کیا مولانا فضل الرحمان اب بھی عمران خان کو اسرائیلی ایجنٹ سمجھتے ہیں؟

منگل 24 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وہ عمران خان سے متعلق 12، 13 سال سے جو کچھ کہہ رہے ہیں، یروشلم پوسٹ کی خبر نے اس کی تصدیق کردی ہے۔ پاکستان پر ایک اقلیت حکومت کررہی ہے اور وہ نواز شریف سے نہ ملنے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔

نجی ٹیلی ویژن سے انٹرویو کے دوران جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اسرائیلی اخبار ’یروشلم پوسٹ‘ کی خبر جس میں عمران خان کو اسرائیل کا حامی قرار دیا گیا، سے متعلقہ ایک سوال کے جواب میں کہا ’میں نے تو یہ باتیں کوئی 12، 13 سال پہلے سے کہنا شروع کی تھیں اور تسلسل سے اپنے اس بیانیے کو بیان کررہا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی اخبار نے جو کہا وہ ان کے موقف کی تصدیق ہے۔

مزید پڑھیں: یروشلم پوسٹ کا دھماکا خیز انکشاف، بانی پی ٹی آئی عمران خان اسرائیل کے ہم خیال اور حمایتی قرار

کیا مولانا فضل الرحمان نے میاں نواز شریف سے ملنے سے انکار کیا؟

اس سوال کے جواب میں جے یو آئی کے سربراہ نے ’لا حول ولا قوۃ‘ پڑھتے ہوئے کہا کہ انہوں نے تو مسلم لیگ ن کی دوسری تیسری قیادت سے ملنے سے بھی کبھی انکار نہیں کیا تو پارٹی قیادت سے نہ ملنے کے بارے میں تو سوچ بھی نہیں سکتے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ’مجھے بھی خبر ملی تھی کہ شاید نواز شریف آرہے ہیں لیکن ان کی طرف سے تو باضابطہ رابطہ نہیں ہوا، میں نے میڈیا میں ہی دیکھا تھا، اس کے بعد مجھے اطلاع ملی کہ پارلیمنٹ کا اجلاس ہورہا ہے اور دیگر پارٹی سربراہان سمیت میاں صاحب بھی وہاں پہنچ گئے ہیں، اس لیے میں بھی وہاں چلا گیا، لیکن میں وہاں گیا تو پارلیمنٹ کا اجلاس نہیں ہورہا تھا بلکہ خصوصی کمیٹی کا اجلاس تھا، لہٰذا میں بھی اس اجلاس میں چلا گیا اور باقی باتیں اسی اجلاس میں ہوتی رہیں لیکن اسمبلی کا اجلاس نہ ہوسکا اس لیے کہ وہ ایک ترمیم کے لیے بلایا گیا تھا۔ اس وقت حکومت کی تعداد پوری نہیں ہورہی تھی اور یوں میاں صاحب واپس چلے گئے‘۔

’پاکستان پر ایک اقلیت حکومت کر رہی ہے‘

مولانا فضل الرحمان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اس وقت پاکستان پر ایک اقلیت حکومت کررہی ہے۔ مسلم لیگ کی اپنی تعداد تو اتنی نہیں ہے کہ وہ حکومت کرسکے۔ پیپلز پارٹی ان کے ساتھ بینچوں پر بیٹھی ہوئی ہے جو اپنے آپ کو حکومت میں شامل نہیں کہہ رہی، صرف ان کو سپورٹ دے رہی ہے۔ سپورٹ دینے والی قوت ہٹ جاتی ہے تو پھر حکومت بھی چلانا مشکل ہوجاتا ہے۔

مزید پڑھیں: عمران خان سے متعلق سوال پر مولانا فضل الرحمان کا دلچسپ جواب

انہوں نے کہا کہ یہ ایک کمزور پوزیشن ہے، اس کے مقابلے میں اپوزیشن مضبوط ہے۔ یہ ساری صورتحال ان کو حکومت کرنے کا حق نہیں دے رہی۔

تحریک انصاف کے ساتھ مولانا فضل الرحمان کے تعلقات میں بہتری کیسے آئی؟

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ تعلقات میں بہتری سے متعلق ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا ’جماعت کا فیصلہ تھا کہ اپوزیشن میں بیٹھنا ہے، ظاہر ہے کہ ہم نے 7، 8 سیٹوں کے ساتھ اپوزیشن میں بیٹھنا تھا۔ اپوزیشن بینچوں پر پی ٹی آئی کوئی 70، 80 سیٹوں کے ساتھ بیٹھی ہوئی تھی۔ یہ ممکن نہیں کہ ہم حکومت کے خلاف بھی اپوزیشن کریں اور اپوزیشن کے خلاف بھی۔ ہم نے تحریک انصاف کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کے لیے ایک پالیسی دی، اس کے لوگ خود میرے گھر بڑے بڑے وفود کے ساتھ تشریف لائے تھے اور ہم نے ایک دوستانہ ماحول بنانے میں کردار ادا کیا۔اب ہم اس پوزیشن پرآگئے ہیں کہ ایک دوسرے کے ساتھ دوستانہ ماحول میں بات چیت کرسکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp