اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والے حسن نصر اللہ کو امریکا سمیت زیادہ تر مغربی ممالک میں ایک انتہا پسند کے طور پر دیکھا جاتا ہے، اسی کے ساتھ انہیں دیگر عسکریت پسندوں کے مقابلے میں ایک عملیت پسند بھی سمجھا جاتا ہے جنہوں نے لبنان کی خانہ جنگی کے دوران 1982 میں حزب اللہ کے قیام کے بعد اس پر غلبہ حاصل کیا۔
یہ بھی پڑھیں:حزب اللہ نے حسن نصر اللہ کی شہادت کی تصدیق کر دی، اسرائیل کےخلاف مزاحمت جاری رکھنے کا اعلان
حسن نصر اللہ کی زندگی کا ابتدائی دور
حسن نصر اللہ 1960 میں بیروت کے غریب شمالی مضافاتی علاقے شارشابوک میں ایک غریب خاندان میں پیدا ئش ہوئی۔ بعد میں نصراللہ جنوبی لبنان میں بے گھر ہو گئے۔ انہوں نے دوران تعلیم دینیات کا مطالعہ کیا۔
حزب اللہ کے بانیوں میں سے ایک بننے سے پہلے انہوں شیعہ سیاسی اور نیم فوجی تنظیم امل تحریک میں شمولیت اختیار کی۔
حزب اللہ کی تشکیل
مغربی ممالک کا دعویٰ ہے کہ حزب اللہ کو ایرانی پاسداران انقلاب کے ارکان نے تشکیل دیا تھا جو 1982 کے موسم گرما میں اسرائیلی افواج سے لڑنے کے لیے لبنان آئے تھے۔ یہ پہلا گروہ تھا جس کی ایران نے حمایت کی۔
حزب اللہ کی سربراہی
مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کے خلاف سب سے مضبوط مزاحمتی گروپ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی اسرائیلی حملے میں شہادت کی تصدیق ہوگئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا، فرانس اور دیگر اتحادیوں کا لبنان میں 21 روزہ جنگ بندی کا مطالبہ
حسن نصراللہ کو 1992 میں سید عباس موسوی کی شہادت کے بعد حزب اللہ کا سربراہ منتخب کیا گیا تھا۔
حزب اللہ کی قیادت سنبھالنے کے بعد حسن نصراللہ نے ایران کی حمایت سے اپنے گروپ کو انتہائی طاقتور بنا دیا
جنوبی لبنان کی آزادی کی جنگ
حسن نصراللہ کی قیادت میں حزب اللہ نے جنوبی لبنان کے کچھ حصوں کو آزاد کرانے کے لیے اسرائیل سے طویل جنگ لڑی جس کی وجہ سے 18 سال کے قبضے کے بعد 2000 میں جنوبی لبنان سے اسرائیلی فوجیوں کا انخلا ممکن ہوا۔
عرب دنیا میں شہرت
جنوبی لبنان میں اسرائیل کی پسپائی نے حسن نصر اللہ کو لبنان سمیت پوری عرب دنیا میں مشہور کر دیا تھا۔
اسرائیل سے 34 روزہ جنگ
حسن نصر اللہ کی شخصیت کو اس وقت مزید تقویت ملی، جب 2006 میں حزب اللہ نے اسرائیل سے 34 روزہ جنگ کی جسے اسرائیل جیت نہیں سکا اور بالآخر سمجھوتے کی بنیاد پر جنگ ختم ہوئی۔
حالیہ جنگ حسن نصر اللہ کا کردار
گزشتہ سال اکتوبر کو اسرائیل اور حماس کی جنگ شروع ہونے کے ایک دن بعد حزب اللہ نے سرحد پر واقع اسرائیلی فوجی چوکیوں پر حملہ کرنا شروع کر دیا اور اسے غزہ کے لیے ’بیک اپ فرنٹ‘ قرار دیا۔
پیجر دھماکے
حالیہ دنوں میں لبنان سرحد پر کشیدگی میں اضافے، پیجر دھماکوں اور حزب اللہ کی قیادت پر قاتلانہ حملوں کے بعد بھی نصراللہ نے حماس کی حمایت کے موقف کو تبدیل نہیں کیا ہے۔
پیجر دھماکوں کے بعد جاری ہوئی ایک تقریر میں نصر اللہ نے لبنان میں اسرائیل کے ممکنہ زمینی حملوں کو ایک موقع سے تعبیر کیا۔