بلوچستان اسمبلی کے ممبر مولانا ہدایت الرحمان نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی اور بلوچستان اسمبلی میں ایسے ایسے لوگ موجود ہیں جو منشیات کا کاروبار کر تے ہیں لیکن دیکھنے میں اتنے معتبر ہیں جیسے انہوں نے قائداعظم کے ساتھ مل کر پاکستان بنایا ہو۔
کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں عوام کو روزگار دینے کے بجائے روزگار کے مواقع بندکر نے پرزور دے رہی ہیں، پنجگور بارڈر سے ضلعی انتظامیہ کی ایک رات کی کمائی صرف 10 کروڑ روپے ہے جو ضلعی انتظامیہ کے افسران آپس میں بانٹ لیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں مولانا ہدایت الرحمان کا بلوچستان حکومت سے علیحدگی کا اعلان
مولانا ہدایت الرحمان نے کہاکہ حکومت اپنی شاہ خرچیوں کو ختم کرنے کے بجائے عوام پر بوجھ ڈال رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ملک کے دیگر صوبوں کی نسبت بلوچستان میں بے روزگاری کی شرح زیادہ ہے، کیونکہ یہاں پر کوئی فیکٹری موجود نہیں، ضلع لسبیلہ میں 172 فیکٹریاں موجود ہیں لیکن وہاں غیر مقامی لوگ کام کررہے ہیں۔
مولانا ہدایت الرحمان نے کہاکہ سالانہ ہزاروں نوجوان تعلیم مکمل کرکے بے روزگار بیٹھ جاتے ہیں لیکن حکومت سالانہ 5 ہزار نوجوانوں کو روزگار بھی نہیں دے سکتی، صوبے کے پڑے لکھے نوجوان اپنے گھر چلانے کے لئے مزدوری کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے 25 سے 30 لاکھ افراد بارڈر کے کاروبار سے منسلک ہیں لیکن وفاقی اور صوبائی حکومتیں عوام کو روزگار دینے کے بجائے روزگار کے مواقع بھی بند کر نے پرزور دے رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں مولانا ہدایت الرحمان کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس سے کیوں نکالا گیا؟
انہوں نے کہاکہ حکومت دلیل دیتی ہے کہ بلو چستان میں بارڈر کے کاروبار سے ملکی معیشت کو 200 ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے، تو بایا جائے کہ کیا حکمرانوں کی عیاشیوں کی وجہ سے ملک کی معیشت پر بوجھ نہیں پڑرہا ہے۔