سپریم کورٹ کا گزشتہ 10 سال کا آڈٹ کرایا جائے، اراکین قومی اسمبلی کا مطالبہ

جمعرات 6 اپریل 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے پنجاب میں الیکشن کے فیصلے پر قومی اسمبلی اجلاس کے دوران ارکان اسمبلی نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ پارلیمنٹ یا الیکشن کمیشن کے معاملات میں کیوں مداخلت کر رہی ہے۔

اراکین نے متفقہ طور پر سپریم کورٹ کا فیصلہ مسترد کر دیا اور سپریم کورٹ کے اختیارات پر سوال اٹھائے۔

سپریم کورٹ ملک کا واحد ادارہ ہے جس کا سال 2010 سے آڈٹ نہیں ہوا

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین نور عالم خان نے کہا کہ وزیراعظم اور وزیراعظم آفس، چیف آف آرمی سٹاف، نیول بیف اور دیگر تمام اداروں کا ہر سال آڈٹ ہوتا ہے لیکن سپریم کورٹ ملک کا وہ واحد ادارہ ہے جس کا سال 2010 سے آڈٹ نہیں ہوا۔

انہوں نے سوال کیا کہ چیف جسٹس کس قانون کے تحت آڈٹ نہیں کروا رہے، کون سے قانون کے تحت تنخواہیں بڑھا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں چیف آف آرمی اسٹاف، وزیراعظم سمیت دیگر کی تنخواہوں کا علم ہے لیکن سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی تنخواہوں اور مراعات کا کسی کو علم نہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک غریب ہورہا ہے اور یہ لوگ پلاٹوں کے پیچھے لڑ رہے ہیں اور یہاں صرف دو اداروں کو پلاٹ مل رہے ہیں۔

ڈیم فنڈ کے ذریعے عوام کو ’ڈیم فول‘ بنایا گیا

پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی شازیہ مری نے کہا کہ چیف جسٹس کا کیا کام ہے کہ وہ ڈیم فنڈ جمع کریں اور نسلا ٹاور گرانے کا حکم دیں؟۔ ان کا کہنا تھا کہ نسلا ٹاور گرایا گیا لیکن ون کانسٹیٹیوشن ایونیو کو ریگولرائز کرایا گیا۔

شازیہ مری نے سوال کیا کہ ڈیم فنڈ کہاں ہے کیا کسی کو پتہ ہے، بہت سے لوگوں نے اپنا پیسا اس فنڈ میں دیا لیکن ڈیم فنڈ کے ذریعے عوام کو ’ڈیم فول‘ بنایا گیا۔

اس موقع پر نور عالم خان نے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم کے لیے کتنے پیسے جمع اور خرچ کتنے ہوئے اس پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ڈیم فنڈز کا آڈٹ کروانا چاہتی تھی لیکن اسٹیٹ بینک کو فنڈ کی تفصیلات فراہم کرنے سے روک دیا گیا۔

اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ساتھ عدلیہ نے بھی ٹھپے لگا کر جمہوریت کو کمزور کیا

پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی شازیہ مری نے کہا کہ ملٹری اسٹیبلشمینٹ کے ساتھ ساتھ عدلیہ نے بھی آئین کے ساتھ تماشا کیا، ٹھپے لگا لگا کر پاکستان میں جمہوریت کو کمزور کیا گیا اور ڈکٹیٹر کی خواہشات کو ہمیشہ سپریم کورٹ کے ذریعے پورا کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ آمر کی خواہش پر سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی کی سزا دی لیکن آج بھی شہید بھٹو کی روح زندہ ہے اور آج اس شہید کو اسی عدلیہ اور اسی سپریم کورٹ سے انصاف چاہیے۔

شازیہ مری نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ایک پارٹی کے گانے بجائے جا رہے ہیں اور سپریم کورٹ میں ایک جماعت کا جلسہ ہوتا ہے۔

ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں لیکن عدلیہ بھی احترام کرے

اراکین پارلیمنٹ نے کہا کہ ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں لیکن اس پارلیمنٹ کو عدلیہ کو بتانا ہے کہ ہر ادارہ کا احترام کرنا ہوتا ہے۔ کیا پاکستان کے وزیر اعظم کو پھانسی پر چڑھانا عزت ہے؟ اب ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے، ہم اپنی عزت کے لیے کھڑے ہوں گے۔

اداروں کو پارٹی ٹکٹ دے دیتے دیں

بلوچستان سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی خالد مگسی نے کہا کہ ادارے اپنی مرضی کی پارٹی کا ساتھ دیتے ہیں لہٰذا بہتر ہے کہ اداروں کو پارٹی ٹکٹ دے دیا جائے۔

خالد مگسی نے کہا کہ پارلیمنٹ آزمائش میں ہے لیکن ہمیں گھبرانا نہیں چاہیے جب عمران خان سبق دے رہے ہیں تو ہم کیوں گھبرائیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی قربانی دینی پڑے اس سے گریز نہ کرتے ہوئے اس پارلیمنٹ کو سپریم بنائیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp