موجودہ پارلیمنٹ آئینی ترمیم کا حق نہیں رکھتی، ہم نے بتا دیا ہے ہمیں ہلکا مت لیں، مولانا فضل الرحمان

اتوار 29 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ موجودہ جعلی پارلیمنٹ کی جانب سے اتنی بڑی آئینی ترمیم کرنا زیادتی ہو گی، یہ پارلیمنٹ اتنی بڑی ترمیم کا حق نہیں رکھتی، ہم نے بتا دیا ہے کہ ہمیں ہلکا مت لیں، جتنی مرضی دھاندلی کروا لو ہم میدان میں ہی رہیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:مولانا فضل الرحمان ایک بار پھر جمعیت علمائے اسلام کے امیر منتخب

سب کو ہوشیار اور الرٹ رہنا چاہیے

انہوں نے اسرائیلی جارحیت کے حوالے سے کہا کہ اسرائیل عرب دنیا اور خلیج تک جنگ پھیلانا چاہتا ہے، بات صرف فلسطین کی نہیں رہی ہے اور اگر اس وقت عرب دنیا خاموش رہتی ہے اور عملی طور پر اور مشترکہ دفاعی نظام نہیں بناتی تو یہ آگ پوری عرب دنیا کو لپیٹ میں لے سکتی ہے، اس لیے سب کو ہوشیار اور الرٹ رہنا چاہیے اور باہمی رابطے قائم رکھنے چاہییں۔

 پہلی مرتبہ ہم نے اس بات کا ثبوت دیا ہے کہ ہم بھی زندہ ہیں

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے فلسطین کے حوالے سے اقوام متحدہ میں تقریر کی ہے، میرے خیال میں پہلی مرتبہ ہم نے اس بات کا ثبوت دیا ہے کہ ہم بھی زندہ ہیں، اور بات کرسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:حسن نصراللہ  کا قتل اسرائیل کا بزدلانہ اقدام ہے، مولانا فضل الرحمان

ہم ایک کمانڈ کے تحت اسلامی دنیا اور عرب دنیا کا دفاع کرسکتے ہیں

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ وہ سوچتے ہیں کہ پاکستان، سعودی عرب، ملائیشیا، انڈونیشیا اور مصر یہ 5 ممالک اس پوزیشن ہیں کہ اگر ان کا گروپ بن جائے جو اسلامی دنیا کو اکٹھا کرے تو ہم ایک کمانڈ کے تحت اسلامی دنیا اور عرب دنیا کا دفاع کرسکتے ہیں۔

مسجد اقصیٰ کی آزادی تک جہاد جاری رہے گا

انہوں نے کہا کہ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کا قتل اسماعیل ہنیہ کے بعد دوسری بڑی قربانی ہے، اسرائیل نے ایک بہت بڑا ٹارگٹ حاصل کیا ہے، جس سے اعصابی طور پر اس کے حوصلے بلند ہوسکتے ہیں، لیکن ہمیں اپنے حوصلے ہارنے نہیں چاہییں، اللہ پر توکل کرنا ہے، مسجد اقصیٰ کی آزادی تک جہاد جاری رہے گا۔

اگر دھاندلی کی گئی تو ہم پھر میدان میں ہوں گے

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت نے واضح کردیا ہے تم ہزار دھاندلی کرکے ہمارا مینڈیٹ چراؤ لیکن عوام میں ہم ہیں اور تھوڑے عدد کے ساتھ ہم نے بتا دیا ہے کہ جمعیت کو ہلکا مت لیا کرو، آئندہ بھی ہمارے عصاب مضبوط ہیں، اگر دھاندلی کی گئی تو ہم پھر میدان میں ہوں گے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جس نے خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں ہلڑبازی کی ہے، اسے معلوم ہونا چاہیے کہ 2018 میں جس طرح ہمارے حوصلے بلند تھے تو 2024 میں بھی ہمارے حوصلے کم نہیں ہوئے، ہم نے چاروں صوبوں میں ملین مارچ کرکے یہ بتادیا ہے کہ کارکن ہمارا زندہ ہے اور وہ ناانصافی کسی طور پر برداشت کرنے کو تیار نہیں ہے۔

جعلی قسم کی پارلیمنٹ سے اتنی بڑی آئینی ترمیم کروانا ناانصافی

انہوں نے کہا کہ موجودہ پارلیمنٹ کے پاس آئینی ترمیم کا مینڈیٹ نہیں ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ الیکشن ہوں، حقیقی معنوں میں عوام کے نمائندے میدان میں آئیں، پارلیمان پر عوام کا اعتماد ہونا چاہیے، اس جعلی قسم کی پارلیمنٹ سے اتنی بڑی آئینی ترمیم کروانا ناانصافی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سب کے باوجود ہم نے بات کی ہے کہ ہم پارلیمانی کردار جاری رکھیں گے،  ہم نے پارلیمنٹ میں ضرور کچھ تجاویز دی ہیں، ہم نے حکومت سے کہا ہے کہ آپ کیا شخصیات کے بیچ پھنس گئے ہیں، ہمیں یہ جج قبول ہے اور یہ جج قبول نہیں ہے، اس لیے ہمیں ججز کی تعداد میں اضافہ کرنا چاہیے اور ججز کی مدت ملازمت میں اضافہ کرنا چاہیے، ہم نے حکومت سے کہا کہ وہ تو پھر سیاسی مقاصد کے لیے ترمیم کی طرف جارہی ہے۔

آئینی عدالت 2006 کا ایک عہد و پیمان ہے جس پر ہم قائم ہیں

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ عدلیہ میں اصلاحات لائیں لیکن کسی کے سیاسی مقاصد نہیں ہونے چاہئیں اور آئینی عدالت کی طرف جائیں، آئینی عدالت 2006 کا ایک عہد و پیمان ہے جس پر ہم قائم ہیں لیکن آپ آئینی ترمیم میں بنیادی حقوق کو ڈبو لیتے ہیں اور فوج کو اتنا مضبوظ کریں کہ ہر طرف فوج ہی فوج نظر آئے تو پھر مارشل لا اور اس ترمیم میں کیا فرق ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp