امریکا میں ایک 10 سالہ بچی رات کو اپنے گھر میں سوئی لیکن اگلے روز جب اس نے اپنی آنکھیں کھولیں تو وہ ایک گھنے جنگل کی پگڈنڈی پر لیٹی ہوئی تھی اور اس کے ارد گرد ریسکیو عملہ موجود تھا۔
امریکی میڈیا کے مطابق، یہ واقعہ ریاست لوزیانا میں پیش آیا جہاں 10 سالہ پیٹن سینٹگنن 14 ستمبر (ہفتے) کی رات تقریباً 10 بجے اپنے گھر سے لاپتا ہوگئی تھی۔ پولیس کے مطابق، بچی کو نیند میں چلنے کی عادت تھی اور اس رات وہ نیند میں چلتے ہوئے قریبی جنگل میں غائب ہوگئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: بندروں نے 6 سالہ بچی کو جنسی زیادتی کا شکار ہونے سے کیسے بچایا؟
ایک پولیس افسر کو کہنا ہے کہ جب انہیں واقعہ کا علم ہوا تو بچی کے خاندان کے افراد اور پڑوس میں رہنے والے لوگ اس کی تلاش میں نکل چکے تھے۔ بعدازاں، پولیس اہلکاروں کے علاوہ سینکڑوں کی تعداد میں رضاکار بھی بچی کی تلاش کے مشن میں شریک ہوگئے لیکن انہیں اتوار کی صبح تک بچی کا نام و نشان تک نہ ملا۔
بچی کی گمشدگی کی اطلاع جوش کلوبر تک بھی پہنچی جو ایک ڈرون مینیجمنٹ سروسز کمپنی کے مشترکہ مالک ہیں۔ انہوں نے بھی فوراً اپنا ڈرون کیمرہ اور دیگر ضروری سامان اٹھایا اور بچی کی تلاش میں جنگل کا رخ کیا۔
A thermal imaging drone led deputies to a missing 10-year-old girl in the dense woods of Webster Parish, Louisiana. The girl, who had been missing for hours, was found curled up in a ball, asleep. @DavidMuir reports. https://t.co/2gTEMi4gKw pic.twitter.com/Ct667mQopy
— World News Tonight (@ABCWorldNews) September 21, 2024
انہوں نے لوزیانا کے اس گھنے جنگل میں تھرمل امیجنگ ایکویپمنٹ کا استعمال کیا اور کچھ ہی دیر میں انہیں اپنی اسکرین پر زمین پر لیٹی ایک بچی کی تصویر نظر آئی، جس کے بعد ریسکیو عملے میں شامل افراد اس جانب لپکے۔
پولیس افسر کا کہنا ہے کہ پہلے پہل تو بچی کے جسم میں کوئی حرکت محسوس نہ ہوئی لیکن چند لمحوں بعد بچی نے معمولی حرکت کی تو سب کی جان میں جان آئی، وہ بچی سوئی ہوئی تھی اور بالکل محفوظ تھی۔ ریسکیو عملے نے جوش کلوبر کی مدد سے بچی کو 13 گھنٹے بعد تلاش کرلیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: لوٹ کے بلی گھر کو آئی، مالکن کی تڑپ نے معصوم جانور کو کتنا پیدل چلایا؟
بچی کے والدین کا کہنا ہے کہ اسے نیند میں چلنے کی عادت ہے لیکن ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ وہ نیند میں چلتے ہوئے گھر سے باہر نکل گئی۔ واضح رہے کہ نیند میں چلنے کی عادت کی سائنسی وجوہات کا ابھی تک کسی کو علم نہیں۔ تاہم، ریسرچرز کا خیال ہے کہ اس کی جینیاتی وجوہات ہوسکتی ہیں۔