امریکی فیڈرل ریزور یا مرکزی بینک نے گزشتہ روز پالیسی ریٹ یا مرکزی شرح سود کو نصف فیصد کم کر دیا ہے۔ اس کمی سے امریکا میں شرح سود کم ہو کر پونے 5 سے 5 فیصد کے درمیان ہوچکی ہے۔ اب چونکہ پاکستان اور دنیا کے باقی ممالک امریکی مالیاتی اداروں سے قرض لیتے ہیں اس لیے ان کے لیے بھی شرح سود میں کمی متوقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف پروگرام کے لیے ملکی تاریخ میں مہنگی ترین شرح سود پر قرض لینے کا انکشاف
واضح رہے کہ امریکا میں’کنزیومر پرائس انڈیکس‘ اس وقت ڈھائی فیصد پر ہے جو سنہ 2022 میں تقریباً 40 سال کی بلند ترین سطح پر تھا اور یہی وجہ ہے کہ امریکی فیڈرل ریزور کی جانب سے ملک میں شرح سود کم کرنے کا کہا جا رہا تھا۔
امریکا میں شرح سود میں کمی سے تمام ممالک کو فائدہ ہوگا۔ وی نیوز نے کچھ ایکسپرٹس سے بات کی اور ان سے پاکستان کو پہنچنے والے ممکنہ فوائد کے بارے میں دریافت کیا۔
صدر کونسل آف اکنامک اینڈ انرجی جرنلسٹس راجہ کامران نے امریکی شرح سود میں کمی کو پاکستان کے لیے مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکا میں افراط زر کم ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیونکہ وہاں کوویڈ کے دوران امریکا میں مہنگائی کی شرح میں خاطر خواہ اضافہ ہوا تھا اور اس کی وجہ یہ تھی کہ اس دوران امریکا نے باقی تمام ممالک کو قرضے اور دیگر امداد بھی فراہم کی جس کی وجہ سے وہاں افراط زر بڑھ گیا تھا۔
مزید پڑھیے: شرح سود میں کمی سے مہنگائی میں کیا فرق پڑے گا؟
راجہ کامران کا کہنا تھا کہ امریکا کینیڈا اور دیگر ممالک میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوا تھا اور کوویڈ کے بعد اب سنہ 2024 میں شرح سود میں کمی کے بعد امریکا میں مہنگائی کے نمبرز تقریباً کوویڈ کی عالمی وبا سے پہلے کی سطح کے قریب آ چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سے پاکستان کا سب سے زیادہ فائدہ یہ ہوگا کہ پاکستان کے جو قرضے ہیں ان کی شرح سود میں کمی ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کچھ سینٹس بھی کم ہوتے ہیں تو اس سے پاکستان کے قرضے پر خاطر خواہ فرق پڑے گا۔
راجہ کامران نے کہا کہ پاکستان کو دوسرا فائدہ یہ ہوگا کہ جب امریکی معاشرے میں لوگوں کے اخراجات میں اضافہ ہوگا تو وہاں پاکستان اور دیگر ممالک کی ایکسپورٹ میں اضافہ ہوگا اور جب لوگ وہاں دیگر بزنسز میں پیسے انویسٹ کریں گے تو نئی نوکریوں کے مواقع پیدا ہونگے۔
مزید پڑھیں: شرح سود میں کمی، اسٹیٹ بینک کا نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بجلی کے بلوں میں بھی کمی ہوگی اور وہ کمی ایسے ہوگی کہ جتنی بھی آئی پی پیز کمپنیاں ہیں ان پر امریکن انفلیشن انڈیکس اور کپیسٹی چارجز میں کمی ہوگی یوں پاکستان میں بجلی کے بلوں میں بھی کمی ہوگی اور پاکستان کے مجموعی قرضوں پر اثر ہوگا۔
معاشی ماہر خرم شہزاد کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ امریکی شرح سود میں کمی سے روپیہ مستحکم ہوگا جس سے ملک کے معاشی حالات بھی مستحکم ہونگے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان سمیت دیگر ممالک کو سب سے زیادہ قرضوں کی ادائیگی میں آسانی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیے: کیا شرح سود کم ہونے سے گاڑیوں کی قیمتیں کم ہو جائیں گی؟
خرم شہزاد نے کہا کہ پاکستان کو آگے چل کر اس کی وجہ سے مزید آسانیاں ہونگی تاہم فی الحال قرضوں کے علاوہ پاکستان کو فوری طور پر اس کا کوئی اور فائدہ نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اس کے مجموعی طور پر مثبت اثرات ہونگے لیکن فی الحال پاکستان کے عوام کو براہ راست کوئی خاص فائدہ نہیں ہوگا۔