روس کیخلاف مغربی پابندیوں کا خاتمہ پاکستان کی توانائی اور غذائی تحفظ میں معاون ہوگا، روسی سفیر

پیر 30 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

روس ایک قابل اعتماد تجارتی اور سرمایہ کاری پارٹنر ہے جو پاکستان کے ساتھ مساوی، باہمی طور پر فائدہ مند تعاون کے مواقع فراہم کرتا ہے، یہی وجہ ہے کہ یوکرین اور روس کے درمیان جاری تنازع کے جلد از جلد خاتمے سے دونوں ممالک سمیت گلوبل ساؤتھ کے ممالک بشمول پاکستان کو فائدہ ہوگا۔

ان خیالات کا اظہار پاکستان میں تعینات روسی سفیر البرٹ پی خوریف نے اسلام آباد میں رشین فیڈریشن کے سفارتخانے میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں کیا، ان کا کہنا تھا کہ روسی مصنوعات کی نقل و حمل پر غیر قانونی مغربی پابندیوں کے خاتمے سے پاکستان کی توانائی اور غذائی تحفظ میں نمایاں مدد ملے گی۔

یہ بھی پڑھیں: پاک روس بارٹر تجارت سے بہتری متوقع ہے، روسی سفیر

’روس نائٹروجن، فاسفیٹ اور پوٹاشیم کھاد کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے اور اس کے پاس تیل اور گیس کے وسیع ذخائر ہیں، مغرب کی طرف سے جغرافیائی سیاسی تناؤ میں اضافے کی بڑی وجہ عالمی نظام کی بدلتی ہوئی نوعیت اور کسی بھی قیمت پر دنیا پر اپنا تسلط برقرار رکھنے کی امریکی خواہش ہے۔‘

روسی سفیر کے مطابق مالی امداد کی آڑ میں، امریکا مختلف ریاستوں کے اندرونی معاملات میں براہ راست مداخلت کرنے، وصول کنندہ ممالک کی معلومات کے بہاؤ پر کنٹرول حاصل کرنے اور اپنی کارپوریشنوں کے لیے مسابقتی فوائد حاصل کرنے کے قابل ہے۔ ’مغرب جان بوجھ کر ساختی عدم توازن پیدا کرتا ہے تاکہ اپنی امداد وصول کرنے والوں کی ماتحت پوزیشن کو برقرار رکھا جا سکے۔‘

مزید پڑھیں:اقوام متحدہ میں روس مخالف قراردادوں کا حصہ نہ بننے پر پاکستان کے شکرگزار ہیں، روسی سفیر

یوکرین سے جنگ کے حوالے سے روسی سفیر نے بتایا کہ یوکرین نے روسی علاقوں کی شہری آبادی کے خلاف بڑے پیمانے پر دہشت گردانہ کارروائیاں شروع کی ہیں، جس میں گزشتہ ماہ کرسک کے سرحدی علاقہ پر حملہ بھی شامل ہے۔

’یہ سب کچھ امریکا اور یورپ کی فعال حمایت سے ہو رہا ہے، جن کے رہنما کھلے عام یوکرین کو روسی سرزمین کے خلاف منتقل کیے جانے والے مغربی ہتھیاروں کے استعمال کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں، جبکہ یوکرینی فوج کے جنگی جرائم کے بے شمار ثبوتوں سے آنکھیں چرا رہے ہیں۔‘

مزید پڑھیں:عالمی عدالت انصاف نے یوکرین کا روس کے خلاف ‘دہشت گردی’ کا مقدمہ مسترد کردیا

روسی سفیر کا کہنا تھا کہ یورپی یونین، برطانوی اور امریکی حکام کرسک کے علاقے پر کیف کے حملے کی تعریف کر رہے ہیں اور اسے روس پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں سے حملہ کرنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

’ وہ دوٹوک انداز میں یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ کرسک کے علاقے میں ہونے والے واقعات کو تنازعات میں اضافے کے طور پر نہیں دیکھتے، ہم جانتے ہیں کہ یوکرین کے مغربی سرپرست اس کی مسلح افواج کے ذریعے اس آپریشن کی منصوبہ بندی اور عمل درآمد میں براہ راست ملوث تھے۔‘

مزید پڑھیں: روسی سفیر البرٹ خوریف کی مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات

پاکستان میں تعینات روسی سفیر البرٹ پی خوریف نے کہا ہے کہ رشین فیڈریشن شنگھائی تعاون تنظیم کا ایک انتہائی فعال رکن ہے اور ان کا مشن پاکستان میں ایس سی او کے سربراہانِ مملکت کے اجلاس میں شرکت کے لیے روسی وزیر اعظم کے دورے کے لیے منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

روسی سفیر البرٹ پی خوریف نے کہا کہ یوکرین عسکری اعتبار سے شکست کے باوجود جنگ کو طول دے رہا ہے، انہوں نے یوکرین پر افریقہ میں عسکریت پسندی کو فروغ دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ مالی، برکینا فاسو اور نائیجر میں یوکرین کی سہولت کاری سے روسی کانوائے کو نشانہ بنایا گیا جس پر میزبان حکومتوں نے یوکرین سے تعلقات منقطع کیے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp