ثریا زمان کا تعلق گلگت بلتستان کے دور دراز اور پسماندہ ضلع دیامر سے ہے اور وہ گلگت بلتستان کی کم عمر ترین پارلیمنٹیرین ہونے کا اعزاز رکھتی ہیں۔
دیامر ایک ایسا علاقہ ہے جو تعلیم اور سہولیات کے حوالے سے پسماندہ شمار کیا جاتا ہے، خاص طور پر خواتین کی تعلیم تک رسائی نہایت محدود ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دیامر بھاشا ڈیم ایریا کے علاقے میں بیش بہا ثقافتی ورثہ محفوظ بنانے کا آغاز
ثریا زمان گلگت بلتستان کے ضلع دیامر سے تعلق رکھنے والی ایک باصلاحیت نوجوان خاتون ہیں، جو خواتین کی مخصوص نشست پراسمبلی میں آئیں۔
اگرچہ دیامر ایک پسماندہ علاقہ ہے جہاں خواتین کے لیے مواقع محدود ہیں، لیکن ثریا زمان نے اپنے والد کے ساتھ مل کر سیاسی جہدوجہد کی اور عوام کے مسائل کو سمجھنے اور حل کرنے کے لیے خود کو وقف کیا۔ ان کی محنت اور والد کی رہنمائی نے انہیں اس مقام تک پہنچایا جہاں وہ آج ہیں۔
خواتین کی مخصوص نشست پر منتخب ہونے کے بعد ثریا نے اپنے علاقے کی ترقی کے لیے کام شروع کیا۔
یہ بھی پڑھیں:گلگت بلتستان میں یوم آزادی تاخیر سے کیوں منایا جاتا ہے؟
انہوں نے بتایا کہ مخصوص نشت پر آئی ہوں مگر مجھے خوشی ہے کہ میں سیاست میں آئی، یہ ایک مقدس پیشہ ہے اور مجھے اپنے علاقے کے لوگوں کی خدمت کا موقع ملا ہے، میری کوشش ہوتی ہے کہ اپنے علاقے اور عوام کے لیے کام کروں۔
’سیاست آسان نہیں مگر والد کی سپورٹ کی وجہ سے اس مقام تک پہنچی اور سیاست میں میرا شوق بڑھ گیا ہے اور اسے جاری رکھوں گی۔‘