تحریک انصاف کے منحرف رہنما اکبر ایس بابر کا کہنا ہے کہ اڈیالہ جیل سے روزانہ احتجاج کی ہدایت کی جاتی ہے، ایسا لگتا ہے اڈیالہ جیل پی ٹی آئی کا کیمپ آفس بنی ہوئی ہے، دنیا کے کسی جیل میں ایسا نہیں ہوتا، اگر کوئی عدالتی آرڈر ہے تو حکومت کو اسے چیلنج کرنا چاہیے۔
’پی ٹی آئی انتشار کی سیاست پھیلائی رہی ہے، جو پاکستان کو بہت مہنگی پڑ رہی ہے، اڈیالہ جیل سے ہر روز انتشار کی کال دی جاتی ہے، جیل سے کیسے ایسے احکامات جاری کیے جا سکتے ہیں۔‘
عمران خان نے جیل سے ایک اور احتجاج کی کال دیدی: میڈیا
اڈیالہ جیل شاید دنیا کی تاریخ کی واحد ایسی جیل ہے جسے عملاً ایک جماعت کے "مرکزی دفتر" کے طور پر ملک میں انتشار پھیلانے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔
— Akbar S. Babar PTI (@asbabar786) September 30, 2024
الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ آج الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کے سلسلے میں نوٹس ہوا تھا، انتشار کی سیاست کی وجہ سے آج اسلام آباد کے راستے بند ہیں، اس انتشار کا راستہ بند کرتے ہوئے اس کا مقابلہ کرنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں:تحریک انصاف نے اکبر ایس بابر کی پیشکش کو مضحکہ خیز اور بے معنی قرار دیدیا
اکبر ایس بابر کے مطابق انٹرا پارٹی کا معاملہ جمہوریت کی بنیاد ہے، انٹرا پارٹی انتخابات کا نظام قائم نہیں ہوگا تو قیادت سامنے نہیں آئے گی، سیاسی جماعتوں میں خاندانی اور شخصی بادشاہت ہے مگر پی ٹی آئی میں مکمل بادشاہت ہے، انہوں نے کہا کہ انہوں نے الیکشن کمیشن سے گزارش کی ہے کہ انہیں پارٹی میں شفاف الیکشن کرانے کی اجازت دیجائے۔
’انٹرا پارٹی الیکشن ہر کارکن کا بنیادی آئینی حق ہے، اچھی قیادت کو سامنے لے کر آنے کے لئے انٹرا پارٹی الیکشن بہت ضروری ہے، ورکرز کے آئینی حق کے لیے ہم نے آواز اٹھانی ہے، یہی وہ جنگ ہے جو ہم لڑ رہے ہیں، جمہوریت کے نام پر یہ صرف اقتدار کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔‘
مزید پڑھیں:پی ٹی آئی کا جھوٹ ہر فورم پر سامنے لائیں گے، اکبر ایس بابر
اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں آئندہ روز ایک بین الاقوامی کانفرنس منعقد ہورہی ہے، جو ملکی ترقی کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہے، انہوں نے بین الاقوامی کانفرنس کی صورت میں اسلام آباد میں ہر قسم کے احتجاج پر پابندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کو خیبرپختونخوا میں آخری موقع ملا ہے جو مستقبل میں نہیں ملے گا۔
’جمہوریت کے نام پہ یہاں اقتدار کی رسہ کشی ہے، پہلے جن سیاسی جماعتوں پر الزامات لگاتے ہیں اور دو دن بعد اسی کے ساتھ بیٹھ کر جمہوریت کی بقا کی جدوجہد کی باتیں کرتے ہیں۔‘