ملکی سیاست میں بلاول بھٹو کی بڑھتی اہمیت، آصف زرداری کیا سوچ رہے ہیں؟

جمعرات 19 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ایک ٹی وی انٹرویو میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ اٹھارہویں ترمیم میں عدالتی تعیناتی کا وضع کردہ طریقہ بحال کرنے کی کوشش کی جائے گی، جس کے حصول کےلیے شاید حکومت کی کوئی رائے ماننا پڑے، دوسری جانب حکمراں اتحاد کی جانب سے 26ویں آئینی ترمیم کے لیے پارلیمانی اکثریت کے حصول میں بظاہر ناکامی کے بعد آئینی ترامیم کی منظوری کا معاملہ موخر کردیا گیا ہے۔

اس سیاسی پسپائی کے تناظر میں اہم پیش رفت یہ ہوئی ہے کہ سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے لیے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کو متحرک کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے، کیا بلاول بھٹو زرداری سیاسی طور پر پختہ ہو چکے ہیں یا انہیں صدر آصف زرداری ابھی سیاسی تربیت دے رہے ہیں؟

یہ بھی پڑھیں:آئینی ترمیم، شہباز شریف اور بلاول بھٹو کا فضل الرحمان کے تحفظات دور کرنے پر اتفاق

سینئر صحافی رفعت سعید سمجھتے ہیں کہ اگر آئینی ترامیم کے حوالے سے انتظامات مکمل نہیں تھے تو ’میٹنگ میٹنگ‘ کی ضرورت نہیں تھی، ان کے مطابق صدر زرداری اپنے صاحب زادے کی سیاسی گرومنگ کر رہے ہیں، اس وقت بلاول بھٹو جو مذاکرات کر رہے ہیں یہ سب ان کی سیاسی تربیت کا ہی حصہ ہے۔

’لیکن بلاول بھٹو زرداری کو ابھی سیاسی تربیت کی ضرورت ہے جیسے بے نظیر کی تربیت ذوالفقار علی بھٹو نے کی تھی تو بلاول کی تربیت آصف علی زرداری کر رہے ہیں، بلاول بھٹو وزیر خارجہ رہ چکے ہیں اور اس وقت وہ اپنا سیاسی مستقبل دیکھ رہے ہیں اور ساری تیاری اسی کی ہے۔‘

مزید پڑھیں:کوئی شک نہیں کہ پاکستان کے اگلے چیف جسٹس منصور علی شاہ ہوں گے، بلاول بھٹو

رفعت سعید کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان اس وقت اس آئینی ترمیم کا واضح طور پر انکار کر رہے ہیں اور بہت ساری شقوں سے ان کا اختلاف ہے، اس وقت مولانا اہمیت اختیار کر چکے ہیں انہیں معلوم ہے کہ کون سا کارڈ کب کھیلنا ہے وہ سب سے مل رہے ہیں لیکن کریں گے وہ اپنی۔

رفعت سعید کے مطابق مسلم لیگ آہستہ آہستہ اپنے منطقی انجام کی طرف بڑھ رہی ہے، دوسری جانب حکومت میں شامل ہونے کے باوجود پیپلز پارٹی کی ایک اہمیت ہے، بلاول بھٹو بطور رہنما سیاسی منظر پر ابھرتے جا رہے ہیں اور لگتا یہی ہے کہ آنے والے وقت میں بلاول بھٹو ملکی سیاست میں نمایاں کردار ادا کریں گے۔

مزید پڑھیں:’ آپ کو جمہوریت کا دن مبارک ہو ‘، صحافی کے سوال پر بلاول بھٹو کا جواب

کراچی سے تعلق رکھنے والے سینئر صحافی اے ایچ خانزادہ کہتے ہیں کہ کون چیف جسٹس ہوگا کون نہیں اس کے لیے تو ایک طریقہ کار موجود ہے لیکن بلاول بھٹو زرداری کی سیاست کی اگر بات کی جائے تو میں سمجھتا ہوں کہ بلاول اس زمانے کا نوجوان ہے جس کا تعلق ایک سیاسی خانوادے سے بھی ہے۔

اے ایچ خانزادہ کے مطابق سیاسی افق پر بلاول بھٹو کے والدین صدر مملکت آصف زرداری اور شہید محترمہ بے نظیر بھٹو سے بہتر سیاستدان کوئی نظر نہیں آتا جبکہ بلاول نئی پیڑھی کا سیاستدان ہے۔ ’پرانی پیڑھی کے سیاست دانوں کا اپنا انداز سیاست ہے لیکن نوجوانوں کو نوجوان ہی متاثر کرسکتا ہے اور نوجوانوں کے لیے نوجوانوں کی اپیل ہی کارگر ہوسکتی ہے۔‘

مزید پڑھیں:حالات ناگزیر ہوجائیں تو خیبرپختونخوا میں گورنر راج لگ سکتا ہے، بلاول بھٹو

اے ایچ خانزادہ کا کہنا ہے کہ مستقبل کا اندازہ کوئی سیاسی پنڈت نہیں لگا سکتا کہ وہ کیسا ہوگا، کون حاکم اور کون محکوم ہوگا۔ ’لیکن ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ممکن ہے کہ بلاول کی سیاسی تربیت میں کچھ کمی رہی ہو، بعض کہتے ہیں کہ دونوں میں اختلاف تھا لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ باپ بیٹے میں کوئی اختلاف تھا اور نہ ہے، بلکہ اس کا خدشہ بھی نہیں ہے، بلاول کی اس وقت کی سیاست دیر تک قائم رہنے والی سیاست ہے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp