سندھ حکومت نے ریٹائرڈ ملازمین کی ماہانہ پنشن کی فراہمی ختم کرنے کے لیے سول سروس ایکٹ 1973 میں ترمیم کا فیصلہ کیا ہے۔
مجوزہ ترمیم کے مطابق جولائی 2024 کے بعد بھرتی کیے گئے سرکاری ملازمین ریٹائرمنٹ کے بعد ماہانہ پنشن کے اہل نہیں ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں:وفاقی حکومت کے ملازمین کے لیے بڑی خبر، پنشن رولز میں نئی ترامیم کردی گئیں
ترمیم میں کہا گیا ہے کہ ملازمین اور صوبائی حکومت دونوں سندھ ایمپلائز بینیفٹ اسکیم میں حصہ ڈالیں گے، جس کے ذریعے ریٹائر ہونے والے افراد کو ایک بار گولڈن چیک گریجویٹی ملے گی۔ اس اسکیم کے لیے حکومت سے 12 فیصد اور ملازمین سے 10 فیصد حصہ درکار ہوگا۔
سندھ حکومت کے مطابق اس اقدام کا مقصد صوبائی بجٹ پر پنشن کا مالی بوجھ کم کرنا ہے، جو فی الحال پنشن کی ادائیگیوں کے لیے بجٹ کا ایک اہم حصّہ مختص کرتا ہے۔
مزید پڑھیں:سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ، نوٹیفکیشن جاری
قبل ازیں وزیراعلیٰ ہاؤس میں کابینہ کے اجلاس کے دوران سندھ حکومت نے یکم جولائی 2024 سے سندھ ڈیفائنڈ کنٹری بیوٹری پنشن اسکیم 2024 کے نفاذ کی منظوری دی تھی۔
کابینہ نے سندھ سول سرونٹ ایکٹ 1973 میں نئی ذیلی شق شامل کرنے کی بھی منظوری دی تھی۔ مجوزہ ترمیم میں کہا گیا ہے کہ سندھ سول سرونٹ (ترمیمی) ایکٹ 2024 کے نفاذ پر یا اس کے بعد سول سرونٹ کے طور پر تعینات یا ریگولرائز ہونے والے کسی بھی فرد کو پنشن اور گریجویٹی کی اہلیت کے بغیر سول سرونٹ سمجھا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:پینشن نظام میں تبدیلی، نئی پینشن اسکیم ہے کیا؟
اب اس کے بجائے یہ افراد ڈیفائنڈ کنٹری بیوشن پنشن اسکیم میں حصہ لیں گے، جہاں وہ مقررہ رہنما خطوط کے تحت فنڈ میں اپنے اور حکومت دونوں کے ذریعہ عطیہ کردہ رقم وصول کریں گے۔