ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ ہم مشرق وسطیٰ میں وسیع جنگ نہیں چاہتے، کیونکہ اس طرح کے تنازع میں کوئی فاتح نہیں ہوگا، لیکن اسرائیل ایک وسیع تنازع کو جنم دینا چاہتا ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہم ہر اس گروپ کے ساتھ ہیں جو اپنی حفاظت اور اپنے حقوق کا دفاع کررہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں جو بھی اسرائیل کو نقصان پہنچائے گا اسے غزہ بنا دیں گے، اسرائیل کی ایران کو دھمکی
ایرانی صدر نے کہاکہ اسرائیل مشرق وسطیٰ میں تناؤ کو ہوا دے رہا ہے، ضروری ہے کہ مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر بات چیت کی جائے، اور اس کا حل نکالا جائے۔
’ہم کسی اور سے زیادہ جانتے ہیں کہ اگر مشرق وسطیٰ میں ایک بڑی جنگ چھڑ جاتی ہے تو اس سے پوری دنیا میں کسی کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ یہ اسرائیل ہے جو اس وسیع تر تنازع کو جنم دینا چاہتا ہے‘۔
انہوں نے امریکا اور دیگر مغربی ممالک پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ انسانی حقوق کے حوالے سے ایران پر تنقید کی گئی لیکن غزہ میں اسرائیلی مظالم کو نظرانداز کیا گیا۔
امریکا کے ساتھ جوہری پروگرام کے بارے میں ایک نئے معاہدے پر بات چیت کے امکان کے بارے میں پوچھے جانے والے سوال پر ایرانی صدر نے کہاکہ ایران نئے جوہری معاہدے میں نہیں بلکہ 2015 کے جوہری معاہدے کی واپسی میں دلچسپی رکھتا ہے جس سے امریکا 2018 میں نکل گیا تھا۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے غزہ کے بعد لبنان پر بھی بمباری کا سلسلہ شروع کررککھا ہے، اور اب تک 600 کے قریب افراد شہید اور سیکڑوں زخمی ہوچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں غزہ جنگ: امریکا سمیت مغربی طاقتوں نے ایران، حزب اللہ کو پیغامات بھیجنا شروع کردیے
اس سے قبل حزب اللہ کے زیراستعمال ڈیوائسز کے پھٹنے سے ہونے والے دھماکوں میں بھی 100 کے قریب افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔