پاکستان بھر کے سینکڑوں وکلا نے سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس کے ججز سے درخوست کی ہے کہ وہ کسی بھی نئی عدالت کا حصہ نہ بنیں۔
ملک بھر کے 300 سے زائد وکلا نے سپریم کورٹ آف پاکستان اور ہائیکورٹس کے ججز کے نام ایک کھلا خط لکھا ہے جس میں درخواست کی گئی ہے کہ وہ کسی بھی نئی عدالت کا حصہ نہ بنیں۔
یہ بھی پڑھیں:کوئی مثال نہیں ملتی کہ دنیا میں کہیں کبھی آئینی ترمیم بل خفیہ رکھے جاتے ہوں، حامد خان
خط لکھنے والوں میں سینئر وکلا منیر احمد کاکڑ ، عابد ساقی، ریاست علی آزاد، عابد حسن منٹو، بلال حسن منٹو اور صلاح الدین بھی شامل ہیں۔
خط میں معزز ججز سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ کسی بھی نئی عدالت کا حصہ نہ بنیں کیونکہ نئی عدالت کی حیثیت پی سی او کورٹ جیسی ہو گی۔ نئی عدالت کا جج بننے والے پی سی او ججز سے مختلف نہیں ہوں گے۔
خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ مجوزہ ترامیم کا ڈرافٹ رات کی تاریکی میں سامنے آیا، نمبر پورے کرنے والے منتخب نمائندے ڈرافٹ سے بھی ناواقف تھے۔
وکلا نے اپنے خط میں کہا ہے کہ مجوزہ آئینی ترامیم کو ان کی حمایت حاصل نہیں ہے، اس پر ملک میں موثر بحث نہیں کرائی گئی، صرف یہ کہا جا رہا ہے کہ چارٹر آف ڈیموکریسی میں آئینی عدالت کا ذکر ہے۔
خط میں مزید لکھا گیا ہے ’آپ ججز نے آئین کے تحفظ کا حلف لے رکھا ہے، آپ کے پاس اب موقع ہے کہ اپنا انتخاب کریں، کل جب تاریخ لکھی جائے تو اس میں شامل ہو آپ ملے ہوئے نہیں تھے۔
مجوزہ آئینی ترمیم میں ہے کیا؟
واضح رہے کہ وکلا کی طرف سے کھلے خط میں جس مجوزہ آئینی ترمیم کا ذکر کیا گیا ہے اس میں میڈیا ذرائع کے مطابق 20 سے زائد شقوں کو شامل کیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق آئین کی شقیں 51،63، 175، 187 اور دیگر شامل ہیں، جبکہ بلوچستان اسمبلی کی نمائندگی میں اضافے کی ترمیم ہوگی، اس ترمیم میں بلوچستان اسمبلی کی سیٹیں 65 سے بڑھا کر 81 کرنے کی تجویز شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئینی ترمیم کا مسودہ کس نے تیار کیا؟
اس کے علاوہ آئین کے آرٹیکل 63 میں ترامیم کی جائیں گی، منحرف اراکین کےووٹ سے متعلق آرٹیکل 63میں ترمیم کی جائیگی، آئینی عدالت کے فیصلے پر اپیل آئینی عدالت میں سنی جائے گی۔
چیف جسٹس کی مدت ملازمت نہیں بڑھائی جائے گی
رپورٹس کے مطابق آئین کے آرٹیکل 181 میں بھی ترمیم کیے جانے کا امکان ہے، جبکہ چیف جسٹس کی مدت ملازمت نہیں بڑھائی جائے گی۔
ترمیمی مسودے کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو دوسروں صوبوں کی ہائیکورٹس میں بھیجا جاسکے گا۔ چیف جسٹس آف پاکستان کا تقرر سپریم کورٹ کے 5 سینئر ججز کے پینل سے ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق آئینی عدالت میں آرٹیکل 184، 185، 186 سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوگی، حکومت سپریم کورٹ کے 5 سینیئرججز میں سےچیف جسٹس لگائے گی۔
رپورٹس کے مطابق آئینی عدالت کے باقی 4 ججز بھی حکومت تعینات کریگی۔ اس کے علاوہ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے ججز کی تعیناتی کیلئے جوڈیشل کمیشن اور پارلیمانی کمیٹی کو اکٹھا کیا جائے گا۔