پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کو اپنی خدمات، جہازوں کی حالت زار، عملے کی تربیت اور کھانے کے معیار کے باعث ہمیشہ سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔ تاہم اب پی آئی اے کی نجکاری کا عمل جاری ہے اور کہا جا رہا ہے کہ اب سب کچھ بہتر ہوجائے گا۔
پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عامر حیات نے کہا ہے کہ ماضی میں پی آئی اے کے مسافروں کے لیے کھانا چکلالہ راولپنڈی میں پرانے ایئرپورٹ کے قریب تیار کیا جاتا تھا اور 50 کلومیٹر دور نئے ایئرپورٹ بھیجا جاتا تھا۔ اس مقصد کے لیے کھانے کو اچھی طرح اسٹور کیا جاتا تھا، جس پر بہت سا خرچ بھی آتا تھا، لیکن اس کے باوجود مسافر کھانا معیاری نہ ہونے کی شکایت کرتے تھے۔ اب پی آئی اے نے کھانا نجی فوڈ چین ’کچن کوزین‘ کو آؤٹ سورس کردیا ہے جس کے بعد کھانے کا معیار اب بہتر ہوچکا ہے کیونکہ یہ وہی فوڈ چین ہے جو برٹش اور ٹرکش ایئرلائنز کے مسافروں کے لیے بھی کھانا فراہم کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کا پائلٹ پشاور جانے والی پرواز کو کراچی لے آیا، مسافر سیخ پا
وی نیوز نے فوڈ چین ’کچن کوزین‘ سے رابطہ کیا اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ پی آئی اے کو اب کیسا کھانا فراہم کیا جاتا ہے، مینو میں کھانے پینے کی کون سی اشیا شامل ہیں، کیا پی آئی اے کو برٹش اور ٹرکش ایئرلائنز جیسا کھانا ہی فراہم کیا جاتا ہے یا ان کے کھانوں کا مینیو پی آئی اے کے مینیو سے مختلف ہے؟
کچن کوزین کے مطابق، پی آئی اے کے اکانومی کلاس کے مسافروں کو کھانے میں چکن مغلائی کڑاہی، نورتن پلاؤ، سوجی کا حلوہ پیش کیا جاتا ہے جبکہ ناشتے میں پاکستانی آملیٹ، پراٹھا اور بھنا ہوا قیمہ پیش کیا جاتا ہے۔ کچن کوزین کا کہنا ہے کہ ہم پی آئی اے کی جانب سے فراہم کیے گئے مینیو کے مطابق کھانا تیار کرتے ہیں، برٹش اور دیگر ایئرلائنز کا مینیو پی آئی اے کے مینیو سے تھوڑا مختلف ہوتا ہے، تاہم تمام کھانا معیاری اور تازہ ہوتا ہے اور یہ کھانا ایئرپورٹ کے قریب ہی تیار کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کا ایک اور کارنامہ، سامان کے بغیر مسافروں کو گلگت پہنچا دیا
سیکریٹری نجکاری کمیشن کے مطابق، پی آئی اے کی نجکاری اب آخری مرحلے میں ہے، 6 کمپنیاں اس وقت اپنی پیشکشیں تیار کررہی ہیں اور یکم اکتوبر کو یہ کمپنیاں بولی میں حصہ لیں گی، بولی کے عمل کے بعد کابینہ فیصلہ دے گی کہ پیش کردہ بولی کی قیمت منظور ہے یا نہیں، معاہدے کا حصہ ہے کہ پی آئی اے کا فلیٹ سائز 3 سال کے اندر 18 سے 45 فیصد تک بڑھایا جائے گا۔ معاہدے کے مطابق، روٹس حکومت کی اجازت کے بغیر نہیں سیل کیے جاسکتے اور برطانیہ کا جب روٹ کھلے گا تو وہ بھی استعمال کیا جائے گا۔