خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع کرم میں زمین کے تنازع پر 2 قبائل کے درمیان لڑائی چوتھے روز بھی جاری ہے، جس میں اب تک حاملہ خاتون سمیت 10 سے زیادہ افراد جاں بحق ہوگئے ہیں، جبکہ وزیر قانون خیبرپختونخوا کہتے ہیں کرم زمینی تنازع میں بیرونی ہاتھ ملوث ہے۔
ضلعی انتظامیہ اور کرم کے مقامی افراد کے مطابق بوشہرہ اور احمد زئی قبائل کے درمیان متنازع زمین میں مورچوں کی تعمیر پر لڑائی شروع ہوئی جو آج چوتھے روز بھی جاری رہی۔ ذرائع کے مطابق دونوں جانب سے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا جارہا ہے۔ اور اب تک 10 سے زیادہ افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ لڑائی کے دوران ایک گھر پر راکٹ لانچر گرنے سے حاملہ خاتون کی بھی موت واقع ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں ضلع کرم میں قبائلی جھڑپیں، 6 افراد جاں بحق، متعدد زخمی
پشاور میں وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون خیبرپختونخوا آفتاب عالم نے موقف اپنایا کہ حکومت تنازع کے پرامن حال پر کام کررہی ہے، تاہم اس زمینی تنازع میں بیرونی ہاتھ ملوث ہے، اور لڑائی میں ایرانی ساختہ میزائل استعمال ہورہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ کرم افغانستان سے متصل علاقہ ہے، ’کرم تنازع بہت نازک معاملہ ہے، حکومت فائربندی اور مسئلے کے پُرامن حل کے لیے اقدامات کررہی ہے، لیکن بیرونی ہاتھ اسے ہوا دے رہے ہیں‘۔
انہوں نے کہاکہ کرم تنازع پر وفاق کو بھی مثبت کردار ادا کرنا چاہیے۔
کرم تنازع کے حل کے لیے جرگہ تشکیل
مقامی انتظامیہ نے صوبائی حکومت کی ہدایت پر کرم میں فائر بندی کے لیے مقامی عمائدین پر مشتمل جرگہ تشکیل دیا ہے۔ جو دونوں قبائل کو فائر بندی پر آمادہ کرےگا، اور زمینی تنازع کو مقامی انتظامیہ اور جرگہ مل کر حل کریں گے۔
ذرائع کے مطابق آج بھی جرگے کے عمائدین نے ملاقاتیں کی ہیں، لیکن ابھی تک کوئی پیشرفت سامنے نہیں آئی۔
کرم تنازع ہے کیا؟
قبائلی ضلع کرم میں بوشہرہ اور احمد زئی قبائل کے درمیان پہاڑی زمین کی حد بندی کا تنازع کافی پرانا ہے، جس کی وجہ سے متعدد انسانی جانیں بھی ضائع ہوئی ہیں۔ چند سال قبل صوبائی حکومت نے کرم تنازع کے حل کے لیے لینڈ ریفامز کا آغاز کیا تھا لیکن کوئی خاص پیشرفت نہ ہوسکی۔
مقامی افراد اور انتظامیہ کے مطابق حالیہ تنازع مورچوں کی تعمیرات پر شروع ہوا، اور گزشتہ 4 روز سے علاقے میں شدید لڑائی کی اطلاعات ہیں۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ کچھ عرصہ پہلے بھی لڑائی ہوئی تھی جو کئی روز تک جاری رہی جس میں 25 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں وزیراعلیٰ کے پی کی ضلع کرم میں امن و امان کا مسئلہ حل کرنے کے لیے جرگہ منعقد کرنے کی ہدایت
مقامی انتظامیہ جرگے کی مدد سے فائر بندی کرانے میں کامیاب ہوئی تھی اور فیصلہ ہوا تھا کہ لینڈ ریفارمز پر کام تیز کیا جائےگا اور دونوں جانب سے مورچوں کی تعمیرات پر پابندی ہوگی۔