کوئی مثال نہیں ملتی کہ دنیا میں کہیں کبھی آئینی ترمیم بل خفیہ رکھے جاتے ہوں، حامد خان

جمعرات 19 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

لاہور میں وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سینیئر وکیل حامد خان نے کہا کہ پاکستان میں عدلیہ پر حملہ ہورہا ہے، وکلا مبارکباد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے اس حملے کے خلاف آواز اٹھانے کے لیے کنونشن میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

یہ بھی پڑھیں:’آئینی پیکج کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیں گے‘ حامد خان نے وکلا تحریک کا اعلان کردیا

 حامد خان نے کہا کہ ہم وکلا کا فرض ہے کہ آئین کے ساتھ کھڑے رہیں، اس کے بنیادی اسکٹریکچر اور اس کی آزادی کے لیے کھڑے رہیں۔

انہوں نے کہا  بنیادی اسٹریکچر آزاد عدلیہ،پارلیمانی نظام، فیڈرل نظام اور صوبائی خود مختاری ہیں۔

سینیئر وکیل نے کہا کہ قانونی پیکیج کے نام پر موجودہ حکومت نے عدلیہ پر جو شب خون مارنے کی کوشش کی ہے، ہم اس کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 8 اگست کی اچھی رپورٹ بنائی مگر اس پر عملدرآمد نہیں ہوا، سنیٹیر حامد خان

انہوں نے کہا کہ دنیا میں کوئی مثال نہیں ملتی کہ دنیا میں کہیں کبھی آئینی ترمیم بل خفیہ رکھے جاتے ہوں، یہ تو قوم کی امانت ہوتی ہے، اس سامنے لایا جاتا ہے تاکہ نہ صرف ایوان میں بلکہ عوام میں بالخصوص وکلا میں بحث ہونی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی بدنیتی تھی اس لیے انہوں نے ترمیمی پیکیج خفیہ رکھا، جب وہ لوگوں کے سامنے آیا تو حکومت کی بدنیتی واضح ہوگئی۔

حامد خان نے ایک واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ یوسف رضا گیلانی نے سینیٹ میں کہا کہ جب اٹھارویں ترمیم آئی تھی تو ہم بہت خوش تھے کہ ہم نے پاکستان میں صحیح معنوں میں آئین کی سربلندی کے لیے صوبائی خود مختاری کی ایک آئینی ترمیم منظور کی جو کہ قابل تحسین بات تھی۔

انہوں نے یوسف رضا گیلانی کے حوالے سے کہا کہ انہوں نے بتایا کہ انہیں کسی نے آکر بتایا کہ زیادہ خوش نہ ہوں، اگر عدلیہ آزاد ہوگئی تو تمہیں بھی نااہل کردیا جائے گا، اس لیے یہ عدلیہ سے ڈرے ہوئے ہیں کہ اس عدلیہ نے ہمیں نااہل کیا تھا، یہی اس ترمیم کی اصل وجہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چاہے یوسف رضا گیلانی ہیں یا مسلم لیگ ن کے لوگ، ان کی عدلیہ سے ذاتی رنجش ہے، وہ کہتے ہیں کہ ہم حکومت کریں گے چاہے آئین کو برباد کردیا جائے، یہ خود کچھ نہیں ہیں، یہ فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں میں کھیلنے والے کٹھ پُتلی ہیں، وزیرقانون نے خود آئینی پیکیج نہیں دیکھا تھا۔

سینیئروکیل نے کہا کہ اس سے بڑی بے حسی کیا ہوسکتی ہے کہ وزیرقانون اور وزیراعظم کو نہ پتا ہو کہ وہ کیا قانون سازی کرنے جارہے ہیں، سپریم کورٹ ہی فیڈرل آئینی عدالت ہوتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp