روس نے پاکستان کی ‘برکس’ میں پاکستان کی شمولیت کی حمایت کا اعلان کیا ہے تاہم بھارت پاکستان کی راہ میں رکاوٹ کھڑی کرسکتا ہے۔
ماہرین معیشت کے مطابق اس سے خطے میں نہ صرف پاکستان کی اہمیت بڑھے گی بلکہ اس کی معاشی مشکلات میں بھی کمی آئے گی۔
روس کے نائب وزیرِ اعظم الیکسی اوورچک نے 2 روزہ دورہ پاکستان کے دوران وزیرِ اعظم شہباز شریف، نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ملاقاتیں کیں۔
یہ بھی پڑھیں: برکس نے سعودی عرب اور ایران سمیت 6 نئے ممالک کو گروپ میں شامل کر لیا
دورہ پاکستان کے دوران روسی نائب وزیرِاعظم نے باہمی تجارت کے فروغ سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کے سمجھوتوں پر بھی دستخط کیے۔
واضح رہے کہ پاکستان کی طرف سے برکس میں شمولیت کی درخواست گزشتہ سال جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ میں برکس کے سربراہی کانفرنس کے بعد سامنے آئی تھی۔
اس عالمی اتحاد میں پہلے برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ پر مشتمل تھا، تاہم گزشتہ برس اس میں مزید 6 ممالک ایران، ایتھوپیا، سعودی عرب، مصر، متحدہ عرب امارات اور ارجنٹائن کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
اب روس نے روس نے پاکستان کو اس اتحاد (برکس) میں اس وقت شامل کی کرنے کی بات کی ہے جہاں اگلے ماہ پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کانفرنس کی میزبانی کررہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: روس نے برکس گروپ کی چیئرمین شپ سنبھال لی
غیر ملکی خبررساں ادارے سے بات کرتے ہوئے سابق سفارتکار عاقل ندیم نے کہا کہ اس وقت پاکستان سیاسی استحکام کے ساتھ ساتھ معاشی چیلنجز سے نبرد آزما ہے، برکس میں چین، روس، ایران، بھارت اور جنوبی افریقہ جیسے بڑے ممالک شامل ہیں، اس لیے دوطرفہ تجارت کے ساتھ ساتھ باہمی دلچسپی کے معاملات میں بھی پیشرفت ہوسکتی ہے۔
عاقل ندیم نے کہا کہ برکس ممالک کا اپنا بینک بھی ہے، لہذٰا پاکستان عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے ہٹ کر برکس ممالک سے بھی معاشی فوائد حاصل کرسکتا ہے۔
برکس میں شمولیت کے لیے پاکستان کے رستے میں حائل مشکلات
بعض ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ‘برکس’ میں شمولیت کے لیے پاکستان کو دہری رکاوٹوں کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان برکس کا حصہ بن کر عالمی معیشت میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے،برازیل
معاشی تجزیہ کار اور پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکانومکس کے سربراہ شجاعت فاروق کا کہنا ہے کہ برکس’ کی رُکنیت کے لیے تمام رُکن ممالک کا اتفاقِ رائے ضروری ہے، بھارت ‘برکس’ کا اہم رُکن ہے اور اس کے پاکستان کے ساتھ کشیدہ تعلقات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نہ صرف بھارت، پاکستان کی مخالفت کرے گا بلکہ مغربی ممالک بھی نہیں چاہیں گے کہ پاکستان اسے فورم کا حصہ بنے جس میں چین اور روس جیسے ممالک ہوں۔
شجاعت فاروق کے مطابق پاکستان کو ایران کے ساتھ تجارت میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ حالاں کہ ایران پاکستان کی تیل اور گیس کی ضروریات کسی حد تک پوری کر سکتا ہے۔ ایسے میں ‘برکس’ میں پاکستان کی شمولیت بہت بڑا اقدام ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں: برکس میں پاکستان کی شمولیت اور برکس کی اپنی کرنسی آنے کی خبریں
انہوں نے کہا کہ برکس’ جیسے فورمز عالمی سطح پر تجارت اور دیگر امور کے فروغ کے لیے بہت اہمیت کے حامل ہوتے ہیں، جیسا کہ یورپی یونین اور ‘آسیان’ کی مثالیں پوری دنیا کے سامنے ہیں۔
برکس ممالک کے معاشی حجم کی بات کی جائے تو یہ دنیا کی مجموعی معیشت کا 35 فی صد ہے، اس لیے اس فورم میں شمولیت ایک پاکستان کی بڑی کامیابی ہوگی۔