سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے سے متعلق فیصلہ کالعدم قرار دے دیا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اپیلیں منظور کی جاتی ہے، تفصیلی فیصلہ بعد میں سنایا جائے گا۔
فیصلہ سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے اس پر مختلف ردعمل دیا، ایک صارف نے سابق صدر عارف علوی کا ایک ویڈیو کلپ شیئر کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ قاضی فائز عیسٰی مجرمانہ فیصلے دے رہے ہیں اور پھر کہتے ہیں مجھے تو پتا ہی نہیں تھا ان کا مزید کہنا تھا کہ 63 اے کے فیصلے میں قاضی فائز عیسٰی نے لوگوں کا ضمیر خریدنے کا ماحول بنا رہے ہیں۔
قاضی فائز عیسٰی مجرمانہ فیصلے دے رہا ہے، 63 اے کے فیصلے میں قاضی فائز عیسٰی نے لوگوں کا ضمیر خریدنے کا ماحول بنا دیا ہے،
سابق صدر عارف علوی pic.twitter.com/ZheBgJOp4s
— Ahmad Hassan Bobak (@ahmad__bobak) October 3, 2024
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر چوہدری مونس الٰہی نے سماجی رابطوں کی سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے سے متعلق فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔ تاریخ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو ملک میں ہارس ٹریڈنگ کرنے کی کھلی اجازت دینے کے لیے ہمیشہ یاد رکھے گی۔
سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے سے متعلق فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔ تاریخ جسٹس قاضی فائز عیسی کو ملک میں ہارس ٹریڈنگ کرنے کی کھلی اجازت دینے کے لئے ہمیشہ یاد رکھے گی۔
— Moonis Elahi (@MoonisElahi6) October 3, 2024
محسن بیگ لکھتے ہیں کہ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ کا آرٹیکل 63 اے نظرثانی اپیل پر فیصلہ بہت اچھا اور خوش آئند ہے۔ ماضی میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے نام پر جو آئین دوبارہ لکھا گیا تھا آج اسے سپریم کورٹ نے کالعدم قرار دے دیا ہے کیونکہ عدم اعتماد کی تحریک یا قانون سازی میں اراکین کے ضمیر کے مطابق ووٹ دینے پر پابندی لگا دی گئی تھی اور انھیں نااہل کیا جاسکتا تھا جو کہ آئین قانون اور پارلیمانی جمہوریت کے خلاف تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کیونکہ اراکین اپنی حکومت اور جماعت کے خلاف ہی عدم اعتماد لاتے ہیں تو اس پر پابندی نہیں ہونی چاہیے اور اگر یہ شق آئین سے نکال دی جائے تو پھر جمہوریت نہیں رہتی آمریت آجاتی ہے اس لیے آج سپریم کورٹ نے ایک تاریخی فیصلہ کیا ہے اراکین اپنی سوچ اور ضمیر کے مطابق ووٹ دے سکیں گے۔
سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ کا آرٹیکل 63 اے نظرثانی اپیل پر فیصلہ بہت اچھا اور خوش آئند ہے ۔ماضی میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے نام پر جو ائین دوبارہ لکھا گیا تھا آج اسے سپریم کورٹ نے کالعدم قرار دے دیا ہے کیونکہ عدم اعتماد کی تحریک یا قانون سازی میں اراکین کے ضمیر کے مطابق ووٹ… pic.twitter.com/Arww3cNroM
— Mohsin Baig (@MohsinBaigMedia) October 3, 2024
ایک صارف نے لکھا کہ سپریم کورٹ نے 63اے کے غیر آئینی اور سیاسی فیصلے کو 5-0 سےکالعدم کر کے ایک اور تاریخ رقم کی ہے۔
سپریم کورٹ نے 63اے کے غیر آئینی اور سیاسی فیصلے کو 5-0 سےکالعدم کر کے ایک اور تاریخ رقم کی ہے۔ pic.twitter.com/kNf3OsXAaX
— Sabaabbasi (@Sabaabbasi92) October 3, 2024
ذیشان خان نے کہا کہ قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے نے آرٹیکل 63 اے کی انحراف کی شق کو کالعدم قرار دے کر جمہوریت کی بنیادیں ہلا دی ہیں۔ جب آپ کا ایم این اے یا ایم پی اے پیسے کے عوض وفاداری بدل سکتا ہے اور انحراف پر کوئی سزا نہیں ہوگی تو یہ ملک عوام کی بجائے چند افراد کا غلام بن جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ عوام کا ووٹ جو قوم کی امانت ہے اب سودے بازی کا حصہ بن سکتا ہے۔ اگر ہم نے اس وقت ہوش کے ناخن نہ لیے تو پاکستان کی تقدیر چند ہاتھوں میں قید ہو جائے گی۔ بنیادی طور پر آپ کا مستقبل ہمیشہ کے لیے غلامی میں جکڑا ہوا ہے۔
قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے نے آرٹیکل 63-A کی انحراف کی شق کو کالعدم قرار دے کر جمہوریت کی بنیادیں ہلا دی ہیں۔ جب آپ کا MNA اے یا MPA پیسے کے عوض وفاداری بدل سکتا ہے اور انحراف پر کوئی سزا نہیں ہوگی تو یہ ملک عوام کی بجائے چند افراد کا غلام بن جائے گا۔ عوام کا ووٹ جو قوم کی امانت ہے…
— Zeeshan Khan (@FrameTheGlobe) October 3, 2024
یاد رہے کہ 17 مئی 2022 کو سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر فیصلے میں کہا تھا کہ منحرف رکن اسمبلی کا پارٹی پالیسی کے برخلاف دیا گیا ووٹ شمار نہیں ہوگا جبکہ تاحیات نااہلی یا نااہلی کی مدت کا تعین پارلیمان کرے۔