وزیراعظم شہباز شریف نے دنیا بھر بالخصوص یوکرین اور فلسطین میں جنگ بندی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر جنگیں نہ روکی گئیں تو مستقبل تاریک ہوگا، فلسطین میں نسلی کشی پر اسرائیلی قیادت کا احتساب کیا جائے اور اسرائیل پر تجارت اور اسلحہ سمیت دیگر پابندیاں لگانے کا وقت ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79ویں اجلاس کے موقع پر سلامتی کونسل کے ’لیڈرشپ فار پیس‘ کے موضوع پر اعلیٰ سطحی مباحثہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں اسرائیل کو غزہ میں نسل کشی اور مشرق وسطیٰ میں تنازع کے پھیلاؤ سے روکنا چاہیے، فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیلی قیادت کے جرائم پر ان کا احتساب کیا جائے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ بیروت پر بمباری انتہائی قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل یوکرین میں جنگ بندی اور پرامن حل کے لیے غیرجانبدارانہ منصوبہ بنائے، کشیدگی میں اضافے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ سے ملاقات، فلسطینیوں کی نسل کشی پر اسرائیل کے احتساب کا مطالبہ
انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل دیرینہ تنازع جموں و کشمیر کو مزید نظرانداز نہیں کر سکتی، جموں و کشمیر کے مسئلہ سے عالمی امن و سلامتی کو مستقل خطرات لاحق ہیں، سلامتی کونسل کو بھارت کے غیرقانونی زیرقبضہ جموں و کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لینا چاہیے اور کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دینے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل کیا جائے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو افغانستان سے بالخصوص فتنہ الخوارج کی دہشتگردی کے خطرات کے دوبارہ ابھرنے کے معاملے سے نمٹنے پر بھرپور توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل دہشتگردی کو شکست دینے اور غیرملکی مداخلت روکنے کے لیے افریقی ممالک کو تعاون فراہم کرے، اقوام متحدہ کے امن مشنوں کو مزید فعال بنایا جائے، اقوام متحدہ کو بڑی طاقتوں کے درمیان جنگ سے بچاؤ اور بالخصوص ایشیا پیسفک ریجن میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے حل کے لیے اعتماد سازی کے حوالے سے اقدامات کرنے چاہئیں، ممالک کے درمیان مقابلہ اچھی بات ہے لیکن اسے تنازعہ میں تبدیل نہیں ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کی رپورٹ فلسطینیوں کی نسل کشی اور اسرائیلی جرائم کا ثبوت ہے، شہباز شریف
انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کو طاقت کے غیرقانونی استعمال پر زیرو ٹالرنس کا اعلان کرنا چاہیے اور ایٹمی اور روایتی ہتھیاروں کی نئی دوڑ کو روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، نئے ہتھیاروں اور مصنوعی ذہانت سمیت جدید ٹیکنالوجی پر کنٹرول ہونا چاہیے کیونکہ یہ انتہائی خطرناک ہیں۔ دیگر رکن ممالک کے ساتھ تعاون کے تناظر میں انہوں نے کہا کہ جب پاکستان آئندہ سال سلامتی کونسل میں اپنی نشست سنبھالے گا تو اپنے اہداف پر عمل کرے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس مباحثہ کے انعقاد پر سلوانیہ کو مبارکباد پیش کرتے ہیں، مشرق وسطیٰ، یورپ اور کسی بھی جگہ پر جنگوں کا پھیلاؤ، عالمی طاقتوں کے درمیان کشیدگی اور غربت میں اضافہ ورلڈ آرڈر کی بنیادوں کے لیے خطرناک ہے، ہم نے گزشتہ اتوار کو مستقبل کے پیکٹ کو منظور کیا ہے، ہمیں اپنے وعدوں پر عمل کرنا چاہیے، اگر ایسا نہ کیا گیا تو جنگوں سے مستقبل تاریک ہوگا۔