کیا کارساز حادثہ کیس کی ملزمہ نتاشا دانش نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا ہے؟

پیر 30 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سندھ ہائیکورٹ نے کارساز ٹریفک حادثے سے جڑے منشیات کیس میں ملزمہ نتاشا دانش کی ضمانت منظور کرلی ہے۔ ملزمہ کی مرکزی مقدمہ میں پہلے ہی ضمانت ہوچکی ہے۔ گزشتہ ماہ کراچی کی سٹی عدالت نے امتناع منشیات کیس میں ملزمہ نتاشا کی درخواست مسترد کردی تھی۔ یاد رہے کہ رواں برس اگست میں کراچی کے علاقہ کارساز میں ملزمہ کی گاڑی کی موٹرسائیکل کو ٹکر سے باپ اور بیٹی جاں بحق ہوگئے تھے۔

اس واقعہ کا ثبوت سی سی ٹی وی فوٹیج کی صورت میں موجود ہے، جس میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ ملزمہ نے لاپرواہی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی گاڑی سے موٹرسائیکل کو ٹکر ماری۔ تاہم، ملزمہ نے اب تک اپنے جرم کا اعتراف کیا یا نہیں، اس حوالے سے پولیس کی جانب سے عدالت میں پیش کیے چالان کے مندرجات جاننا ضروری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کیا جیل کے باہر کھڑی چمچماتی گاڑی نتاشا دانش کو پک اینڈ ڈراپ کی سہولت دیتی ہے؟

کراچی پولیس نے ملزمہ نتاشہ کا نشے کی حالت میں گاڑی چلانے کا دعویٰ برقرار رکھتے ہوئے اسے قصوروار قرار دیا ہے۔ پولیس کے مطابق، تفتیش کے دوران ملزمہ نتاشا اعتراف جرم کرچکی ہے، تفتیشی افسر نے ملزمہ کے خلاف  امتناع منشیات ایکٹ سے متعلق  مقدمہ کا حتمی چالان ہفتے کے روز جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی  عدالت میں جمع کروایا تھا۔ چالان میں کہا گیا ہے کہ گواہان کے بیانات، ملزمہ کے اعتراف جرم اور میڈیکل رپورٹ سے نتاشا کے خلاف جرم ثابت ہوتا ہے۔

ملزمہ نتاشا کے خلاف امتناع منشیات ایکٹ کے تحت مقدمہ کیوں درج ہوا؟

چالان میں ڈاکٹر اور پولیس افسران و اہلکاروں سمیت 13 گواہان کو شامل کیا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ کارساز حادثہ کیس کی تفتیش کے دوران ملزمہ نتاشا اقبال کا 19 اگست کو میڈیکل معائنہ ایم ایل نمبر 2092 کروایا گیا تھا جس پر خاتون ایم ایل او نے اپنی رائے محفوظ کرکے ملزمہ نتاشا کے خون اور پیشاب کے نمونے لیے گئے تھے، جو معائنے کے لیے کیمیکل ایگزامنر کراچی کو بھیجے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: کارساز حادثے کی ذمہ دار نتاشا دانش راتیں جیل کے بجائے کہاں گزارتی ہیں؟

ملزمہ کے خون اور پیشاب کے نمونوں کے معائنے کی رپورٹ موصول ہونے پر پولیس سرجن کے پاس جمع کرائی گئی جنہوں نے 29 اگست کو اپنی حتمی رپورٹ نمبر 2092/24 میں تحریرکیا کہ ملزمہ نتاشا 19 اگست کو کارساز حادثے کے وقت میتھافیٹامائن (آئس) کے نشے کی حالت میں تھی۔ اس معاملے پر اعلیٰ افسران کو خطوط لکھے گئے اور ڈی ایس پی لیگل کی ہدایت موصول ہوئی کہ ملزمہ نتاشا کا یہ جرم 11 امتناع منشیات پروبیشن انفورسمنٹ آف 1979 کی حد کو پہنچتا ہے، لہٰذا قانونی رائے موصول ہونے پر ملزمہ نتاشا کے خلاف امتناع منشیات ایکٹ کا مقدمہ درج کیا گیا۔

ملزمہ نے اعتراف جرم کیا ہے؟

چالان میں کہا گیا ہے کہ مقدمہ درج ہونے کے بعد تفتیش شروع کی گئی، تفتیش کے دوران جائے وقوعہ کا معائنہ کیا گیا، 2 گواہان کے علاوہ کارساز حادثہ کیس کے تفتیشی افسر سب انسپکٹر ریحان اور کانسٹیبل یونس کے بیانات ریکارڈ کیے گئے، ملزمہ نتاشا ویمن جیل میں قید تھی جس کی منشیات کے مقدمہ میں گرفتاری ڈالنے اور جیل میں تفتیش کرنے کے لیے متعلقہ عدالت سے این او سی لیا گیا، جس کے بعد ویمن جیل کے احاطہ میں لیڈی کانسٹیبل کی موجودگی میں ملزمہ نتاشا سے حکمت عملی کے تحت اور انتہائی باریک بینی سے تفتیش کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: کارساز حادثہ کیس: معاہدہ طے ہونے کے بعد ملزمہ نتاشا کی ضمانت منظور

چالان کے مطابق، ملزمہ نے تفتیش کے دوران اپنے جرم کا اعتراف کیا ہے، ملزمہ نتاشا کے اعتراف جرم کی روشنی میں اس کی مقدمہ میں گرفتاری ڈالی گئی، اس کے علاوہ باقی گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے گئے۔ چالان میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اب تک کی تفتیش، گواہان کے بیانات، کیمیکل ایگزامنر کی رپورٹ اور پولیس سرجن کراچی کی رپورٹ کی روشنی میں ملزمہ نتاشا کو قصوروار پایا گیا ہے جو 19 اگست کو کارساز کے سروس روڈ پر آئس کے نشے میں دھت ہوکر انتہائی غفلت و لاپرواہی اور تیز رفتاری سے گاڑی چلارہی تھی۔

تفتیشی ذرائع کا کیا کہنا ہے؟

پولیس چالان میں کہا گیا ہے کہ نشے کی کیفیت میں گاڑی چلاتے ہوئے ملزمہ نے موٹرسائیکل سوار عمران عارف اور آمنہ عمران کو پیچھے سے اپنی گاڑی سے ٹکر مار کر روند ڈالا جس کے نتیجے میں وہ دونوں موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے تھے، ملزمہ نتاشا کی گاڑی کی ٹکر سے عبدالسلام اور شین الیگزینڈر زخمی ہوگئے تھے جبکہ کار، موٹرسائیکل اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچا  تھا جس پر کارساز حادثہ کیس کے تفتیشی افسر سب انسپکٹر ریحان نے اپنی مدعیت میں منشیات ایکٹ کا مقدمہ درج کرتے ہوئے تفتیش کے دوران دفعہ 100 MVO کا اضافہ کیا، مجسٹریٹ اور سیشن جج دونوں اس مقدمہ میں ملزمہ کی ضمانت منسوخ کرچکے ہیں۔ چالان میں کہا گیا ہے کہ گواہان کے بیانات، ملزمہ کے اعتراف جرم اور میڈیکل رپورٹ سے نتاشا کے خلاف جرم ثابت ہوتا ہے، چالان میں ڈاکٹر اور پولیس افسران و اہلکاروں سمیت 13 گواہان شامل کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’وہی ہوا جس کا ڈر تھا‘ کارساز حادثہ میں فریقین میں معاملات طے پانے پر صارفین کا ردعمل

جب تفتیشی ذرائع سے اس حوالے سے پوچھا گیا کہ چالان میں نتاشا کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ انہوں نے دوران تفتیش اعتراف کیا ہے تو یہ اعتراف کس حوالے سے کیا گیا ہے۔ اس سوال کے جواب میں تفتیشی ذرائع  کا کہنا تھا کہ ملزمہ نتاشا نے اعتراف کیا ہے کہ حادثے کے وقت وہ نشے کی حالت میں تھی۔ تفتیشی ذرائع کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ ملزمہ نتاشا نے یہ بھی اعتراف کیا ہے کہ ان کے گھر پر ایک شخص ان کے لیے نشہ آور اشیا پہنچایا کرتا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp