کچھ عرصہ قبل نیویارک کے جزیرے لانگ آئی لینڈ کے ایک گروسری اسٹور پر لابسٹرز کی کھیپ پہنچی تو لوگوں نے ایک غیر معمولی منظر دیکھا۔ انہیں ان جھینگوں کے اس بھورے جھنڈ کے درمیان ایک نارنجی مخلوق بھی چلتی دکھائی دی۔
یہ بھی پڑھیں: برازیل کی شارک مچھلیاں بھی کوکین کی شوقین
وہ بھی ایک لابسٹر (جھینگے اور مچھلی کی ایک قسم) ہی تھا لیکن اس کا رنگ نارنجی تھا۔ 3 کروڑ لابسٹرز میں سے ایک صرف لابسٹر ایسا نکلتا ہے جس کا رنگ نارنجی ہوتا ہے۔ اس نایاب لابسٹر کا نام کلیمینٹائن رکھا گیا اور جلد ہی وہ اسٹور میں ایک مشہور ہستی بن گیا۔
جانوروں کی وکالت کرنے والے گروپ ہیومن لانگ آئی لینڈ کے صدر اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر جان دی لیونارڈو نے ایک نیوز ریلیز میں کہا کہ انہوں نے اسٹور والوں سے رابطہ کرکے انہیں لابسٹر کو سمندر میں واپس ڈال دینے کا کہا تو ان لوگوں نے منع کردیا۔ تاہم پھر ساؤتھمپٹن اینیمل شیلٹر بھی میدان میں آگئی اور اس کی کاوشوں کے بعد گروسری اسٹور کلیمینٹائن رہا کرنے پر رضامند ہوگیا۔
ڈی لیونارڈو نے میڈیا کو بتایا کہ وہ لوگ لابسٹر کی بحالی کے لیے سمندری پانی کا ایک ٹینک لے گئے جس میں ڈال کر لابسٹر کو سمندر تک لے جایا گیا۔
مزید پڑھیے: جال میں قسمت : ٹھٹہ کے ماہی گیروں پر قدرت مہربان، کروڑوں روپے کی مچھلیاں آ پھنسیں
انہوں نے بتایا کہ جیسے ہی کلیمینٹائن نے سمندر دیکھا اس نے اس میں جانے کے لیے مچلنا شروع کردیا اور پھر اسے بحفاظت سمندر کے سپرد کردیا گیا۔
جانوروں کے حقوق کے ایک وکیل ڈی لیونارڈو نے کہا کہ کلیمینٹائن جیسے لابسٹر آزادانہ زندگی گزارنے کے مستحق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ سب جنگل میں قدرتی زندگی گزارنا چاہتے ہیں اور کسی کے برتن میں ابلنا یا تنگ ایکویریم میں رہنا نہیں چاہتے۔
یاد رہے کہ سال رواں کے دوران کرش نامی ایک اور نارنجی لابسٹر کو بھی بچایا گیا تھا۔