پیجر پھٹنے کے ہلاکت خیز واقعات: ’اب موبائل فونز بھی نئے جنگی ہتھیار بن چکے؟‘

جمعرات 19 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

لبنان کے دارالحکومت بیروت سمیت ملک کے مختلف حصوں میں واکی ٹاکیز اور پیجرز پھٹنے کے واقعات پیش آئے ہیں۔ ان حملوں میں زخمی ہونے والے افراد کی تعداد 450 سے تجاوز کر گئی ہے۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق زخمی ہونے والے زیادہ تر افراد کو چہرے، پیٹ اور ہاتھوں پر زخم آئے ہیں۔

پیجر دھماکوں کے بعد سوشل میڈیا پر مختلف ویڈیوز اور تصاویر گردش کر رہی ہیں۔ ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک لبنانی شہری ریڑھی سے سبزی خرید رہا ہے کہ اچانک اس کے پہلو میں زور دار دھماکا ہوتا ہے اور وہ زخمی ہو کر نیچے گر جاتا ہے۔ یہ ویڈیو انٹرنیٹ پر وائرل ہوئی تو صارفین کی جانب سے اس پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

ایک صارف کا کہنا تھا کہ پیجرز دھماکوں نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور اب تمام الیکٹرانک ڈیوائسز کو لوگ مشکوک نظروں سے دیکھ رہے ہیں کہ نجانے ان کے اندر کیا کچھ ہوگا؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی کی تیز رفتار ترقی جنگوں پر بھی اثرانداز ہورہی ہے۔ اس بارے میں ایلون ٹوفلر نے70 میں کہا تھا کہ اب جنگیں کمپیوٹر پر لڑیں گے۔

صحافی رؤف کلاسرا لکھتے ہیں کہ جیسے 9/11 کے بعد دنیا بدل گئی تھی، ویسے ہی لبنان میں پیجرز کے ذریعے حزب اللہ کو ٹارگٹ کرنے بعد جنگی ہتھیار بھی آج سے بدل گئے ہیں۔ گھوڑوں، تلوار، زمینی فوجیوں، ٹینک، جنگی جہاز سے میزائل اور ڈرون کے بعد اب موبائل فونز بھی نئے جنگی ہتھیار بن چکے ہیں۔

ایک ایکس صارف نے لکھا کہ لبنان میں پیجرز کے بعد موبائل فونز اور خصوصاً آئی فونز پھٹنے کے بھی واقعات شروع ہو گئے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ہم سب کی جیبوں میں چلتے پھرتے بم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی جنگ کے اس طریقے کا آغاز اسرائیل نے کیا ہے۔

حزب اللہ نے پیجر دھماکوں کا اسرائیل کو براہ راست ذمہ دار قرار دیا ہے۔ لبنانی میڈیا کےمطابق پیجردھماکے اسرائیل کی جانب سے ڈیوائسز ہیک کیے جانے کے بعد ہوئے۔ حزب اللہ کا ایک بیان میں کہنا ہے کہ وہ غزہ میں حماس کی حمایت جاری رکھے گا۔ اسرائیل کو پیجر حملوں کے جواب کا انتظار کرنا چاہیے۔

پیجر کیا ہے؟

گزشتہ صدی میں پیجر دنیا بھر میں پیغام رسانی کے استعمال ہونے والی معروف ڈیوائس تھی۔ یہ تاروں کے بغیر برقیاتی لہروں کے ذریعے پیغام پہنچانے والی ڈیوائس ہے جس کے ذریعے تحریری اور صوتی پیغام بھیجا جاسکتا ہے۔

20 ویں صدی میں 50 اور 60 کی دہائی میں ایجاد ہونے والی اس ڈیوائس کو 80 کی دہائی میں عروج ملا۔ گزشتہ صدی کی آخری دہائی میں موبائل فون کی آمد کے ساتھ  ہی پیجر کا استعمال کم ہونا شروع ہوگیا۔

تاہم اب بھی اسے اکثر ممالک میں ایمرجنسی سروس اور سکیورٹی اداروں کے اہلکار استعمال کر رہے ہیں کیونکہ جدید پیجر موبائل فونز کے مقابلے میں زیادہ محفوظ تصور کیے جاتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp