کیا پی ٹی آئی سوشل میڈیا جنگ ہار رہی ہے؟

جمعرات 6 اپریل 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف اور پارٹی سربراہ عمران خان گزشتہ کئی برس سے پاکستان میں سوشل ٹائم لائنز کے فعال ترین سیاسی اکاؤنٹس اور شخصیات شمار کیے جاتے رہے ہیں۔

سیاسی تجزیہ کار ہوں یا ابلاغی ماہرین، ہر دو نے عمران خان اور ان کی جماعت کے اس پہلو کو ان کی کامیابیوں میں اہم سبب قرار دیا۔ اب انہی حلقوں سے یہ آواز سامنے آنے لگی ہے کہ تحریک انصاف سوشل میڈیا پر جاری سیاسی جنگ ہارنے لگی ہے۔

یہ موقف رکھنے والے اپنے دعوے کے ثبوت میں کبھی عمران خان کی ڈیجیٹل میڈیا پر نشر کردہ تقاریر کی کم ہوتی ویور شپ کا ماضی سے تقابل کرتے ہیں تو کبھی ان کے مخالفین کو ملنے والی توجہ کا ذکر ہوتا ہے۔

ایک برس قبل عمران خان عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے حکومت سے محروم ہوئے تو متعدد ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارمز ان کی تقاریر کو نشر کرتے۔ ایک ہی جیسی طویل تقریروں اور کئی جگہوں سے نشر ہونے کے باوجود ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں لوگ انہیں دیکھا اور سنا کرتے۔

اب ایک برس بعد پی ٹی آئی کو شکوہ ہے کہ انہیں ’حکومتی ایما پر میڈیا بلیک آؤٹ‘ کا سامنا ہے۔ ایسے میں عمران خان کی تقاریر اور بیانات پارٹی کے آفیشل ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارمز سے جاری اور نشر کیے جاتے ہیں۔

تحریک انصاف کے تقریبا چھ لاکھ سبسکرائبرز رکھنے والے آفیشل یوٹیوب چینل کے اعدادوشمار دیکھیں تو وہاں چیئرمین عمران خان کی تقریروں سمیت پارٹی کے دیگر رہنماؤں اور سرگرمیوں کی ویورشپ دیکھ کر یہ تاثر درست محسوس ہوتا ہے کہ ڈیجیٹل میڈیا پر ان کی ریچ کم ہوئی ہے۔

pti youtube reach decreased
تحریک انصاف کے یوٹیوب چینل کا چھ اپریل کو لیا گیا عکس جس میں عمران خان کی تقریر سمیت گزشتہ 24 گھنٹوں کی سرگرمی اور اس کے ویوز نمایاں ہیں (فوٹو: اسکرین شاٹ، یوٹیوب پی ٹی آئی)

تحریک انصاف کے یوٹیوب چینل پر پارٹی کی جانب سے منائے گئے یوم تشکر کے موقع پر عمران خان کی تقریر بھی موجود ہے۔ نصف گھنٹے سے زائد کی تقریر پر 17 گھنٹے بعد بھی محض 10 ہزار ویوز موجود ہیں۔

پی ٹی آئی کے حامیوں اور مخالف سوشل میڈیا یوزرز کے دعووں کا جائزہ لینے کی غرض سے پارٹی کے آفیشل یوٹیوب چینل کا ڈیٹا دیکھا گیا تو 31 مارچ سے چھ اپریل کے دوران عمران خان کی متعدد تقاریر، انٹرویوز اور بیانات پر آنے والے ویوز کی تعداد خاصی متاثر دکھائی دی۔

PTI youtube channel data
تحریک انصاف کے آفیشل یوٹیوب چینل کا ڈیٹا (فوٹو: اسکرین شاٹ، پی ٹی آئی یوٹیوب)

اس سے قبل عمران خان ٹوئٹر پر اسپیس کرتے تو پی ٹی آئی کے ڈیجیٹل میڈیا کے ذمہ داران دعوی کرتے کہ انہوں نے پاکستان میں لائیو ویور شپ کا نیا ریکارڈ بنا ڈالا ہے۔

اپریل 2022 میں عمران خان نے ٹوئٹر اسپیس میں شرکت کی تو پی ٹی آئی حامیوں کے مطابق اس میں شریک افراد کی تعداد 10 لاکھ سے زائد رہی تھی۔

ابتدا میں آزاد ذرائع کی جانب سے عمران خان ٹوئٹر سپیس کے شرکا کی تعداد 165000 اور سیشن ختم ہونے کے بعد تقریبا پونے پانچ لاکھ بتائی گئی تھی۔

عمران خان اور ان کی جماعت ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر ملنے والی اس ویور شپ کو اپنے بیانیہ کی مقبولیت کے ثبوت کے طور پر پیش کرتے رہے ہیں۔

گزشتہ کچھ عرصہ میں سوشل ٹائم لائنز پر یہ نکتہ تواتر سے سامنے آیا ہے کہ عمران خان اور ان کی جماعت ڈیجیٹل میڈیا پر اپنی انفرادیت کھو رہے ہیں۔ یہ خیال پیش کرنے والے افراد گاہے ان کی حالیہ تقاریر کی ویور شپ کا حوالہ دیتے ہیں تو کبھی ماضی میں ایسے ہی مواقع کو یاد کرتے ہیں۔

احمد منصور ان افراد میں شامل ہیں جو ماضی میں ڈیجیٹل میڈیا میں تحریک انصاف کی برتری کو ’نظریاتی وابستگی نہیں بلکہ گھر بیٹھے ملنے والے ماہانہ ہزاروں روپے‘ کا نتیجہ قرار دیتے ہیں۔ اپنی ٹویٹ میں انہوں نے خیبرپختونخوا حکومت کا ایک نوٹیفیکیشن شیئر کیا جس کے مطابق انفارمیشن اینڈ پبلک ریلیشنز ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے بھرتی کیے گئے ایسے 1109 انفلوئنسرز کو سرکاری خزانے سے رقوم کی ادائیگی بند کی گئی ہے۔

انہوں نے یہ دعوی بھی کیا کہ ’پنجاب میں بھی ایسے افراد ہزاروں کی تعداد میں رہے ہیں۔‘

عمران خان اور پارٹی اکاؤنٹس کی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ خود کو پی ٹی آئی کا حامی بتانے والے کئی ٹویپس بھی ’ریچ کم ہونے‘ کا اعتراف کرتے ہوئے اس کے تدارک کے لیے مختلف اقدامات کرتے دیکھے جاسکتے ہیں۔

https://twitter.com/fatimali785/status/1643984894832553989

پاکستان تحریک انصاف کے سوشل میڈیا سرکلز میں بھی اپنی اور مخالفین کی ریچ میں کمی بیشی گفتگو کا موضوع رہتی ہے۔ اسی تناظر میں پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ہیڈ جبران الیاس نے ایک ٹویٹ کی تو پارٹی کے حامیوں سے پوچھا کہ اگر ان کی جانب سے مخالفین کی سرگرمی پر ریپلائی نہ دیے جائیں تو ان کی ریچ محدود رہے گی۔

جبران الیاس کی ٹویٹ پر ردعمل دینے والے پارٹی ورکرز نے ان کے اس خیال سے اتفاق کیا تو کچھ ایسے بھی تھے جن کا کہنا تھا کہ جواب نہیں دیا جائے گا تو مخالفین کی سرگرمی کو دیکھنے والے ان کے بیانیہ کو ہی درست سمجھیں گے۔

جبران الیاس کی اس ٹویٹ کے باوجود تحریک انصاف کے کچھ حامی یہ سمجھتے ہیں کہ سوشل ٹائم لائنز پر ان کا کام پہلے جیسا ہی چل رہا ہے۔

سابق وزیراعظم عمران خان کے سوشل میڈیا کے لیے فوکل پرسن اظہر مشوانی کے اکاؤنٹ پر ایک ری ٹویٹ موجود ہے جس کا موضوع تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم اور اس کا انداز کار ہے۔ اس ٹویٹ میں وضاحت کی گئی ہے کہ تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم بغیر کسی معاوضے کے رضاکارانہ بنیاد پر کام کرتی ہے۔

اسی دوران پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے ٹوئٹر اکاؤنٹ نے فالوورز کا نیا سنگ میل عبور کیا تو مختلف پارٹی ورکرز نے اسے سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ ان کی جماعت کی مقبولیت اور سوشل میڈیا ریچ میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔

imran khan twitter followers increased

پاکستان تحریک انصاف ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا پر اپنی موجودگی کو اپنی طاقت کے طور پر پیش کرتی رہی ہے۔ اندرون ملک اور بیرون ملک کے ماہرین بھی پی ٹی آئی کی اس ابلاغی طاقت کا تسلیم کرتے رہے ہیں۔ ڈیجیٹل میڈیا کے حالیہ اعدادوشمار سے واضح ہے کہ عمران خان اور ان کی جماعت کو سیاسی میدان کی طرح اس محاذ پر بھی مشکل کا سامنا ہے۔

وفاق میں حکومت ختم ہونے کے بعد میڈیا کے محاذ پر درپیش مشکلات کو عمران خان مخالفین کے اقدامات کا نتیجہ قرار دیتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’اب مکمل کرش کے لیے سوشل میڈیا کے لوگوں کو اغوا کیا جا رہا ہے۔‘

تاحال یہ واضح نہیں کہ تحریک انصاف اور عمران خان کی یہ مشکل عارضی ہے یا یہ ان کے مسلسل بدلتے جارحانہ بیانیے، اعلانات واقدامات کے تضاد یا کسی اور چیز کا نتیجہ ہے۔ البتہ اعدادوشمار کا فرق بتایا ہے کہ مختلف اسباب کی بنا پر پی ٹی آئی کی ڈیجیٹل میڈیا ریچ متاثر ہوئی ہے۔

وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ڈیجیٹل میڈیا کے ماہر عامر عطا نے کہا کہ ریچ کا کم یا زیادہ ہونا ڈیجیٹل پبلشنگ کی دنیا میں عام بات ہے۔ مختلف وجوہات کی بنا پر یہ معاملات ایڈجسٹ ہوتے رہتے ہیں۔ ڈیجیٹل میڈیا کے الگورتھم گزشتہ 20 برسوں سے ایوالو ہوتا ہوا ایک پراسس ہے جس میں کمی بیشی ممکن ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp