وزارت انسانی حقوق نے یکم اکتوبر کو مختلف اسٹیک ہولڈرز کے اشتراک سے اسلام آباد کی نیشنل لائبریری میں معمر افراد کے عالمی دن کے موقع پر ایک خصوصی تقریب کا انعقاد کیا جس کا مقصد معاشرے میں بزرگ شہریوں کے کردار کی اہمیت کو اجاگر کرنا اور ان کے مسائل سے متعلق آگاہی فراہم کرنا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بزرگوں کا عالمی دن: شہریوں کا خراج تحسین
وفاقی وزیر قانون و انصاف اور انسانی حقوق، سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بزرگ شہریوں کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیا اور حکومت کی جانب سے ان کی فلاح و بہبود کے لیے کیے گئے اقدامات کا اعادہ کیا۔
وفاقی وزیر نے بزرگ شہریوں کو درپیش مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات خصوصاً دیہی اور پسماندہ علاقوں میں بزرگوں کی مشکلات میں اضافہ کر رہے ہیں۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہماری بزرگ آبادی موسمیاتی تبدیلیوں کے شدید اثرات کا سامنا کر رہی ہے اور ان کی فلاح و بہبود کے لیے ایسی جامع پالیسیوں کی ضرورت ہے جو ان کی مخصوص ضروریات کا احاطہ کرتی ہوں۔
مزید برآں وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق نے پانی کے بہتر انتظام اور اس کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا ہمیں پانی کے تحفظ کا عہد نہ صرف اپنی موجودہ ضروریات بلکہ آئندہ نسلوں کے لیے بھی کرنا ہوگا۔
مزید پڑھیے: والدین کا عالمی دن: زیادہ محبت یا قربت والدہ سے یا والد سے؟
اعظم نذیر تارڑ نے یہ بھی کہا کہ ہمارے بزرگوں نے ہمارے لیے بے شمار قربانیاں دی ہیں؛ اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم انہیں وہ احترام، عزت اور توجہ دیں جس کے وہ مستحق ہیں۔
اپنے خطاب کے آخر میں وفاقی وزیر نے کہا کہ بزرگ شہریوں کے حقوق کا تحفظ صرف انفرادی سطح پر نہیں بلکہ ایک اجتماعی معاشرتی ذمہ داری ہے۔ اس سے نہ صرف بزرگوں کی ضروریات پوری ہوں گی بلکہ ایک مضبوط اور مربوط معاشرے کی تعمیر بھی ممکن ہو سکے گی۔
بزرگوں کی خدمات کا بہترین اعتراف
وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق نے نوجوان نسل سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے بزرگوں کے ساتھ وقت گزاریں اور ان کی حکمت اور تجربات کی قدر کریں۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا سے الگ تھلگ رہنے والے ’مقامی لوگوں کا عالمی دنیا‘
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ میں نوجوانوں سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ بزرگوں کو وہ عزت اور وقت دیں جس کے وہ حقدار ہیں جو ان کی پوری زندگی کی خدمات کا اعتراف کرنے کا ایک اہم طریقہ ہے۔