پاکستان نے اپنے خلائی پروگرام میں ملک کے پہلے ملٹی مشن سیٹلائٹ PakSat-MM1 کے کامیاب لانچ اور آپریشن کے ساتھ ایک اہم سنگ میل حاصل کرلیا۔
پاکستان کی وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ سیٹلائٹ پاکستان کے خلا پر مبنی براڈ بینڈ خدمات کے دائرے میں داخل ہونے کی نشاندہی کرتا ہے جو کہ تکنیکی میدان میں ایک بڑی پیشرفت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایلون مسک کی سیٹلائٹ براڈ بینڈ کمپنی ابھی تک پاکستان میں اپنی سروس کا آغاز کیوں نہیں کرسکی؟
وزیر مملکت پاکستان کے مستقل چیلنجوں میں سے ایک سے نمٹنے کے لیے سیٹلائٹ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ تک رسائی فراہم کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔
شزہ فاطمہ نے کہا کہ یہ ڈیجیٹلائزیشن میں اضافے کے ذریعے تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال جیسے اہم شعبوں میں نمایاں پیشرفت کا باعث بھی بن سکتی ہے۔
سپارکو کے چیئرمین یوسف خان اور پاک سیٹ کے سی ای او خالد رشید نے سیٹلائٹ کی وسیع پیمانے پر صلاحیتوں کو سراہاان کے مطابق PakSat-MM1 براڈ بینڈ انٹرنیٹ، ٹیلی کمیونیکیشن، اور ڈیٹا ٹرانسفر سمیت خدمات کا ایک جامع مجموعہ فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
مزید پڑھیے: انٹرنیٹ سروس میں تعطل نے فری لانسرز کو فکر معاش میں مبتلا کردیا
دونوں نے اس بات پر زور دیا کہ PakSat-MM1 سے ملک بھر میں انٹرنیٹ کی رفتار میں نمایاں بہتری کی توقع ہے۔ مزید برآں، سیٹلائٹ کی 5G کوریج فراہم کرنے کی صلاحیت زیادہ لاگت اور رسد کی پیچیدگیوں کے دیرینہ چیلنجوں سے نمٹتی ہے جو مشکل سے پہنچنے والے علاقوں میں روایتی ٹیلی کام انفراسٹرکچر کی ترقی سے وابستہ ہیں۔
انہوں نے تجویز پیش کی کہ PakSat-MM1 کے کامیاب نفاذ اور استعمال سے ممکنہ طور پر پاکستان کے جی ڈی پی میں 2.5 فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔