انڈین فلم انڈسٹری ہمیشہ سے پاکستان اور مسلمانوں کے خلاف فلمیں بناتی آئی ہے، اس بار اس نے ایک قدم آگے بڑھ کر سعودی عرب کو نشانہ بنایا ہے،ملیالم زبان میں بننے والی انڈین فلم دی گوٹ لائف اس کی تازہ مثال ہے۔
اس فلم کی ریلیز کے بعد دنیا بھر کے مسلمانوں کی جانب سے انڈین میڈیا انڈسٹری کے خلاف سوشل میڈیا پر احتجاج کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دی گوٹ لائف :بھارتی انتہا پسندوں کی ایک اور ناکام چال
’فلم میں کہانی اصل کہانی سے بالکل الٹ‘
فلم ایکسپرٹ احمد حماد نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس فلم کی کہانی کو بظاہر تو سچ کہا گیا ہے لیکن اس میں اصل کہانی سے بالکل الٹ دِکھایا گیا ہے، اصل کہانی میں مرکزی کردار نجیب اپنے کفیل کا قتل کرکے فرار ہوجاتا ہے جس کے بعد اسے گرفتار کرکے اس سے خون بہا مانگا جاتا ہے۔
اس کے پاس خون بہا کی رقم نہیں ہوتی اور مقتول کے ورثا اور اس بستی کے لوگ ہی رقم اکھٹی کر کے نجیب کے حوالے کر دیتے ہیں، لیکن فلم میں یہ تمام چیزیں بالکل نہیں دکھائی گئیں اور جو کچھ بھی بتایا گیا وہ یک رخی تصویر تھی تاکہ پروپیگنڈہ کیا جاسکے جو کہ بہت بھیانک ہے۔
’پونے 3 گھنٹے کی فلم ایک ہی ٹون پر بنائی گئی‘
فلم کی پروڈکشن سے متعلق احمد حماد کہتے ہیں کہ پونے 3 گھنٹے کی فلم ایک ہی ٹون پر بنائی گئی ہے تاکہ دیکھنے والے کے اعصاب شیل ہو جائیں اور یہی ان کا مقصد ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فلمی دنیا میں سعودی عرب کی تصویر کشی: حقیقت یا فسانہ؟
احمد حماد نے کہا ’مجھے حیرت ہوئی کہ بھارت نے اپنے تجارتی تعلقات کی بھی پرواہ نہیں کی اور سب کچھ پس پست ڈال دیا، نجانے یہ کس کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں، اس فلم کا مرکزی کردار بھی کیرالہ یعنی ایک مسلم اکثریتی خطے سے لیا گیا ہے جو کہ بہت معنی خیز ہے اور ہمیں دعوت فکر بھی دیتا ہے کہ ہم غور کریں۔‘
’پروپیگنڈا فلم کے جواب میں جوابی فلم بنائی جائے‘
انہوں نے پروپیگنڈہ فلم کے جواب کے طور پر کہا کہ ان کے نزدیک اس کا ایک ہی جواب ہے کہ جوابی فلم بنائی جائے۔
’پاکستان میں بڑی تعداد میں سینما بند ہوگئے‘
پاکسان میں فلم اور سینما انڈسٹری کے زوال سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ن لیگ کے 2013 سے 2018 کے دور حکومت کے درمیان ایک فلم پالیسی لائی گئی تھی جس سے ہم نے بہت سی اُمیدیں وابستہ کی تھیں، اس کے بعد تحریک انصاف کی حکومت میں فواد چوہدری وزیر اطلاعات بنے تو انہوں نے اعلان کیا کہ پاکستان میں 1100 سینما بنیں گے لیکن اس پر عملدرآمد کے بجائے الٹا بچے کھچے سینما میں سے بھی بڑی تعداد میں بند ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی فلم انڈسٹری کا زوال کیوں ہوا، گلیاں اور سڑکیں ویران کر دینے والے ڈرامے آج کیوں نہیں؟
’فلم انڈسٹری پر ٹیکسز کی شرح کم کی جائے‘
احمد حماد نے کہا ’آج انفارمیشن وار کا دور ہے، ہمیں اسکرین کا مقابلہ اسکرین سے کرنا ہے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ فلم انڈسٹری کو اسپورٹ کیا جائے، اس پر ٹیکسز کی شرح کم کی جائے تاکہ باقی دنیا کا مقابلہ کیا جاسکے۔‘