سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63اے نظر ثانی کیس میں عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کرنے کے بعد بھی رہنما تحریک انصاف اور عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر پر مذکورہ مقدمہ میں عدالتی معاون بننے پر پارٹی ارکان نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:آرٹیکل 63 اے نظرثانی اپیل: سپریم کورٹ نے متفقہ طور پر اکثریتی بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا
ذرائع کے مطابق پارٹی ارکان کی واٹس ایپ گروپ میں بیرستر علی ظفر پر اس ضمن میں شدید تنقید کی گئی ہے، جس پر علی ظفر نے عدالتی معاون مقرر ہونے پر وضاحت پیش کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ بانی تحریک انصاف عمران خان نے جو ہدایات دی تھیں انہوں نے بالکل اس پر عمل کیا۔
پارٹی ذرائع کے مطابق علی ظفر کا کہنا تھا کہ انہیں تحریک انصاف نے کیس کے بائیکاٹ کے ساتھ ساتھ اپنا موقف بھی پیش کرنے کا ٹاسک دیا تھا جو انہوں نے بخوبی پورا کیا، بطور وکیل تحریک انصاف عدالتی کاروائی کا بائیکاٹ کیا لیکن عدالتی معاون مقرر ہو کر عمران خان کا کیس سے متعلق موقف بھی پیش کیا۔
مزید پڑھیں:آرٹیکل 63 اے کیا ہے، اور اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
بیرسٹر علی ظفر کے مطابق انہوں نے شروع سے ہی سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کی تشکیل کے طریقہ کار پر اعتراض عائد کیا جس کے بعد انہوں نے عدالتی کارروائی کے غیر قانونی ہونے پر اصرار کیا، پارٹی ذرائع کے مطابق بیرسٹر علی ظفر کی وضاحت کے بعد واٹس ایپ گروپ میں چھڑی جنگ سرد پڑگئی اور بیشتر ارکان مطمئن ہوگئے۔