گلگت شہر میں کتوں کے کاٹنے کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ محض ایک ماہ کے عرصے میں سگ گزیدگی کے 30 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جن میں سے 4 جان لیوا تھے۔
یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان: بلیوشیپ ایوارڈ حاصل کرنے والے افسر کمال الدین جنگلی حیات کا تحفظ کیسے کرتے ہیں؟
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صرف ایک مہینے میں تقریباً 30 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جن میں سے 4 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ غیر سرکاری ذرائع کا دعویٰ ہے کہ یہ تعداد 80 سے زیادہ ہے۔
سٹی اسپتال گلگت کے ایمرجنسی انچارج ڈاکٹر منظور احمد کے مطابق ایک دن میں کتوں کے کاٹنے کے 4 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور پچھلے کئی دنوں سے روزانہ 3 سے 4 کیسز اسپتال میں آرہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اسپتال کو ضروری انجیکشنز کی کمی کا سامنا ہے تاہم محکمہ صحت اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امائنو گلوبن نامی انجیکشن جو کتوں کے کاٹنے کے پہلے دن لگانا ضروری ہے پورے گلگت بلتستان میں دستیاب نہیں ہے۔
خوف کے مارے ویکسین نہ لگوانے سے اموات بڑھ رہی ہیں
ڈاکٹر منظور احمد نے بتایا کہ پیر کو صرف ایک شفٹ میں 4 کیسز آئے ہیں جبکہ اتوار کو نومل کی ایک خاتون بھی کتے کے کاٹنے سے وفات پاگئی تھیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کئی مریض انجیکشن لگوانے سے ڈر رہے ہیں اور اسپتال سے بھاگ جاتے ہیں جس کی وجہ سے اموات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ اب سوشل میڈیا پر خبروں کی وجہ سے پرانے کیسز بھی انجیکشن لگوانے اور کورس مکمل کرنے آ رہے ہیں۔
گلگت بلتستان میں آوارہ اور پاگل کتوں کے کاٹنے کے کیسز بڑھ رہے ہیں۔ ضلع غذر کی خاتون شمع پری کو اس کے پالتو کتے نے کاٹ لیا اور وہ سٹی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
مزید پڑھیے: گلگت بلتستان کی سیر غیرملکی سیاحوں کے لیے خوشگوار تجربہ کیسے ثابت ہوتی ہے؟
شمع پری کے بیٹے نے بتایا کہ گلگت کے تمام میڈیکل اسٹورز پر کتے کے کاٹے کی ویکسین تلاش کی مگر کہیں نہیں ملی۔
اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ صرف ایک اسپتال کی صورتحال نہیں بلکہ دیگر سرکاری اور نجی اسپتالوں میں بھی یہی مسئلہ درپیش ہے۔
کتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے روایتی طریقہ یہ ہے کہ انہیں گولی مار دی جائے جو میڈیا کے دباؤ کے بعد شروع کیا گیا ہے۔ تاہم جانوروں کے حقوق کی تنظیمیں و دیگر ماہرین اسے غلط طریقہ قرار دیتے ہیں۔
کتوں کے خلاف مہم کا آغاز
گلگت بلتستان میں کتوں کے حملوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے صحت، انتظامیہ اور حیوانات کے محکمے کو فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کتوں کی تعداد کو کنٹرول کیا جا سکے۔
مزید پڑھیں:
ضلعی انتظامیہ نے آوارہ کتوں کے خلاف آپریشن کے لیے 7 شوٹنگ ٹیمیں بنائی ہیں۔ اس حوالے سے آپریشن رات 12 بجے سے صبح 7 بجے تک جاری رہے گا۔
انتظامیہ نے عوام کو محتاط رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست کی ہے کہ وہ آپریشن کے دوران اپنے پالتو کتوں کو گھروں میں رکھیں۔