اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے لبنان میں جنگ بندی کی تجویز مسترد کرتے ہوئے فوج کو حزب اللہ کے خلاف پوری قوت سے جنگ جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے۔
لبنان پر اسرائیلی فضائی حملوں میں سینکڑوں افراد کی ہلاکت اور ہزاروں افراد کے بے گھر ہونے کے بعد امریکا، یورپی یونین اور کئی عرب ریاستوں نے لبنان میں 21 روزہ جنگ بندی کے لیے مشترکہ اپیل کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا، فرانس اور دیگر اتحادیوں کا لبنان میں 21 روزہ جنگ بندی کا مطالبہ
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں اس اپیل پر ردعمل میں کہا گیا ہے کہ یہ ایک امریکی اورفرانسیسی تجویز ہے، جس کا وزیراعظم نے جواب تک نہیں دیا اور وزیر اعظم نے نے فوج کو مکمل طاقت کے ساتھ لڑائی جاری رکھنے کا حکم دیا ہے۔
امریکی صدر جوبائیڈن، ان کے فرانسیسی ہم منصب ایمانوئل میکرون اور دیگر اتحادیوں کی جانب سے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ لبنان کی صورتحال ناقابل برداشت ہوچکی ہے اور یہ صورتحال کسی طور پراسرائیل اور لبنان کے لوگوں کے مفاد میں نہیں ہے۔
’ہم لبنان اسرائیل سرحد پر فوری طور پر 21 دن کی جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں تاکہ سفارتی تصفیے کے نتیجے میں سفارتکاری کے لیے جگہ فراہم کی جاسکے۔‘
یہ بھی پڑھیں: چین نے لبنان پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کردی
یہ بیان مغربی طاقتوں، جاپان، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے مشترکہ طور پر جاری کیا ہے جبکہ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر مذکورہ ممالک کے رہنماؤں کی ملاقات بھی ہوئی تھی۔
امریکا اور دیگر ممالک کی جانب سے اسرائیل اور لبنان کے درمیان 3 ہفتے کی جنگ بندی کا مطالبہ اسرائیلی فوج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ہرزی حلوی کی جانب سے بدھ کے روز اسرائیلی فوجوں کو حزب اللہ کے خلاف ممکنہ زمینی حملے کے لیے تیار رہنے کے بیان کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل، لبنان کشیدگی مکمل جنگ میں تبدیل ہو سکتی ہے، امریکا
واضح رہے کہ اسرائیل اور حزب اللہ میں کشیدگی کے دوران لبنان پر حملوں میں حالیہ چند دنوں میں 600 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور لاکھوں لوگ اپنے گھروں کو چھوڑ کر محفوظ علاقوں کا رخ کررہے ہیں۔