ٹرانسپورٹ کے شعبے میں پنجاب ایک تبدیلی کا سفر شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، لاہور میں اورنج لائن ٹرین سروس کے آغاز کے بعد صوبائی حکومت لاہور اور راولپنڈی کو ملانے والی تیز رفتار ریلوے لائن کی تعمیر پر غور کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں ٹرام سروس کا منصوبہ، ٹرین کب سے چلے گی اور روٹ کیا ہوگا؟
مجوزہ تیز رفتار ریل سروس سے 250 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرنے کی توقع ہے، جس سے لاہور اور راولپنڈی کے درمیان سفر 2 گھنٹے سے بھی کم وقت میں ممکن ہوگا، منصوبے پر تقریباً 1.6 ارب ڈالر لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
تجویز
حکومت فی الحال اس منصوبے کے لیے ایک تجویز کا جائزہ لے رہی ہے، جس کی منظوری کی صورت میں یہ پاکستان کے انفرا اسٹرکچر میں ایک اہم قدم ہو گا، تیز رفتار ریل ان شہروں میں رہنے اور کام کرنے والے لوگوں کے لیے تیز رفتار اور زیادہ آسان سفری سہولت پیش کرے گی۔
تاہم اس منصوبے کے لیے فنڈز کی فراہمی ایک چیلنج بنی ہوئی ہے، جسے حقیقت بنانے کے لیے حکومت کو اہم فائنانسنگ حاصل کرنے کی ضرورت ہوگی، تاہم واضح رہے کہ یہ تمام منصوبے ابھی تک تجویز کے مرحلے تک ہی محدود ہیں۔
نئی ٹرام سروس
لاہور اور اسلام آباد کے درمیان ہائی اسپیڈ ریل کے علاوہ پنجاب حکومت نے لاہور کے لیے ٹرام سروس کی بھی منظوری دے دی ہے۔ 11 کلومیٹر طویل ٹرام کا راستہ لبرٹی، مین مارکیٹ، منی مارکیٹ، اور حالی روڈ جیسے اہم مقامات سے گزرے گا، ہر 1 سے 1.5 کلومیٹر کے فاصلے پر آسان اسٹاپ کے ساتھ، مجوزہ ترام سروس شہریوں اور سیاحوں کو شہر کے مرکز تک پہنچنے کا آسان اور موثر ذریعہ فراہم کرے گا۔
مزید پڑھیں: کیا لاہور میں اورینج لائن ٹرین کے بعد اب الیکڑک بسیں چلیں گی؟
ٹرام سروس کے اس منصوبے کے لیے جدید ٹرام ڈیزائن پیش کیے گئے ہیں، جن میں ممکنہ طور پر فن لینڈ اور چین کے ماڈلز سے مدد لی گئی ہے، یہ ٹرام سروس سفر کا ایک آرام دہ اور اسٹائلش تجربہ پیش کرے گی۔
اگرچہ اس کے آغاز کی تاریخ ابھی تک معلوم نہیں ہے، تاہم حکومت تیزی سے اس منصوبے کی تکمیل پر زور دے رہی ہے، جس سے تقویت ملتی ہے کہ شہری جلد از جلد ٹرام سروس سے استفادہ کرسکیں گے، ٹکٹ کی قیمتوں کا تعین منصوبے کو حتمی شکل دینے پر کیا جائے گا۔
مذکورہ ٹرام سروس انفراسٹرکچر کے کئی اپ گریڈز میں سے صرف ایک ہے جس کی لاہور کے شہری توقع کر سکتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کریم بلاک سے موٹر وے تک سگنل فری کوریڈور کی بھی منظوری دے دی ہے۔