وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کشمیر اور فلسطین کا مقدمہ بھرپور انداز سے لڑا اور کہا کہ اسرائیل کو احتساب کے کٹہرے میں لایا جائے۔
اسلام آباد میں ایک پریس بریفنگ کے دوران وفاقی وزیر عطا تارڑ نے کہا کہ اقوام متحدہ کی تاریخ لکھی جائے گی تو وزیراعظم شہباز شریف کی اس تقریر کا ضرور ذکر آئے گا کہ انہوں نے کشمیر اور فلسطین کے مسئلے کو ہر پہلو سے اجاگر کیا، وزیراعظم کے خطاب کو بھرپور پذیرائی حاصل ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ: اسرائیلی وزیراعظم کے خطاب پر پاکستانی وفد کا واک آؤٹ
انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ میں عالمی رہنماؤں کی تقاریر میں وزیراعظم شہباز شریف کی تقریر سب سے زیادہ دیکھی گئی، الجزیرہ پر بھی وزیراعظم شہباز شریف کا خطاب 16 لاکھ لوگوں نے دیکھا، اسرائیلی وزیراعظم کا خطاب صرف 3 لاکھ لوگوں نے دیکھا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اپنی تقریر میں کہا کہ جن ممالک نے ان تنازعات پر خاموشی اختیار کی ہوئی ہے وہ ان تنازعات میں سہولت کار ہیں، پاکستانی وفد نے اسرائیلی وزیراعظم کے خطاب کے دوران جنرل اسمبلی سے واک آؤٹ کیا، پاکستانی وفد کو دیکھ کر دیگر ممالک نے بھی ہال سے واک آؤٹ کیا۔
’ایسی پذیرائی پہلے دیکھنے میں نہ آئی‘
عطا تارڑ نے کہا کہ پاکستان کو اقوام متحدہ میں جو پذیرائی اس بار ملی ہے وہ پہلے دیکھنے میں نہیں آئی، جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر دوطرفہ ملاقاتوں میں بہت سے معاملات زیرغور آئے جن سے پاکستان کی خارجہ پالیسی اور اس کے وقار میں اضافہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے تعلقات سے متعلق معاملات میں بہتری آرہی ہے، یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کامیابی سے چل رہی ہے اور پاکستان کو بین الاقوامی اور خطے کی سیاست میں ایک اہم پلیئر کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل پر تجارت اور اسلحہ سمیت دیگر پابندیاں لگانے کا وقت ہے، وزیراعظم شہباز شریف
وفاقی وزیر عطا تارڑ نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر کے حوالے سے جو زوردار اور توانا آواز وزیراعظم شہباز شریف کی رہی، پوری دنیا نے اس کی گواہی دی، شنگھائی تعاون تنظیم اور دیگر بین الاقوامی فورمز پر وزیراعظم فلسطین میں ظلم و بربریت کے خلاف آواز اٹھاتے رہے ہیں اور جنگ بندی کے ساتھ ساتھ اسرائیل کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی بات کرتے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی صدر محمود عباس نے پاکستان کی حمایت کو خوش آئند قرار دیا، فلسطین کے صدر محمود عباس نے وزیراعظم کا بازو پکڑ کر کہا کہ آپ ہمارے بھائی ہیں، فلسطین کے صدر نے فلسطین کاز کے لیے پاکستان کے کردار کو تسلیم کیا، فلسطینی صدر نے امدادی سامان بھیجنے اور فلسطینی طالب علموں کو میڈیکل کالجز میں داخلے کو سراہا۔
’عالمی ادارے پاکستان کی تعریف کررہے ہیں‘
عطا تارڑ نے کہا کہ آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور دیگر عالمی مالیاتی ادارے پاکستانی معیشت کی تعریف کر رہے ہیں، پاکستان کی شرح نمو میں اضافے اور مہنگائی میں کمی کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جا رہا ہے، آئی ایم ایف معاہدہ طے پانے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی معیشت کو بھرپور طریقے سے سراہا گیا، ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے بھی پاکستان کی معیشت میں بہتری کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ پالیسی ریٹ کم ہونے سے پاکستان میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے، مہنگائی سنگل ڈیجٹ میں آ گئی ہے، پچھلے سال 32 فیصد سے اس سال 9.6 فیصد پر مہنگائی کا آنا بڑا کارنامہ ہے، مستقبل میں مہنگائی میں مزید کمی واقع ہوگی، بلومبرگ نے بھی پاکستانی کی معیشت کو بہتر قرار دیا ہے، جی ڈی پی گروتھ میں اضافہ، پالیسی ریٹ اور مہنگائی میں کمی، ایکسپورٹس میں 14 فیصد اضافہ، سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول خوش آئند ہیں، پٹرول کی قیمت میں مسلسل پانچویں مرتبہ کمی کی گئی ہے، پٹرول کی قیمتوں میں کمی کے اثرات عوام کو منتقل کیے جا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف معاہدہ معیشت مستحکم کرے گا، ڈیفالٹ کا رونا رونے والے کہاں ہیں؟ عطا تارڑ
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ملک کو غیرمستحکم کرنا چاہتی ہے، انقلاب لانا ہے تو خیبرپختونخوا میں تعلیم اور صحت کے شعبے میں انقلاب لائیں، انقلاب لانا ہے تو خیبرپختونخوا کے عوام کی زندگیوں کو محفوظ بنانے کے لیے امن و امان کی صورتحال کو بہتر کریں، ایک طرف خیبرپختونخوا میں حملے ہو رہے ہیں اور دوسری طرف یہ انقلاب لا رہے ہیں، کیا ہی اچھا ہوتا آپ خیبر پختونخوا کے عوام کی زندگیوں کو محفوظ بنانے کے لئے انقلاب لاتے۔
عطا تارڑ نے کہا کہ یہ ملک کی معیشت کی بہتری کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں، امن و امان کو خراب کرنے کی اجازت کسی صورت نہیں دی جا سکتی، سرکاری وسائل کو استعمال کر کے وفاق پر لشکر کشی کسی صورت ناقابل قبول ہے، خیبر پختونخوا میں ان کی حکومت کا نہ تعلیم پر فوکس ہے، نہ صحت پر، پی ٹی آئی ملکی معیشت کو ڈی ریل کرنا چاہتی ہے لیکن یہ کبھی اپنے عزائم میں کامیاب نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ناکامی ان کا مقدر ہے، یہ جو اقدامات کر رہے ہیں اس پر قانون حرکت میں آئے گا، پارلیمان بالادست ادارہ ہے، قانون سازی کرنا پارلیمان کا اختیار ہے، پارلیمان کی منشاءاور اختیار پر سیاست نہیں ہونی چاہئے، آئین اور قانون کے مطابق آگے بڑھیں گے، پارلیمان کی بالادستی کے لئے اقدامات ضروری سمجھتے ہیں۔