سعودی عرب سے 2 ارب ڈالرز ملنے کے بعد آئی ایم ایف سے معاہدہ اسی ماہ متوقع

جمعرات 6 اپریل 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سعودی عرب کی جانب سے 2 ارب ڈالرز کے اضافی ڈپازٹس کی پاکستان کو فراہمی کی تصدیق کے بعد پاکستانی حکام پر امید ہیں کہ عالمی مالیاتی فنڈ یعنی آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ رواں ماہ میں طے پا جائے گا۔

آئی ایم ایف کی جانب سے سعودی فنڈز کی تصدیق کے بعد اعلٰی پاکستانی حکام متحدہ عرب امارات سے مزید 1 بلین ڈالرز کے اضافی ڈپازٹس حاصل کرنے کی تصدیق کے منتظر ہیں، جو جون 2023 کے آخر تک مطلوبہ بیرونی فائنانسنگ کی ضروریات پورا کرنے کی راہ ہموار کرے گا۔

وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ آئی ایم ایف نے سعودی عرب کی جانب سے رواں مالی سال کے دوران 2 ارب ڈالر کے اضافی ڈپازٹس کی فراہمی کی تصدیق کی ہے۔

ذرائع کے مطابق حکومت کو رواں مالی سال کے لیے اپنی مجوزہ ’کراس فیول سبسڈی‘ واپس لینا پڑے گی کیونکہ اسے جلد بازی میں آئی ایم ایف کی تسلی بخش سطح تک ڈیزائن نہیں کیا جا سکا ہے۔

حکومت نے ابھی تک یہ واضح نہیں کیا ہے کہ آیا وہ اپنی مجوزہ ’کراس فیول سبسڈی‘ ختم کرے گی یا آئی ایم ایف کو مطمئن کرنے کی کوشش کرے گی۔ تاہم حکام کا کہنا ہے کہ اس پر عمل درآمد نہیں ہو سکا اس لیے بہتر ہے کہ اسے جلد از جلد ختم کر دیا جائے تاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ عملے کی سطح کے معاہدے کو حتمی شکل دی جاسکے۔

سعودی عرب سے2  بلین ڈالرز اضافی ڈپازٹس کی تصدیق کے بعد پاکستان اب بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ عملے کی سطح پر معاہدے کی جانب پیش رفت کے لیے متحدہ عرب امارات سے اضافی 1 بلین ڈالرز کے ڈپازٹ کا بے چینی سے منتظر ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف حکام نے حکومت کو سعودی عرب سے 2 ارب ڈالرز کے اضافی ڈپازٹس کی فراہمی کی تصدیق سے آگاہ کردیا ہے اور اس تازہ ترین صورتحال سے فنڈ کا عملہ کافی حد تک مطمئن نظر آتا ہے۔

اب اعلیٰ سعودی حکام اس ضمن میں باقاعدہ اعلان ممکنہ طور پر وزیر اعظم شہباز شریف کے آئندہ سعودی عرب کے دورہ کے دوران کرنے کے لیے تیار ہیں۔

پاکستان میں تعینات سعودی سفیر نے حال ہی میں ایک انٹرویو کے دوران یہ اشارہ بھی دیا تھا کہ ان کے ملک نے ہمیشہ نازک حالات میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے اور جلد ہی اچھی خبریں سنائی جائیں گی۔

ذرائع کے مطابق اب تمام نظریں متحدہ عرب امارات پر مرکوز ہیں جہاں سے مزید 1 بلین ڈالرز کے ڈپازٹ کی تصدیق آئی ایم ایف کے ساتھ عملے کی سطح کے معاہدے کو حتمی شکل دینے میں کلیدی کردار ادا کرسکتا ہے۔

تاہم آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے پر دستخط کی راہ میں حائل ایک اور رکاوٹ حکومتی ’کراس فیول سبسڈی‘ اسکیم کی صورت میں سامنے آچکی ہے۔

اس ضمن میں وزارت پیٹرولیم نے وزیر اعظم ہاؤس کی مشاورت سے موٹرسائیکلوں اور مخصوص انجن کی کاروں کے مالکان کے لیے بغیر منصوبہ بندی سبسڈی فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

اس سبسڈی کے منصوبہ کو معاہدے کی تکمیل کے مرحلے پر ہی ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ تاہم حکومت نے ابھی تک مجوزہ ’کراس فیول سبسڈی‘ کا فیصلہ واپس نہیں لیا ہے، جس پر بد دلی کے ساتھ عمل درآمد نہیں کیا جا سکتا۔

ماضی میں سابق وزیر خزانہ شوکت ترین اور حال ہی میں پی ڈی ایم کی حکومت میں بھی جب مفتاح اسماعیل کے پاس وزارت خزانہ کا چارج تھا، اس طرح کی اسکیمیں زیر غور رہ چکی ہیں۔

مفتاح اسماعیل نے تو گزشتہ بجٹ کے موقع پر سستا پیٹرول کے نام پر 48 ارب روپے مختص بھی کیے تھے لیکن اس پر عمل درآمد نہ ہوسکا کیونکہ اس طرح کی اسکیموں کو اب تک صحیح طریقے سے ڈیزائن نہیں کیا جاسکا ہے۔

حکومت کی جانب سے کسی منصوبہ بندی کے بغیر اس نوعیت کی ’کراس فیول سبسڈی‘ کے اعلان نے آئی ایم ایف کو عملہ کی سطح پر معاہدے پر دستخط میں تاخیر کا عذر فراہم کیا تھا۔

آئی ایم ایف حکام ابھی تک اس اسکیم کے ضمن میں مزید تفصیلات حاصل کرنے کے لیے سوالات اٹھاتے رہے ہیں تاکہ یہ معلوم کرسکیں کہ اس اسکیم کو شفاف طریقے سے کیسے نافذ کیا جائے گا۔

دریں اثنا وزیر خزانہ اسحاق ڈار آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی آئندہ سالانہ موسم بہار کے اجلاس میں شرکت کے لیے ایک سرکاری وفد کی قیادت کریں گے۔ تاہم اب تک ان کی دو طرفہ اور کثیر الجہتی شراکت داروں کے ساتھ ملاقاتیں حتمی اور تصدیق شدہ نہیں ہیں۔

زیر التوا نویں جائزہ کی تکمیل سے قطعِ نظر یہ دیکھنا ابھی باقی ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کس طرح ای ایف ایف یعنی توسیعی فنڈ سہولت کے پروگرام کی تکمیل کے ساتھ آگے بڑھتے ہیں کیونکہ موجودہ ای ایف ایف پروگرام 30 جون 2023 کو ختم ہو جائے گا۔

گوکہ اس مدت میں چند ماہ کی توسیع کا امکان امید کی ایک کرن ثابت ہوسکتی ہے تاہم ابھی تک اس پر کوئی غور ہوا ہے اور نہ ہی اس کو حتمی شکل دی جا سکی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp