سانحہ گیاری سیکٹر کو 11 برس مکمل ہو گئے۔ 7 اپریل 2012 کو ایک بڑا برفانی تودہ سیاچن گلیشیر میں فوجی یونٹ پر آ گرا تھا۔ افسوسناک سانحے میں 129 فوجی جوانوں نے جام شہادت نوش کیا تھا۔آج پوری قوم گیاری کے اُن عظیم شہداء کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہے۔
گیاری کے مقام پر سیاچن گلیشیر قریباً 30,775 میٹر بلند چوٹی کا شمار دنیا کی سب سے بلند ترین دفاعی چوٹیوں میں ہوتا ہے۔ سیاچن گلیشیر پر ناردرن لائن انفنٹری بٹالین کی کمانڈ لیفٹیننٹ کرنل تنویر کر رہے تھے ان کے ہمراہ میجر ذکاء بھی موجود تھے۔
7 اپریل 2012 کو فرائض کی انجام دہی کے دوران ایک بڑا برفانی تودہ یونٹ پر آ گرا، جس کے نتیجے میں 129 فوجی شہید ہو گئے۔ خطرناک موسم کے باوجود پاک فوج نے 13000 فٹ کی بلند چوٹی پر اپنے تمام تر وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے 7 کے علاوہ باقی تمام شہداء کے جسدِ خاکی ورثاء کے حوالے کئے۔
غیر ملکی ریسکیو ٹیموں نے اس مشن کو نا ممکن قرار دیا تھا۔ انجینئرز کور کے ساتھ ساتھ دیگر بٹالینز نے اس ریسکیو آپریشن میں بڑی دل جوئی اور جوانمردی سے حصہ لیا اور اسے پایہء تکمیل تک پہنچایا۔
یاد گارِ شہداء بطور مانومنٹ سیاچن کی بلند چوٹی پر نصب ہمیں ان شہداء کی یاد دلاتا ہے۔ شہداء گیاری کی برسی پر توپوں کی سلامی اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم اپنے شہداء کی قربانی کو نہیں بھولے۔
وطن کے بہادر سپوتوں کی یاد آج بھی ہمارے دلوں میں تازہ ہے: راجا پرویز اشرف
اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف اور ڈپٹی اسپیکر زاہد اکرم درانی نے سانحہ گیاری (سیاچن) کے شہداء کی 11 ویں برسی پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا ہے۔ کہا وطن کی حفاظت پر مامور جوانوں کے جانی نقصان نے پوری قوم کو افسردہ کیا۔ وطن کے بہادر سپوتوں کی یاد آج بھی ہمارے دلوں میں تازہ ہے۔
اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ شہداء کے عزم و ہمت اور وطن پر قربان ہو جانے کے جذبے کو سلام پیش کرتے ہیں۔ اللّٰہ تعالیٰ تمام شہداء کے درجات بلند فرمائے۔ تاریخی ریسکیو آپریشن میں حصہ لینے والے پاک فوج کے جوانوں کے ہمت و حوصلے کی مثال نہیں ملتی۔ پوری قوم سیکیورٹی اہلکاروں کی حفاظت کے لیے دعا گو ہے۔