سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی اسرائیلی حملے میں شہادت بہت بڑا سانحہ ہے، وہ مجاہد اور حریت لیڈر تھے جنہیں اسرائیل نے شہید کرکے خطے میں نہ ختم ہونے والی جنگ شروع کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:حسن نصراللہ کی موت، اسرائیل کو ایران سے ردعمل کا انتظار کیوں؟
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ اسرائیلی حملے میں حسن نصراللہ کی موت کے بعد ایک بات واضح ہوگئی ہے کہ مشرق وسطی میں اب امن نہیں آئے گا نہ حزب اللہ کی تحریک دبے گی، فلسطینی اور لبنانی قوم دفاع کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل ایک ایک کر کے اپنے دشمنوں کو راستے سے ہٹاتا جارہا ہے، ابوقاسم کو تیونس میں شہید کیا گیا، پھر سیدعباس موسوی کو شہید کیا اور اس کے بعد شیخ احمد یاسین کو مارا گیا، کیا یہ تحریک ختم ہوگئی،حسن نصراللہ کو شہید کرکے اسرائیل نے نہ ختم ہونے والی جنگ شروع کی ہے۔
ایران، امریکا اور اسرائیل کے ٹریپ میں نہیں آرہا
انہوں نے کہا کہ ایران ہوشیاری سے کام لے رہا ہے، کیوں کہ 30 ہزار امریکی فوجی مشرق وسطی میں موجود ہیں، اس لیے ایران ٹریپ میں نہیں آئے گا۔
حزب اللہ مضبوط قوت ہے جس نے 2002اور 2006 میں اسرائیل کو لبنان کی سرزمین سے نکال باہر کیا تھا، اسرائیل لبنان میں خانہ جنگی کرانا چاہتا ہے، حزب اللہ بہانہ ہے، مشرق وسطی میں دو قوتیں ایران اور عراق تھے، عراق کو ٹریپ میں کرکے امریکا نے اس کا تیا پانچا کردیا تھا، اس لیے ہوسکتا ہے ایران اب ایٹمی قوت ہونے کا اعلان کردے۔
یہ بھی پڑھیں: اسماعیل ہنیہ کی شہادت، ’ایران کا ردعمل اب کیا ہوسکتا ہے؟‘
ان کا کہنا تھا کہ امریکا میں بھی ہائبرڈ سسٹم چل رہا ہے، بائیڈن کو سافٹ کو کیا گیا ہے، سی آئی اے، پینٹاگوں اور دیگر امریکی ایجنسیاں ڈونلڈ ٹرمپ کو روکنے کی کوشش کررہے ہیں۔
مشاہد حسین سید نے کہا کہ پاکستان نے برکس میں شمولیت کے لیے درخواست دے دی ہے، ایران، یو اے ای، مصر، سعودی عرب اس اتحاد میں شامل ہوگئے ہیں، ایران اور روس نے پاکستان کی برکس میں شمولیت کے لیے حمایت کی ہے۔