لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ایک بار پھر الیکٹرک ڈیوائسز پھٹنے کے باعث دھماکے ہوئے ہیں، جس کے نتیجے میں ابتدائی طور پر 14 افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں، جبکہ 300 سے زیادہ زخمی ہیں۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق حزب اللہ کے زیراستعمال ڈیوائسز پھٹنے کے باعث دھماکے ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں لبنان میں حزب اللہ کے ہزاروں پیجرز کیسے پھٹے؟
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ روز پیجر دھماکوں میں جاں بحق ہونے والے افراد کے جنازوں کے دوران آج ایک بار پھر دھماکے ہوئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس کے علاوہ کئی گھروں میں بھی دھماکوں کی اطلاعات ملی ہیں، جس کے نتیجے میں کئی جگہوں پر آگ لگ گئی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی حزب اللہ کے زیراستعمال ڈیوائسز دھماکے سے پھٹ گئی تھیں جس کے نتیجے میں 9 افراد جاں بحق ہوگئے تھے، جبکہ شام میں بھی ایسے دھماکوں کی اطلاع ملی تھی۔
گزشتہ روز ہونے والے دھماکوں میں لبنان میں اسرائیل کے سفیر بھی زخمی ہوگئے تھے، اور حزب اللہ نے ان دھماکوں کا الزام اسرائیل پر عائد کیا تھا۔
پیجر کیا ہیں؟ انہیں کیوں استعمال کرتے ہیں؟
پیجرز چھوٹے مواصلاتی آلات ہیں جو موبائل فون کے وسیع ہونے سے پہلے عام طور پر استعمال ہوتے تھے، ڈیوائسز صارف کے لیے ایک مختصر ٹیکسٹ میسج دکھاتی ہیں، جو ایک سنٹرل آپریٹر کے ذریعے ٹیلی فون کے ذریعے بھیجی جاتی ہے۔
موبائل فون کے برعکس، پیجرز ریڈیو لہروں پر کام کرتے ہیں، آپریٹر ریڈیو فریکوئنسی کے ذریعے پیغام بھیجتا ہے، جوکہ انٹرنیٹ کے بغیر چلنے والی ڈیوائسز سے منفرد ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں اقوامِ متحدہ کا اسرائیل، حزب اللہ کو کشیدگی کم کرنے پر زور
یہ خیال کیا جاتا ہے کہ پیجرز میں استعمال ہونے والی بنیادی ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ جسمانی ہارڈویئر پر انحصار کا مطلب ہے کہ ان کی نگرانی کرنا زیادہ مشکل ہے، جس کی وجہ سے وہ حزب اللہ جیسے گروپوں میں مقبول ہو رہے ہیں جہاں نقل و حرکت اور سیکیورٹی دونوں اہم ہیں۔