گزشتہ شب اسرائیلی سیکورٹی فورسز ایک بار پھرمسجد اقصیٰ میں موجود نمازیوں پر اسٹن گرینیڈوں اور ربڑ میں لپٹی اسٹیل کی گولیوں سے حملہ آور ہوئیں، جس کے نتیجے میں 700 افراد زخمی ہوگئے جب کہ سیکورٹی فورسز350 سے زائد افراد کو گرفتار کرکے لے گئیں۔
اسرائیلی سیکورٹی فورسز مسجد اقصیٰ میں مسلسل دوسری رات داخل ہوئیں، انہوں نے فلسطینی نمازیوں پر اسٹن گرنیڈز اور ربڑ میں لپیٹی اسٹیل کی گولیاں برسائیں ، جس کے نتیجے میں 700 سے زائد افراد زخمی ہوگئے جب کہ 350 سے زائد افراد کو گرفتار کرلیے گئے۔ حملہ کے بعد اسرائیلی فورسز نے طبی عملے کو بھی مسجد اقصیٰ میں جانے کی اجازت نہ دی۔
مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی سیکورٹی فورسز کی حملہ کی ویڈیوز بھی منظر عام پر آئی ہیں جن پر واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ سیکورٹی فورسز کیسے مسجد میں داخل ہوئیں اور پھر مسجد کو نمازیوں سے خالی کرایا جو خصوصی طور پر رمضان المبارک کی شب عبادت کے لیے مسجد میں جمع تھے۔
اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ کارروائی ہنگامہ آرائی کے جواب میں کی گئی۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں پاکستان کی پیش کردہ قرارداد مذمت منظور
عالمی برادری نے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی اور نمازیوں پر بدترین تشدد کی شدید مذمت کی ہے۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں اسرائیل کے خلاف قراردار بھاری اکثریت سے منظور کی گئی۔ یہ قرارداد پاکستان نے پیش کی۔ قرارداد کے حق میں 38 جبکہ مخالفت میں صرف 4 ووٹ آئے ۔ 5 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ ہی نہیں لیا۔ واضح رہے کہ اسرائیل کے خلاف قرارداد کی مخالفت کرنے والے ممالک میں امریکہ اور برطانیہ شامل تھے۔
عالمی برادری کی طرف سے مذمت
اقوام متحدہ ، امریکا ، کینیڈا کے اداروں سمیت پاکستان، سعودی عرب، ترکیہ اور ملائشیا نے اسرائیل کی جانب سے نہتے فلسطینیوں پر بربریت کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ وہ مسجد اقصیٰ میں ہونے والے تشدد کی تصاویر دیکھ کر شدید صدمہ اور خوف کا شکار ہوئے۔ ان تصاویر میں اسرائیلی سیکورٹی فورسز مسجد اقصیٰ میں نمازیوں پر تشدد کر رہی تھیں۔ عرب لیگ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کرے۔ جبکہ کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈیو نے بھی اسرائیل کی اشتعال انگیز کارروائیوں کی شدید مذمت کی۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی تشدد کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی کارروائیوں سے دنیا بھر میں مسلمانوں کو تکلیف پہنچی۔
پاکستانی صدر مملکت عارف علوی نے اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کا رمضان میں رات گئے بیت المقدس جیسی عظیم عبادت گاہ پر حملہ کرنا ثابت کرتا ہے کہ اسرائیل کو مقدس مقامات کی حرمت کا کوئی خیال نہیں ہے۔
سعودی عرب نے بھی مسجد اقصٰی پر اسرائیلی فوج کے حملے کی شدید مذمت کی۔ سعودی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردی ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مسجد اقصٰی پر حملے کی مذمت کرتے ہیں اور اس حملے کو مسترد کرتے ہیں۔ ان اقدامات سے امن کے لیے کوششوں کو نقصان پہنچتا ہے۔
ترکیہ کے صدر طیب اردواان نے مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مسجد اقصیٰ ہمارے لیے سرخ لکیر ہے۔ مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی بربریت پر خاموش نہیں رہ سکتے۔ ہم مسلمانوں کے قبلہ اول کے خلاف اسرائیلی کارروائیوں کی مذمت کرتے ہیں۔ اسرائیل جبر، خون اور اشتعال انگیزی کی سیاست کر رہا ہے۔
ملائیشیا نے بھی مسجد اقصیٰ پر حملوں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل سے جواب طلبی کرے۔
تجزیہ کار کیا کہتے ہیں؟
اسرائیلی سیکورٹی فورسز نے 40 برس سے کم عمر نمازیوں کے مسجد اقصیٰ میں داخلہ پر پابندی عائد کردی ہے۔ تجزیہ کاروں نے اس خدشے کا اظہار کیا گیا ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تنازع شدت اختیار کر سکتا ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیلی پولیس نے مسلسل تیسرے روز مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں دھاوا بولا، فلسطینی عبادت گزاروں پر ربڑ میں لپٹی اسٹیل کی گولیاں، اسٹن گرینیڈز اور آنسو گیس کے شیل برسائے۔