الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) کے پارٹی الیکشن سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے کہا ہے کہ اگر انٹرا پارٹی الیکشن نہیں کروائے جاتے تو ایسی صورت میں انتخابی نشان واپس لینے کے ساتھ ساتھ پارٹی کو ڈی نوٹیفائی کیا جاسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے بعد جے یو آئی کا انٹرا پارٹی انتخابات کیس بھی سماعت کے لیے مقرر کرلیا
چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں بینچ نے جمعیت علما اسلام کے انٹرا پارٹی الیکشن کیس کی سماعت کی۔
اس موقع پر الیکشن کمیشن کے ڈی جی پولیٹیکل ونگ نے کہاکہ جے یو آئی کے عہدیداروں کی مدت 5 سال ہے، جو 7 جولائی 2024 کو پوری ہوچکی ہے۔
اس موقع پر پی ٹی آئی کے وکیل نے موقف اختیار کیاکہ ہمارے لوکل سطح کے انتخابات ہوچکے، اس وقت صوبائی الیکشن ہورہے ہیں، اس لیے ہمیں کچھ وقت دیا جائے تاکہ یہ عمل مکمل کرسکیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیاکہ آپ کو کتنی مہلت چاہیے، جس پر وکیل نے کہاکہ 60 روز دے دیں، جس پر سکندر سلطان راجا نے کہاکہ یہ تو بہت ٹائم ہے۔
دوران سماعت الیکشن کمیشن کے حکام نے کہاکہ جے یو آئی کے جواب کے مطابق 29 ستمبر کو ان کا وفاق کا الیکشن ہے، اس لیے جمعیت علما اسلام کو اس کے 7 روز بھی دستاویزات جمع کرا دینی چاہییں۔
یہ بھی پڑھیں 2اکتوبر تک انٹرا پارٹی الیکشن کامعاملہ بھی حل ہوجائے گا، بیرسٹر گوہر خان
جے یو آئی کے وکیل نے دلائل دیے کہ اس وقت آئینی ترامیم کا معاملہ چل رہا ہے، جس پر چیف الیکشن کمیشن نے ریمارکس دیے کہ اس کا پارٹی الیکشن سے کوئی تعلق نہیں، ٹائم دینے کا جو معاملہ ہے یہ ہم دیکھ لیتے ہیں۔
بعد ازاں الیکشن کمیشن نے جے یو آئی کے پارٹی انتخابات سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا۔