امریکا کے صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین کا حل دو ریاستی فارمولے میں ہے، غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کو گھر واپس لانے کی ڈیل فائنل کرنے کا وقت آگیا ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہاکہ دنیا 7 اکتوبر کے حملوں کو نظر انداز نہیں کرسکتی، تاہم جنگ ختم کرنے کا یہ درست وقت ہے۔
یہ بھی پڑھیں وزیراعظم محمد شہباز شریف اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک پہنچ گئے
انہوں نے کہاکہ غزہ میں ہزاروں فلسطینی اور بچے انتہائی مشکل صورتحال میں ہیں، فلسطینیوں کو اپنی ریاست میں رہنے کا حق ملنا چاہیے۔
امریکی صدر نے کہاکہ اقوم متحدہ کو دنیا میں امن قائم کرنے کے لیے اپنے بنیادی کام کی طرف لوٹنا ہوگا، ہر مسئلے کا سفارتی حل ممکن ہوتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ امریکا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں توسیع کے حق میں ہے، لبنان اور اسرائیل کے درمیان جنگ کسی کے مفاد میں نہیں۔
جوبائیڈن نے کہاکہ چین کے ساتھ معاشی مقابلے میں ذمہ داری کا مقابلہ کرنا ہوگا، اور اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ایران کبھی جوہری ہتھیار نہ بنائے۔
امریکی صدر نے کہاکہ سوڈان میں خونریزی اور خانہ جنگی کے باعث 80 لاکھ افراد بھوک کا شکارہیں، دنیا کو وہاں کے سرداروں کو اسلحہ دینا بند کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ مصنوعی ذہانت کا ذمہ دارانہ استعمال ہونا چاہیے، اور اس کے لیے عالمی قوانین بنانے کی ضرورت ہے۔
امریکی صدر نے کہاکہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے یہ میرا چوتھا اور آخری خطاب ہے، میں نے بطور صدر افغان جنگ ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔
جوبائیڈن نے کہاکہ روس نے یوکرین پر حملہ کیا تو ہم خاموش رہ سکتے تھے لیکن ایسا نہیں کیا، اور اس وجہ سے نیٹو پہلے سے زیادہ مضبوط ہے۔
انہوں نے کہاکہ جب میں صدر بنا تو غیریقینی کی صورتحال تھی، ہمیں چیلنجز سے گھبرانا نہیں چاہیے، پرامید ہوں کہ تمام مسائل کا حل نکالیں گے۔
یہ بھی پڑھیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطین کی مکمل رکنیت کے حق کو تسلیم کرنے کی منظوری دیدی
امریکی صدر نے کہاکہ دہشتگردی اور موسمیاتی تبدیلیوں سے مل کر نمٹنا ہوگا، امریکا 2030 تک آلودہ اخراج میں 50 فیصد تک کمی کی راہ پر گامزن ہے۔