سینیٹر فیصل واوڈا نے آئینی ترامیم موخر کرنے پر وفاقی حکومت کو نااہل اور نکما قرار دے دیا۔
سینیٹ اجلاس کے بعد صحافی نے فیصل واوڈا سے سوال کیا کہ 2 دن کی ہل چل کے باوجود آئینی ترمیم کیوں نہ ہوسکی؟ جس پر ان کا کہنا تھا کہ نا اہل اور نکموں سے یہی امید کی جا سکتی۔
سینیٹر واوڈا کا کہنا تھا کہ حکومتی اراکین چھپ چھپا کر نکل رہےہیں، ان سے پوچھیں بل کیوں نہیں پیش ہوا اور انہوں نے کیا کیا۔
ایسٹیبلشمنٹ کے نمائندہ سینیٹر فیصل واوڈا نے حکومت کو نااہل اور نکما قرار کہہ دیا
دو دن کی ہل چل کے باوجود آئینی ترمیم نہ ہوسکی ، صحافی کا سوال
نا اہل اور نکموں سے یہی امید کی جاسکتی۔۔جواب
سیاست کے چمپین آرہے پیں پوچھ لیں کیا کیا انہوں نے، فیصل واوڈا pic.twitter.com/lskNRv8fGs
— Ahsan Wahid (@AhsanWahid13) September 16, 2024
فائزہ اقبال نے طنزاً لکھا کہ فیصل واوڈا کا غصہ جائز ہے کہ اتنی مشکل سے حکومت کو فارم 47 پر کھڑا رکھا ہے اور ان سے ایک ترمیم نہیں ہورہی۔
غصہ جائز ہے، کہ ہم اتنی مشکل سے فارم 47 پر کھڑا رکھا ہے، اور تم سے ایک ترمیم نہیں ہورہی، شیم شیم
نا اہل اور نکموں سے یہی امید کی جاسکتی۔فیصل واوڈا جواب pic.twitter.com/iXClJL5uEW
— Faiza Iqbal (بیرسٹر) (@F_iqbal12) September 16, 2024
ڈاکٹر شمع جونیجو نے فیصل واوڈا کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ حکومت نہ صرف نا اہل اور نکمی ہے بلکہ بزدل بھی ہے، تنقید کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ایک تھپڑ کھانے کے بعد دوسرا گال آگے کرنے والے لوگ ہیں۔
نااہل اور نِکموں سے آپ یہی expect کرسکتے ہیں- سینیٹر فیصل واوڈا کا حکومت کی آئینی ترمیم پر ناکامی پر تبصرہ
(نہ صرف نکمے اور نااہل لیکن apologist بزدل بھی- یہ ایک تھپڑ کھانے کے بعد دوسرا گال آگے کرنے والے ہیں) pic.twitter.com/57DZPj6VM8
— Dr Shama Junejo (@ShamaJunejo) September 16, 2024
صابر شاکر لکھتے ہیں کہ ’ سب کچھ لُٹ گیا، واوڈا مایوس ہو گئے‘۔
سب کُچھ لُٹ گیا۔۔۔ واوڈا مایوس pic.twitter.com/U0LZnALFDP
— Sabir Shakir (@ARYSabirShakir) September 16, 2024
ایک ایکس صارف نے لکھا کہ جنہوں نے ووٹ دے کر فیصل واوڈا کو سینیٹر بنایا وہ ان کو نااہل ناکما بول رہے ہیں۔ ایسی ذلالت سے بہتر تھا ن لیگ اور پیپلز پارٹی سیاست ترک کردیتی۔
جنہوں نے ووٹ دے کر اس واوڈا کو سینیٹر بنایا ان کو نااہل ناکما بول رہا ہے۔ ایسی ذلالت سے بہتر تھا نون لیگ اور پیپلز پارٹی سیاست ترک کردیتی۔ pic.twitter.com/OWnwZlcxCQ
— Ray (@RayMusings) September 16, 2024
خیال رہے حکومت نے آئینی ترامیم نل مؤخر کردیا ہے، بل دس سے بارہ دن بعد قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ مجوزہ آئینی پیکج کے مطابق حکومت سپریم کورٹ کے 3 سینیئر ججوں میں سے چیف جسٹس لگائے گی۔ چیف جسٹس آف پاکستان کا انتخاب 3سینیئر ججوں کے پینل میں سے ہوگا۔
مجوزہ آئینی ترمیم کے تحت آئینی ترمیم کے ذریعے آئینی عدالت قائم کی جائے گی۔ آئینی عدالت کے چیف جسٹس اور ججوں کی تقرری جوڈیشل کمیشن اورپارلیمانی کمیٹی کرے گی۔
ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے ججوں کی تعیناتی کے لیے جوڈیشل کمیشن اور پارلیمانی کمیٹی کو ایک کیا جائے گا، آئین کے آرٹیکل 63 اے میں بھی ترمیم کی جائے گی، منحرف ارکان کے ووٹ کی شق بھی مجوزہ ترامیم کا حصہ ہے۔
اس کے علاوہ بلوچستان اسمبلی کی نمائندگی میں اضافے کی ترمیم بھی شامل ہے، بلوچستان اسمبلی کی سیٹیں 65 سے بڑھا کر 81 کرنے کی تجویز ہے۔