لبنان کے دارالحکومت بیروت سمیت ملک کے مختلف حصوں میں واکی ٹاکیز اور پیجرز پھٹنے کے واقعات پیش آئے ہیں۔ ان حملوں میں زخمی ہونے والے افراد کی تعداد 450 سے تجاوز کر گئی ہے۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق زخمی ہونے والے زیادہ تر افراد کو چہرے، پیٹ اور ہاتھوں پر زخم آئے ہیں۔
پیجر دھماکوں کے بعد سوشل میڈیا پر مختلف ویڈیوز اور تصاویر گردش کر رہی ہیں۔ ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک لبنانی شہری ریڑھی سے سبزی خرید رہا ہے کہ اچانک اس کے پہلو میں زور دار دھماکا ہوتا ہے اور وہ زخمی ہو کر نیچے گر جاتا ہے۔ یہ ویڈیو انٹرنیٹ پر وائرل ہوئی تو صارفین کی جانب سے اس پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
ایک صارف کا کہنا تھا کہ پیجرز دھماکوں نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور اب تمام الیکٹرانک ڈیوائسز کو لوگ مشکوک نظروں سے دیکھ رہے ہیں کہ نجانے ان کے اندر کیا کچھ ہوگا؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی کی تیز رفتار ترقی جنگوں پر بھی اثرانداز ہورہی ہے۔ اس بارے میں ایلون ٹوفلر نے70 میں کہا تھا کہ اب جنگیں کمپیوٹر پر لڑیں گے۔
پیجرز دھماکوں نے دنیا کو ہلا کر رکھا دیا اور اب تمام الیکٹرونکس ڈیوائسز کو لوگ مشکوک نظروں سے دیکھ رہے ہیں کہ نجانے ان کے اندر کیا کچھ ہوگا؟ دراصل ٹیکنالوجی کی تیز رفتار ترقی جنگوں پر بھی اثرانداز ہورہی ہےاس بارے میں ایلون ٹوفلر نے70 میں کہاتھا کہ اب جنگیں کمپوٹر لڑیں گے pic.twitter.com/WachCgSJ3v
— Abdul Khaliq (@malikkhaliq74) September 19, 2024
صحافی رؤف کلاسرا لکھتے ہیں کہ جیسے 9/11 کے بعد دنیا بدل گئی تھی، ویسے ہی لبنان میں پیجرز کے ذریعے حزب اللہ کو ٹارگٹ کرنے بعد جنگی ہتھیار بھی آج سے بدل گئے ہیں۔ گھوڑوں، تلوار، زمینی فوجیوں، ٹینک، جنگی جہاز سے میزائل اور ڈرون کے بعد اب موبائل فونز بھی نئے جنگی ہتھیار بن چکے ہیں۔
جیسے 9/11 بعد دنیا بدل گئی تھی ویسے ہی لبنان میں پیجرز کے زریعے حزب اللہ کو ٹارگٹ کرنے بعد جنگی ہتھیار بھی آج سے بدل گئے ہیں۔ گھوڑوں تلوار، زمینی فوجیوں،ٹینک، جنگی جہاز سے میزائل اور ڈرون کے بعد اب موبائل فونز بھی نیا جنگی ہتھیار بن چکا ہے؟
امریکہ سے ایک خوفناک اسٹوری انور اقبال… pic.twitter.com/JDLRZQAwdL— Rauf Klasra (@KlasraRauf) September 17, 2024
ایک ایکس صارف نے لکھا کہ لبنان میں پیجرز کے بعد موبائل فونز اور خصوصاً آئی فونز پھٹنے کے بھی واقعات شروع ہو گئے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ہم سب کی جیبوں میں چلتے پھرتے بم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی جنگ کے اس طریقے کا آغاز اسرائیل نے کیا ہے۔
لبنان میں پیجرز کے بعد موبائل فونز، خصوصاً آئی فونز پھٹنے کے بھی واقعات شروع…
جس کا مطلب ہے ہم سب کی جیبوں میں چلتے پھرتے بم ہیں… ٹیکنالوجی جنگ کے اس طریقے کا آغاز اسرائیل نے کیا ہے— ͏͏ ͏͏͏͏ ͏͏ ͏͏ ͏͏ ͏آزاد منش ͏͏ 🆇 ͏͏ (@Jugartist) September 18, 2024
حزب اللہ نے پیجر دھماکوں کا اسرائیل کو براہ راست ذمہ دار قرار دیا ہے۔ لبنانی میڈیا کےمطابق پیجردھماکے اسرائیل کی جانب سے ڈیوائسز ہیک کیے جانے کے بعد ہوئے۔ حزب اللہ کا ایک بیان میں کہنا ہے کہ وہ غزہ میں حماس کی حمایت جاری رکھے گا۔ اسرائیل کو پیجر حملوں کے جواب کا انتظار کرنا چاہیے۔
پیجر کیا ہے؟
گزشتہ صدی میں پیجر دنیا بھر میں پیغام رسانی کے استعمال ہونے والی معروف ڈیوائس تھی۔ یہ تاروں کے بغیر برقیاتی لہروں کے ذریعے پیغام پہنچانے والی ڈیوائس ہے جس کے ذریعے تحریری اور صوتی پیغام بھیجا جاسکتا ہے۔
20 ویں صدی میں 50 اور 60 کی دہائی میں ایجاد ہونے والی اس ڈیوائس کو 80 کی دہائی میں عروج ملا۔ گزشتہ صدی کی آخری دہائی میں موبائل فون کی آمد کے ساتھ ہی پیجر کا استعمال کم ہونا شروع ہوگیا۔
تاہم اب بھی اسے اکثر ممالک میں ایمرجنسی سروس اور سکیورٹی اداروں کے اہلکار استعمال کر رہے ہیں کیونکہ جدید پیجر موبائل فونز کے مقابلے میں زیادہ محفوظ تصور کیے جاتے ہیں۔