اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطین کی مکمل رکنیت کے حق کو تسلیم کرنے کی منظوری دیدی

جمعہ 10 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطین کو مکمل رکنیت دینے کے حق کو تسلیم کرتے ہوئے اسے نئے ’حقوق اور مراعات‘  دینے کے حق میں ووٹ دیا ہے اور سلامتی کونسل سے مکمل رکنیت کی منظوری دیے جانے کی درخواست کی ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطین کو نئے حقوق اور مراعات دینے کی قرارداد 9 کے مقابلے میں 143 ووٹوں سے منظور کرلی۔ 25 ارکان نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ اس قرار داد میں فلسطین کے اقوام متحدہ کا 194 ویں رکن بننے کے حق کو بھی تسلیم کر لیا گیا ہے۔

اس قرار داد کے دوسرے حصے کے طور پر فلسطین کی مکمل رکنیت کی درخواست اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بھیجی جائے گی تاکہ اس معاملے پر مثبت نظر ثانی کی جا سکے۔ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ سلامتی کونسل میں پیش کی گئی فلسطینی درخواست کو امریکا نے جنرل اسمبلی میں وسیع پیمانے پر حمایت کے باوجود ویٹو کر دیا تھا۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ امریکا اسے بھی ویٹو کر دے گا۔

اقوام متحدہ میں امریکا کے نائب سفیر رابرٹ ووڈ نے اس مؤقف کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ موجودہ قرارداد کی مخالفت کرتی ہے۔

اگر فلسطین اقوام متحدہ میں ایک مکمل رکن بن جاتا ہے تو عالمی سطح پر فلسطینی ریاست کو باقاعدہ طور پر تسلیم کر لیا جائے گا، جسے امریکا کا قریبی اتحادی اسرائیل  روکنے کے لیے بھرپور جدوجہد کر رہا ہے۔

فلسطین 2012 سے اقوام متحدہ کا غیر مستقل مبصر ہے

ماضی میں، کچھ ممالک نے فلسطین کے ساتھ مل کر اسے اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دلانے کی کوشش کی تھی اور اس ضرورت پر زور دیا تھا کہ ممکنہ رکن کو ’ امن پسند قوم ‘ہونا چاہیے۔

فلسطینی علاقوں اور خاص طور پر غزہ کی صورت حال، جہاں اسرائیل نے 7 اکتوبر، 2023 کو حماس  کے حملے کے جواب میں جوابی فوجی آپریشن شروع کر دیا تھا، میں 34،000 سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، اسرائیل کے اس قتل عام نے جنرل اسمبلی کے ارکان کو بار بار مشتعل کیا، جنرل اسمبلی کے اراکین اسرائیل سے بار بار جنگ بندی کا مطالبہ  بھی کرتے چلے آ رہے ہیں ۔

اب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اقوام متحدہ کا مکمل رکن بننے کے لیے فلسطینیوں کی کوشش کی حمایت کرتے ہوئے اسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شمولیت کا اہل تسلیم کر لیا ہے اور اس معاملے پر سلامتی کونسل سے نظر ثانی کرنے کی سفارش کی ہے۔

اقوام متحدہ کی 193 رکنی جنرل اسمبلی کی جانب سے جمعہ کی ووٹنگ اقوام متحدہ کا مکمل رکن بننے کے لیے فلسطینیوں کی حمایت میں ایک طرح سے عالمی سروے ہے، جس سے فلسطینی ریاست کو باقاعدہ طور پر تسلیم کیا جا سکے گا۔

جمعہ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطین کی مکمل رکنیت سے متعلق قرارداد منظور کی جس کے حق میں 143 اور مخالفت میں9 ووٹ پڑے جن میں امریکا اور اسرائیل سر فہرست شامل ہیں۔ اس قرارداد میں فلسطینیوں کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت نہیں دی گئی بلکہ اس کو اہل تسلیم کیا گیا ہے اور پھر اسے غیر مستقبل مبصر سے اقوام متحدہ کا مکمل رکن تسلیم کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

اگرچہ جنرل اسمبلی اکیلے اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت نہیں دے سکتی، لیکن جمعہ کو پیش کی جانے والی قرارداد کے مسودے پر ستمبر 2024 سے فلسطینیوں کو کچھ اضافی حقوق اور مراعات ضرور ملیں گی، جیسے اسمبلی ہال میں اقوام متحدہ کے ارکان کے درمیان نشست آلاٹ کی جائے گی لیکن فی الحال اسے جنرل اسمبلی میں ووٹ نگ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

قرارداد میں فلسطین کے حق خودارادیت کو تسلیم کر لیا گیا ہے، وزارت خارجہ

ادھر فلسطینی ریاست کی وزارت خارجہ نے اقوام متحدہ کی جانب سے قرارداد کی منظوری کا خیر مقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ بین الاقوامی ادارے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کو مکمل رکنیت دینے کے حق کی توثیق کی گئی ہے اسے باقی ممالک کی طرح اضافی حقوق اور مراعات دینے کی سفارش کی گئی ہے۔

وزارت خارجہ نے 10 مئی 2024 کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کی مکمل رکنیت سے متعلق قرارداد کی منظوری کی تصدیق کی۔ وزارت نے نشاندہی کی کہ یہ قرارداد اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ فلسطین اقوام متحدہ کے چارٹر، خاص طور پر آرٹیکل 4 میں بیان کردہ تمام شرائط پر پورا اترتا ہے اور اس لیے وہ اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت کا مستحق اور اہل ہے۔

وزارت نے اس بات پر زور دیا کہ قرارداد کی منظوری بین الاقوامی برادری کی طرف سے فلسطینی عوام کے فطری، قانونی اور تاریخی حق خودارادیت، آزادی اور دنیا کے دیگر ممالک کی طرح سلامتی اور امن کے ساتھ اپنی سرزمین پر رہنے کی خواہشات کی واضح حمایت ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ قرارداد نوآبادیاتی قبضے اور اسرائیلی نسلی نظام کے خاتمے اور خطے میں امن و استحکام کے حصول پر مبنی 2 ریاستی حل کے تحفظ کی کوششوں کے تحت اٹھایا گیا ہے، باوجود اس کے کہ 1947 کے بعد سے اب تک فلسطینی عوام کے ساتھ تاریخی ظلم اور ناانصافی ہوئی ہے، جو آج نسل کشی کے طور پر سامنے آئی ہے۔

وزارت خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ اقوام متحدہ میں فلسطین کی حیثیت کو مضبوط بنانا سفارت کاری پر مبنی امن اور حل کا فروغ ہے اور فلسطین کی حیثیت کو سلام پیش کرتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp