وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں کے اجلاس میں الیکشن التواء سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر تفصیلی مشاورت کی گئی ہے اور عدالتی فیصلے کو مسترد کیے جانے کی توثیق قومی اسمبلی سے کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں کے سربراہان کا اجلاس ہوا جس میں مولانا فضل الرحمان ، مریم نواز سمیت سینیئر رہنما شریک ہوئے۔
اجلاس میں لیگل ٹیم نے آئینی و قانونی معاملات پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ادھورے فیصلے پر عملدرآمد ممکن نہیں ہو گا۔
ذرائع کے مطابق سیاسی صورتحال اور آئینی بحران پر تفصیلی مشاورت کی گئی جبکہ قانونی ٹیم نے شرکاء کو 3 رکنی بینچ کے فیصلے پر بریفنگ دی ۔
ذرائع کے مطابق اتحادی جماعتوں کی قیادت نے عدالتی فیصلے کو اقلیتی رائے قرار دیا اور رائے دی کہ 3 رکنی بینچ کے فیصلے کو متنازعہ سمجھتے ہیں۔
ذرائع نے بتایاکہ فورم نے قومی معاملے سے متعلق نا مکمل فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا اور قانونی ٹیم نے رائے دی کہ ادھورے فیصلے پر عملدرآمد ممکن نہیں ہوگا ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پارلیمان کی بالادستی کیلیے ڈٹ جانے کی تجویزدے دی جبکہ نوازشریف اور مریم نواز نے بینچ میں شامل ججز کیخلاف ریفرنس دائرکرنے پر اصرار کیا ۔ اس کے علاوہ حکومتی اتحادیوں کا موقف تھا کہ فل کورٹ نہ بنا کر انصاف کا قتل کیا گیا ، پارلیمنٹ اپنی بالادستی تسلیم کروائے ، اب بھی معذرت خواہانہ رویہ اختیارکیا تو بہت نقصان ہوگا۔
ذرائع کے مطابق کابینہ کے سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کیے جانے کی توثیق قومی اسمبلی سےکرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس کے علاوہ چیف جسٹس سمیت 3 ججز کے خلاف جوڈیشل مس کنڈکٹ پر ریفرنس دائر کرنے پر بھی غور کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی زیر صدارت پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس کل پھر ہوگا اور اجلاس میں قومی اسمبلی میں ممکنہ پیش کی جانے والی قرارداد پر مشاورت ہوگی ۔
اجلاس میں اتحادی رہنماؤں نے وزیراعظم کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے سول بالادستی اور پارلیمان کے استحکام کے لیے ڈٹ کر مقابلہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا اور کہا کہ پارلیمنٹ کی بےتوقیری کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔
سپریم کورٹ میں جو کچھ ہوا ماضی میں اس طرح کا تماشا دیکھنے میں نہیں آیا ، شہبازشریف
قبل ازیں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان شہبازشریف نے کہا کہ سپریم کورٹ میں جو کچھ ہوا وہ سب کے سامنے ہے اور اس طرح کا تماشا پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آیا ۔
حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں کے سربراہان کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے کو سر کولر کے ذریعے ختم کیاگیا ۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں 3-4 کے فیصلے کو نہیں مانا گیا، جس جج نے کیس کی سماعت سے معذرت کی دوبارہ بینچ میں بیٹھ گئے، 3 رکنی بینچ کی سربراہی جسٹس فائز عیسیٰ نے کی جس کی کارروائی سرکولر سے ختم کی گئی ۔ کابینہ اور قومی اسمبلی میں وزیرقانون نے یہ تمام صورتحال سامنے رکھی۔
وزیراعظم شہباز شریف اتحادی جماعتوں کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں https://t.co/i9w99ihzOK
— PMLN (@pmln_org) April 5, 2023
شہبازشریف نے کہا کہ 3 رکنی بینچ نے 3-4 کے فیصلے کو مسترد کیا اور الیکشن کے حوالے سے جو فیصلہ دیا ہے اس کے مطابق 10 اپریل کو حکومت نے فنڈز فراہم کرنے ہیں اور الیکشن کمیشن نے 11 اپریل کو رپورٹ پیش کرنی ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ 17 اپریل تک سیکیورٹی مہیا کرنے کے حوالے سے بھی بتایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ 3 رکنی بینچ نے خیبر پختونخوا کے حوالے سے کہا کہ متعلقہ فورم سے رجوع کیا جائے۔
شہبازشریف نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے حوالے سے ایک قرار داد اسمبلی سے پاس ہوچکی ہے اور کل ایک قرار داد لائی جا رہی ہے۔
انہوں نے موجودہ صورت حال پر حکومتی اتحاد کا ٹھوس موقف سامنے آنا چاہیے اور اسی لیے آج کا اجلاس منعقد کیا گیا ہے۔
شہبازشریف کی زیرصدارت حکومتی اتحاد کا اجلاس ہوا جس میں مولانا فضل الرحمان ، مریم نواز اور دیگر رہنما شریک ہوئے۔