سعودی عرب کا قومی دن، ایک تاریخی لمحہ

پیر 23 ستمبر 2024
author image

ڈاکٹر راسخ الكشميری

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ہرسال 23 ستمبرکوسعودی عرب کا قومی دن نہایت باوقاراورتاریخ سازلمحے کے طور پرمنایا جاتا ہے، یہ سعودی ریاست کے اتحاد کا عکاس ہے۔ 1932 میں اسی دن 21 جمادی الاوّل 1351 ہجری کو شاہ عبدالعزیزبن عبدالرحمان آل سعود نے مملکت کے تمام حصّوں کو یکجا کرکے (مملکتِ سعودی عرب) کے قیام کا اعلان کیا۔

یہ دن نہ صرف ایک نئے دورکی شروعات تھی، بلکہ یہ جزیرہ نماعرب کے قبائل وعلاقوں کوایک مضبوط اورمتحد ریاست میں بدلنے کاعہد بھی تھا، جس نے بعد میں پورے خطے کی تاریخ کو بدل کررکھ دیا۔

 شاہ عبد العزیزکی قائدانہ بصیرت اور بے مثال عزم وہمت نے 5 شوال 1319ہجری / 15 جنوری 1902 کوریاض کی فتح سے اس سفرکا آغاز کیا۔ ایک نوجوان سردارکی حیثیت سے ان کی یہ پہلی کامیابی نہ صرف ان کے سیاسی مستقبل کی بنیاد تھی بلکہ ان کے ورثے کی بازیافت کا اہم سنگ میل بھی ثابت ہوئی۔

یہ تاریخی لمحہ سعودی ریاست کے قیام کی ابتدا تھی جو بالآخرجزیرہ نما عرب کے دیگرعلاقوں کو بھی شاہ عبدالعزیز کی قیادت میں یکجا کرنے کا باعث بنا۔

 1924 میں مکہ مکرمہ اور 1925 میں مدینہ منورہ کا حصول ان کی فتح وکامیابیوں کی بڑی مثالیں ہیں۔ یہ وہ وقت تھا جب شاہ عبدالعزیزنے انہیں ایک کامیاب فاتح اورمملکت کی بنیاد رکھنے والا حکمران ثابت کیا۔ 23 ستمبر1932 کوانہوں نے اپنی محنت اورقربانیوں کوامرکرتے ہوے مملکتِ سعودی عرب کے قیام کا اعلان کیا۔

 قومی دن اوریومِ تاسیس کے درمیان ایک گہری تاریخی نسبت ہے۔ یومِ تاسیس جو ہر سال 22 فروری کو منایا جاتا ہے، سعودی ریاست کے پہلے قیام کا جشن ہے، جس کا آغاز 1727 میں امام محمد بن سعود کی قیادت میں ہوا تھا۔ یہ دن سعودی مملکت کی جڑوں کی مضبوطی اوراس کے تاریخی پس منظرکویاد کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے، جب کہ قومی دن وہ دن ہے جس میں مملکت کے اتحاد کا اعلان کیا گیا تھا۔

 سعودی سبزرنگ کا پرچم، جس پر لا إله إلا الله محمد رسول الله کا کلمہ طیبہ درج ہے، ریاست کی روحانی اورفوجی طاقت کا مظہر ہے۔ یہ پرچم 11 مارچ 1937 کو باضابطہ طورپرتسلیم کیا گیا اوراس میں درج سلوگن اورتلوارکی علامت سعودی ریاست کے وقاراورعدل وانصاف کی عکاسی کرتی ہے۔

 سعودی عرب کا قومی ترانہ جو 1984 میں باضابطہ طورپراپنایا گیا، شاہ عبدالعزیزکی رہنمائی اورسعودی عوام کی حب الوطنی کا اظہار ہے۔ شاعرابراہیم خفاجی کے الفاظ اورسراج عمرکی موسیقی نے اسے ایک ایسا شاہکاربنا دیا ہے، جو ہرسعودی کے دل کی دھڑکن ہے اورجسے ہراہم موقع پربڑے فخرسے گایا جاتا ہے۔

 شاہ عبدالعزیزکی قیادت میں مملکت نے ترقی کی ایک سنہری راہ پر قدم رکھا۔ 1938 میں تیل کی دریافت نے ریاست کی اقتصادی ترقی میں ایک نیا انقلاب برپا کیا اورسعودی معیشت دنیا کی سب سے مضبوط معیشتوں میں شمار ہونے لگی۔

اس دوران انہوں نے 1912 میں (ہجر) کے منصوبے کے تحت قبائل کو مستقل بستیوں میں آباد کرنے کی بنیاد رکھی، جس نے ان کی معاشی وسماجی حالت میں نکھار پیدا کیا۔

 1915 میں برطانیہ کے ساتھ معاہدہ دارین پردستخط کیے، جس میں برطانیہ نے ان کی حکمرانی کو تسلیم کیا۔ 1945 میں سعودی عرب نے عرب لیگ کے قیام میں حصہ لیا اور شاہ عبدالعزیز نے سان فرانسسکو میں اقوام متحدہ کے قیام میں بھی نمایاں کردار ادا کیا۔

حرمین شریفین کی خدمت ہمیشہ شاہ عبدالعزیزکی اولین ترجیحات میں شامل رہی۔ انہوں نے مقدس مقامات کی توسیع، حجاج اور معتمرین کی سہولیات اور حفاظت کے لیے وسیع منصوبے شروع کیے، جن میں سبیلیں اورپختہ سڑکیں شامل تھیں تاکہ زائرین کو ہرممکن سہولت فراہم کی جا سکے۔

 سعودی قومی دن ایک موقع ہے جب ماضی کی جدوجہد اورقربانیوں کویاد کیا جاتا ہےاورحال کی ترقی اورمستقبل کی امیدوں کا جشن منایا جاتا ہے۔ یہ دن شاہ عبدالعزیزاوران کے جانثاروں کی انتھک محنت کا ثمر ہے، جس نے ایک بکھری ہوئی ریاست کو دنیا کی ایک اہم ترین اورمستحکم مملکت میں بدل دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp