مقبوضہ کشمیر میں رواں ماہ (ستمبر) گزشتہ مہینوں کی طرح خونیں ثابت ہوا جہاں بھارتی فوج کے مظالم میں 10 کشمیری شہید ہوگئے۔
ساؤتھ ایشین وائر کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ستمبر میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیاسی بے چینی، ہلاکتیں اور بڑے پیمانے پر احتجاج دیکھا گیا، اعداد و شمار شہری بدامنی، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور سیکورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان مسلح تصادم میں واضح اضافے کی نشاندہی کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں بھارت کا انتخابی ڈراما فلاپ ہوگیا، مشعال ملک
مظاہرین کی غیر قانونی حراست
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ریاستی انتخابات کے حوالے سے انتخابی میدان میں گہما گہمی رہی، نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے زیراہتمام احتجاجی مظاہروں کی کال دی گئی جن میں زمین کے حقوق، روزگار، اور گورننس میں اصلاحات جیسے مسائل پر توجہ دینے کا مطالبہ کیا گیا۔
ستمبر میں مظاہرین کی غیر قانونی حراست اور انسداد دہشت گردی کے قوانین کے غلط استعمال سے متعلق درخواستیں بھی عدالتوں میں زیر بحث رہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں مختلف واقعات میں ستمبر میں 10 کشمیریوں کو شہید کیا گیا، 9 ستمبر کو راجوری ضلع میں 2، 11 ستمبر کو اودھم پور میں انکاؤنٹر کے نتیجے میں 2 ، 14 ستمبر کو پٹن بارہ مولا میں 3، 28 ستمبر کو کولگام میں مسلح تصادم میں 2، 29 ستمبر کو ضلع کٹھوعہ ایک کشمیری شہری شہید ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے انتخابات کی دنیا کی نظر میں کوئی حیثیت نہیں، پاکستان
جبکہ عسکریت پسندوں کے حملے میں 28 ستمبر کو کولگام میں ایک سینئر پولیس افسر اور 4 بھارتی فوجی زخمی ہوئے۔
ساوتھ ایشین وائر کے مطابق مجموعی طور پر ستمبر میں 10 کشمیری شہید ہوئے، 2 بھارتی فوجی ہلاک اور متعدد اہلکار زخمی ہوئے۔
انسداد دہشت گردی کے قوانین کا غلط استعمال
ستمبر کے دوران کشمیر میں ریاستی زیر قیادت ظلم و جبر کا بازار گرم رہا، نوجوانوں کی بڑے پیمانے پر گرفتاریاں، انسداد دہشت گردی کے قوانین کا غلط استعمال، اور بغیر کسی قانونی کاروائی کے غیر معینہ مدت تک حراست میں لینے کے اقدامات نے مقامی عوام اور حکام کے درمیان عدم اعتماد کو مزید بڑھا دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں حریت پسندوں کے حملوں کی نئی لہر نے بھارتی افواج کو ہلا کر رکھ دیا، عالمی میڈیا
منشیات اور دہشت گردی کے الزام میں 10 سے زائد بڑی گرفتاریاں کی گئیں۔ 28 ستمبر کو کولگام میں جیش محمد سے تعلق رکھنے والے 6 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
200 سے زیادہ شہری بغیر کسی مقدمے کے حراست میں
انسانی حقوق کے حامیوں کا کہنا ہے کہ سال کے آغاز سے اب تک 200 سے زیادہ شہریوں کو پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA) کے تحت بغیر کسی مقدمے کے حراست میں لیا گیا ہے۔