کوئٹہ میں پی ٹی آئی رہنماؤں کی پریس کانفرنس کے بعد پولیس کی بھاری نفری پارٹی دفتر کے باہر پہنچ گئی، پولیس کی انٹری سے پی ٹی آئی کارکنان نے راہ فرار اختیار کرلی۔
ہفتے کے روز کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف بلوچستان کے صدر داؤد شاہ کاکڑ نے کہا کہ آئین نے پی ٹی آئی ورکرز کو پر امن احتجاج کی اجازت دی ہے لیکن ہمارے کارکنوں پر تشدد کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: علی امین گنڈاپور کی گرفتاری کے باوجود احتجاج جاری رہے گا، پی ٹی آئی کا اعلان
داؤد شاہ کاکڑ نے کہا کہ عدلیہ نے لاہور میں ہمیں جلسہ کرنے کی اجازت دی لیکن احتجاج نہیں کرنے دیا گیا، ہمیں پنڈی میں احتجاج کرنے نہیں دیا گیا، عدلیہ مکمل طورپر آزاد نہیں ہے۔
بلوچستان کے صدر تحریک انصاف داؤد کاکڑ نے پورے بلوچستان میں پر احتجاج کی کال دے دی
#ImranKhan #AliAminGandapur #CMKPK #DChowkProtes #lahore #minar_e_pakistan #Islamabad #TNN #Quetta #pti pic.twitter.com/1DisOvPZ0N— TNN (@TNN_Pakistan) October 5, 2024
’مرکز کی ہر کال پر لبیک کہیں گے‘
انہوں نے کہا کہ کل سے ایک بار پھر پارٹی قیادت کو ٹارچر کیا جارہا ہے، عمران خان کی سالگرہ پر پولیس نے کوئٹہ شہر کو گھیرا ہوا تھا، اسلام آباد میں بھی کارکنوں کو زخمی کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: علی امین گنڈاپور پر احتجاج مؤخر کرنے کے لیے دباؤ، عمران خان سے بھی رابطے کی کوششیں
ان کا کہنا تھا کہ مرکز کی ہر کال پر لبیک کہیں گے، بلوچستان کے 7 ڈسٹرکٹ کے صدور کو گرفتار کیا گیا ہے، فارم 47 کی حکومت نے عوام کو فوج سے لڑوانے کی کوشش کی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ 6 ماہ کے اندر جتنے احتجاج کیے وہ تاریخ میں نہیں ملتے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کی پریس کانفرنس کے بعد پولیس کی بھارتی نفری پی ٹی آئی دفتر کے باہر پہنچ گئی، پولیس کو دیکھ کر پی ٹی آئی کارکن شدید نعرے بازی کرتے ہوئے وہاں سے فرار ہوگئے۔