اسلام آباد میں منعقدہ ملک بھر کے وکلا کے نمائندہ اجلاس سے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بھی خطاب کیا، اجلاس کے اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں مجوزہ آئینی ترمیم کے بارے میں تفصیل سے گفتگو کی گئی اور وزیر قانون نے وکلا کے سوالات کے تفصیل سے جواب دیے۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ مجوزہ آئینی ترامیم کا مسودہ پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کو فراہم کردیا ہے، وکلا کی تجاویز امانت ہیں جنہیں وہ پارلیمانی کمیٹی میں پیش کریں گے، ان کا موقف تھا کہ جوڈیشل پیکج عام آدمی کو انصاف کی فراہمی یقینی بنانے کی کوشش ہے، اپوزیشن سمیت سب کو تنقید کا حق حاصل ہے۔
یہ بھی پڑھیں:وکلا آئینی پیکج مسترد کرتے ہیں تو اس کا ذمہ دار میں ہوں گا، اعظم نذیر تارڑ
اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ کے مطابق وکلا کے نمائندہ اجلاس نے 11 نکات پر مبنی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی ہیں، جن میں پارلیمنٹ کا حقِ قانون سازی اور آئینی ترمیم کرنے کا اختیار تسلیم کیا گیا ہے، تاہم قانون سازی یا آئینی ترامیم آئین کے بنیادی ڈھانچے سے متصادم نہ ہو۔
منظور کی گئی قرارداد کے مطابق وکلا کو اعتماد میں لیے بغیر آئینی پیکج بے سود ہو گا، مجوزہ آئینی ترمیم کے مسورے کو مشتہر کیا جائے، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی 63 اے پر دائر آئینی درخواست سپریم کورٹ سماعت کے لیے مقرر کرے۔
مزید پڑھیں: ’آئینی پیکج کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیں گے‘ حامد خان نے وکلا تحریک کا اعلان کردیا
اعلامیہ کے مطابق وکلا تنظیموں کے علاوہ کسی کو ہڑتال کرنے یا تحریک شروع کرنے کا اختیار نہیں، شرپسند اپنے مذموم افعال سے جمہوریت اور آئین کی بقا کو خطرے میں ڈالنے سے باز رہیں۔