خیبر پختونخوا پولیس کی مرتب کردہ ایک رپورٹ کے مطابق صوبے بھر میں رواں برس اب تک کالعدم تنظیموں کی جانب سے مختلف حملوں میں 337 اہلکار اور عام شہری شہید جبکہ 616 زخمی ہوئے ہیں۔
خیبر پختونخوا پولیس کے محکمہ انسداد دہشتگردی یعنی سی ٹی ڈی کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق صوبے میں رواں سال کے دوران سب سے زیادہ 103 پولیس اہلکار شہید جبکہ 154 زخمی ہوئے ہیں، اسی طرح اب تک 103 عام شہری بھی شہید اور 159 افراد مختلف حملوں کے سبب زخمی ہوچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: دہشتگردی کے واقعات میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کا استعمال، خیبرپختونخوا حکومت نے وفاق کو کیا تجویز دی؟
سی ٹی ڈی کی رپورٹ کے مطابق ڈیرہ اسماعیل خان میں سیکیورٹی فورسز اور پولیس کے سب سے زیادہ 63 اہلکار شہید ہوئے، اسی طرح بنوںمیں 58، شمالی وزیرستان میں 50، جنوبی وزیرستان میں 38 باجوڑ میں 29، خیبر میں 22، پشاور میں 18،کرم میں16 مردان اور ملاکنڈ میں 11، 11، کوہاٹ 10، دیر 8 ، ہزارہ میں ایک اور مہمند میں 2 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوچکے ہیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ رواں برس ایف سی کے 49 اہلکار شہید جبکہ 124 جوان زخمی ہوئے، ڈی آئی خان میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 8 اہلکار شہید جبکہ 4 زخمی ہوئے ہیں، رواں سال اب تک دہشتگردوں نے باجوڑ اور شمالی وزیرستان میں 4 سیاست دانوں کو بھی نشانہ بنا کر شہید جبکہ 2 کو زخمی کیا ہے۔
مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا: 2023ء میں دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ ہوا یا کمی؟
رپورٹ کے مطابق ڈیرہ اسماعیل خان میں سب سے زیادہ 25 پولیس اہلکار شہید،23 زخمی ہوئے، بنوں میں23 پولیس اہلکار شہید اور 20 زخمی ہوئے ہیں۔
خیبر پختونخوا میں بھتہ خوری کے 98 کیسز رپورٹ
دوسری جانب خیبر پختونخوا میں بھتہ خوری کے واقعات میں بھی تیزی آئی ہے اور صوبے بھر میں اب تک بھتہ خوری کے 98 کیسز درج کیے جاچکے ہیں، اس سلسلے میں صوبائی محکمہ انسداد دہشتگردی نے پشاور سمیت صوبہ بھر میں ہونے بھتہ خوری کے واقعات کی رپورٹ مرتب کرلی ہے۔
محکمہ انسداد دہشت گردی کی رپورٹ کے مطابق صوبے میں اب تک مجموعی طور پر بھتہ خوری کے 98 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ بھتہ خوری کے درج کیسز میں 242 ملزمان ہیں جن میں اب تک 99 ملزمان کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ اس کے علاوہ ضلع خیبر میں بھتہ خوری میں ملوث 6 ملزمان مارے گئے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال کے دوران بھتہ خوری کے سب سے زیادہ 50 کیسز پشاور میں رپورٹ ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں: دہشتگردی میں افغانستان سے لائے اسلحے کے استعمال کے ثبوت پھر منظرِ عام پر آ گئے
اسی طرح ضلع خیبر میں 11 اور ڈیرہ اسماعیل خان میں 6 کیسز درج ہوئے ہیں۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ رواں سال ڈی آئی خان میں 41، اپر دیر میں 27 اور خیبر میں 26، مردان میں 16 اور کوہاٹ میں 12 ملزمان بھتہ خوری میں نامزد ہیں، پولیس حکام کے مطابق بھتہ کالز موصول ہونے پر بیشتر لوگ پولیس کو رپورٹ نہیں کرتے جس کے باعث اکثر کیسز رپورٹ نہیں ہوتے۔