صدر مملکت آصف علی زرداری نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس 2024 پر دستخط کردیے ہیں، جس کے بعد یہ آرڈیننس جاری کردیا گیا ہے۔
اس سے قبل وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس 2024 منظور کیا تھا۔ آرڈیننس میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے سیکشن 3 میں ترمیم کی گئی ہے، ایکٹ میں سیکشن 7 اے اور 7 بی کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ، آئین اور عدلیہ پر حملہ ہے: چیف جسٹس عمر عطا بندیال
وزیراعظم اور وفاقی کابینہ نے کسی کمیٹی رکن کی عدم دستیابی پر چیف جسٹس کسی جج کو کمیٹی کا رکن نامزد کر سکیں گے، پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت 3 رکنی کمیٹی بنچز تشکیل دے گی جو مقدمات مقرر کرے گی اور سماعت سے قبل وجوہات دینا ہوں گی۔ یہ کمیٹی چیف جسٹس، سینیئر جج اور چیف جسٹس کے نامزد جج پر مشتمل ہوگی۔
میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ نے مسودے کے منظوری سمری سرکولیشن کے ذریعے دی۔ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کے نفاذ سے عدلیہ میں جو بھی کارروائی ہوگی اس کا ٹرانسکرپٹ تیار ہوگا۔
سپریم کورٹ ترمیمی آرڈیننس 2024 کے نفاذ سےعدالتی کارروائی لکھی جائے گی اور عدالتی کارروائی عوام کے لیے دستیاب ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل باقاعدہ قانون بن گیا
سپریم کورٹ نے 11 اکتوبر 2023 کے فیصلے میں مذکورہ قانون کی دفعہ 5 کی ذیلی دفعہ 2 کو خلاف آئین قرار دیا تھا، آئین کے آرٹیکل 184 کی شق 3 کے تحت جاری حکم کے خلاف اپیل کا حق بھی آرڈیننس میں شامل کیا گیا ہے۔ قبل ازیں، وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس 2024 منظور کیا تھا۔