خیبر پختونخوا کی نگران حکومت نے تحریک انصاف دور میں حکومتی اقدامات کی سوشل میڈیا پر تشہیر کے لیے شروع کی گئی سوشل میڈیا انفلوئنسرز کے نام سے اے ڈی پی اسکیم کو بند کر دیا اور صوبائی محکمہ خزانہ کو تنخواہیں روکنے کے لیے خط ارسال کردیا ہے۔
صوبائی محکمہ تعلقات عامہ کی جانب سے محکمہ خزانہ کو بھیجے گئے خط کے مطابق اے ڈی پی اسکیم کے تحت محکمہ اطلاعات نے 1109 سوشل میڈیا انفلوئنسرز کو تعینات کیا ۔
حکومتی اقدامات اور عوامی آگاہی کے لیے پراجیٹ کا قیام عمل میں لایا گیا تھا ۔ صوبائی اسمبلی کی تحلیل کے بعد نگران حکومت کے قیام کا مقصد صوبے میں غیرجانبدارانہ انتخابات کا انعقاد ہے۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ سوشل میڈیا انفلوئنسرز کا منصوبہ اپنی مطابقت کھو چکا ہے ۔ الیکشن کمیشن نے نئے پراجیکٹس اور بھرتیوں وغیرہ پر بھی پابندی لگا دی ہے تاہم نگران حکومت مذکورہ منصوبے کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے قانون ، قواعد و ضوابط کی پابند نہیں ، منصوبے کا جاری رہنا سرکاری خزانے کے وسائل کا ضیاع ہے۔
خط میں سفارش کی گئی ہے کہ منصوبے کی تمام سرگرمیاں بند ہیں ، اس لیے انفلوئنسرز کی تنخواہوں سمیت تمام اخراجات روک دیے جائیں۔
واضح رہے کہ سال 2021 میں حکومتی اقدامات اور عوامی آگاہی کے لیے پراجیٹ کا قیام عمل میں لایا گیا تھا،2 سالہ اے ڈی پی اسکیم کے لیے 87 کروڑ روپے کے فنڈز مختص کیے گئے تھے اور یہ اسکیم جون 2023 تک کے لیے تھی لیکن نگران حکومت نے اعتراضات کے بعد ختم کر دیا۔
دوسری جانب پراجیکٹ کے ایک ملازم نے وی نیوز کو بتایا کہ انھیں روزانہ کی بنیاد پر حکومت اور وزیر کے کاموں اور اقدامات کو سوشل میں تشہیر کرنے کا ٹاسک دیا گیا تھا اور وہ اپنے ذاتی سوشل میڈیا اکاوئنٹ سے یہ کام کرتے تھے جس کے لئے ماہانہ 25 ہزار روپے تنخواہ مقرر تھی جو گزشتہ 5 ماہ سے بند تھی ۔ اب پراجیکٹ کو ختم کرنے سے وہ بے روز گار ہو جائیں گے ۔ ملازمین فکر مند ہیں کہ آیا حکومت بقایاجات کی ادائیگی کرے گی یا نہیں۔