رہنما پی ٹی آئی اور سینئر قانون دان حامد خان کا کہنا ہے کہ فارم 47 کی حکومت کو تو عام ترامیم کا حق نہیں ہے اور آئینی ترمیم کا سوچنا ہی نہیں چاہیے، وکلا آئین اور قانون کے اندر رہتے ہوئے اس مجوزہ ترمیمی پیکج کیخلاف تحریک چلائیں گے۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حامد خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کیخلاف درخواست دی تھی کہ ان کے متعصب ہونے کا تاثر کئی مہینوں سے قائم ہے، پی ٹی آئی کیخلاف فیصلے آتے ہیں اور جو حق میں ہوتے ہیں ان پر عملدرآمد نہیں ہوتا۔
یہ بھی پڑھیں: ’آئینی پیکج کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیں گے‘ حامد خان نے وکلا تحریک کا اعلان کردیا
’چیف جسٹس نے درخواست پر کہا بعد میں سنیں گے۔۔۔ وکلا کو کہا گیا ہے کہ ایسی درخواست نہ دیں اگر دی تو لائسنس معطل ہو گا، وکلا ان ساری چیزوں کو غیر آئینی کہتے ہیں۔‘
پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈینینس کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے سینئر قانون دان حامد خان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے اس آرڈیننس کے تحت ایک سینئر جج کو ہٹایا، لاہور میں بہت بڑا وکلا کنونشن ہوا ہے۔
مزید پڑھیں: جسٹس منصور علی شاہ کے آرڈیننس کمیٹی کی تشکیل نو پر اعتراضات، اجلاس میں بیٹھنے سے بھی انکار
حامد خان کا کہنا تھا کہ آئینی پیکج کا مقصد سپریم کورٹ ہائیکورٹ کی تباہی ہے، یہ سپریم کورٹ کے اوپر عدالت بنانا چاہتے ہیں جو آئین کی روح کیخلاف ہے، وکلا ایسی آئینی ترمیم کو کبھی قبول نہیں کریں گے جس کا مقصد نظام کو تباہ کرنا ہوگا۔
حامد خان کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے گزشہ روز اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر کمیٹی کو جو خط لکھا ہے وہ بالکل درست لکھا ہے، سینئر جج پر جونیئر کو فوقیت دینا غیر قانونی عمل ہے۔